حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات ناکام ہونے کا خدشہ موجود ہے،عمران خان،کامیابی اسی صورت ممکن ہے جب امریکہ ڈرن حملے بند کردے،امریکہ کسی صورت پاکستان میں امن و استحکام کا خواہاں نہیں ہے ،قائد تحریک انصاف کا انٹرویو

ہفتہ 8 فروری 2014 08:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8فروری۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت اور طالبان نے درمیان ہونے والے امن مذاکرات ناکام ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں فوجی آپریشن کے باعث ملک میں تشدد کی نئی لہر پیدا ہو جائے گی ۔ایک امریکی نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ خدشہ موجود ہے کہ جوں ہی مذاکرات شروع ہوں گے تو تین چار گھنٹوں کے اندر بڑے دھماکہ اور دہشت گرد حملے ہو جائیں گے اور بالآخر مذاکرات کو بند کرنا پڑے گا۔

عمران خان نے کہا کہ امن مذاکرات کی کامیابی اسی صورت ممکن ہے جب امریکہ ڈرون حملے بند کر دے اور اگر امریکہ نے دوران مذاکرات ڈرون مہم بند کی تو یہ ایک مثبت پیشرفت ہوگی ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکہ اس سے قبل یکم نومبر کو بھی ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کو نشانہ بنا کر مذاکرات ناکام بنا چکا ہے ۔

(جاری ہے)

امریکہ کسی صورت پاکستان میں امن و استحکام کا خواہاں نہیں ہے انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف پر بھی تنقید کی اور کہا کہ انہوں نے حکومت سنبھالنے کے فوراً بعد مذاکرات کرنے کے بجائے طویل انتظار کیا ۔

عمران نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم نواز شریف کی غیر سنجیدگی کی دلیل ہے۔اگر ان کی جگہ میں ہوتا تو خود ٹیم کا حصہ ہوتا کیونکہ قیام امن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ایک سوال پر عمران کا کہنا تھا کہ طالبان کو مجھ پر اعتماد ہے اس لئے اپنی ٹیم کے لئے نامزد کیا ہے ۔ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ طالبان کی جانب سے شریعت کے نفاذ کے مطالبے سے اتفاق نہیں کرتے۔