سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات کرانے یا نہ کرانے پر وفاقی حکومت سے 20 فرور تک جواب طلب کرلیا ، اٹارنی جنرل آف پاکستان حکومت کی جانب سے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کرنے سے آئین کے تحت برآمد ہونے والے نتائج اور پرانے قانون کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے بارے عدالت کی آئین کے مطابق معاونت کریں،عدالت کی ہدایت، عدالت کا پنجاب میں حد بندیوں کو کالعدم قرار دینے کے عدالت عالیہ کے فیصلے کیخلاف دائر حکومتی اپیل پر اٹارنی جنرل آف پاکستان‘ وزارت دفاع اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری ،جواب طلب کرلیا،‘ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کرنے پر سخت برہمی کا اظہار،کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کرانا حکومت کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے، اس میں مزید تاخیر کی اجازت نہیں دے سکتے‘ چیف جسٹس،کیس کی مزید سماعت 20 فروری تک ملتوی

جمعہ 7 فروری 2014 08:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7فروری۔2014ء) سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات کرانے یا نہ کرانے پر وفاقی حکومت سے 20 فرور تک جواب طلب کرلیا ہے جبکہ اٹارنی جنرل آف پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کرنے سے آئین کے تحت برآمد ہونے والے نتائج اور پرانے قانون کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے بارے عدالت کی آئین کے مطابق معاونت کریں‘ عدالت نے پنجاب میں حد بندیوں کو کالعدم قرار دینے کے عدالت عالیہ کے فیصلے کیخلاف دائر حکومتی اپیل پر اٹارنی جنرل آف پاکستان‘ وزارت دفاع اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے‘ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کرانا حکومت کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے اس میں مزید تاخیر کی اجازت نہیں دے سکتے‘ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے جس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے‘ حکومت نے کہا تھا کہ قانون سازی کررہے ہیں مگر وہ بھی ابھی تک نہیں کی جاسکی۔

(جاری ہے)

عوام کو ان کے حقوق سے زیادہ دیر تک محروم نہیں رکھا جاسکتا‘ حکومت بتائے کہ بلدیاتی انتخابات کب کرائے گی۔ انہوں نے جمعرات کے روز سماعت کے دوران مزید کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کرانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اسی وجہ سے سیکرٹری دفاع کیخلاف توہین عدالت کا کیس بھی چل رہا ہے جس کی ہم الگ سے سماعت کریں گے‘ حد ہوگئی‘ 1998ء سے اب تک کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے گئے‘ اگر حکومت ترمیم نہیں کرسکتی تو ہم پرانے اور موجودہ قوانین کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دے دیں گے اور جب ترمیم ہوجائے گی تو پھر اس ترمیم شدہ قانون کے تحت ازسرنو انتخابات کرادیں گے‘ ہم نے جس حد تک ہوسکا حکومتی ترمیم کا انتظار کیا ہے اور اب مزید تاخیر نہیں ہونے دیں گے‘ یہ قانونی تقاضا ہے کہ حکومت کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات کرائے۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران اٹارنی جنرل‘ اکرم شیخ‘ سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان‘ ڈی جی الیکشن کمیشن شیرافگن اور دیگر حکام پیش ہوئے۔ اس دوران عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات اب تک نہ کرانے کی وجوہات پوچھیں۔ اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی حکومت سے متعلقہ معاملہ ہے‘ ترمیم کی وجہ سے معاملہ تاخیر کا شکار تھا۔

ہم تاخیر کی اجازت نہیں دے سکتے۔ آٹھ سال سے کوئی الیکشن نہیں ہوا اور قانون کی خلاف ورزی پر اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ جس وقت نیا قانون آئے گا تو پھر آپ تازہ انتخابات کراسکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے درخواست دی تھی۔ اکرم شیخ نے کہا کہ فیصلے کی وجوہات بھی آچکی ہیں۔ میں نے فیصلہ اپلائی کردیا ہے اگلے دو روز تک جواب داخل کرادیں گے اور دو صوبوں میں حد بندیوں کے معاملات کالعدم ہوچکے ہیں تو پھر بلدیاتی انتخابات کیسے ہوسکتے ہیں۔

سندھ اور پنجاب میں حلقہ بندیاں عدالت عالیہ کالعدم قرار دے چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو نوٹس دیں گے کہ آپ اس حوالے سے ہمیں ایک ہفتے میں معاونت کیلئے جواب داخل کریں۔ آرڈر میں عدالت نے کہا کہ ہم نے اٹارنی جنرل کو لوکل گورنمنٹ انتخابات کے حوالے سے معاونت کیلئے طلب کیا تھا۔ کنٹونمنٹ ایریاز میں 1998ء سے لے کر اب تک انتخابات نہیں ہوسکے ہیں اور اب جو وجوہات وفاقی حکومت نے دی ہیں کہ تاخیر کا سبب یہ ہے کہ حکومت کنٹونمنٹ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 1998ء میں ترمیم کرنے جارہی ہے۔

مقامی حکومتوں کے انتخابات کرانا آئین و قانون کے آرٹیکل 140اے کے تحت حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ آرٹیکل 32 میں بھی پالیسی دی گئی ہے۔ ان حالات میں ہم چاہتے ہیں کہ اٹارنی جنرل ہماری معاونت کریں۔ ان معاملات میں نمبر ایک کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات میں تاخیر سے آئینی طور پر کیا نتائج مرتب ہوتے ہیں؟۔نمبر2 وفاقی حکومت کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات موجودہ قانون کے تحت کراسکتی ہے یا نہیں؟ سیکرٹری دفاع کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا معاملہ اگلی سماعت پر سنا جائے گا۔

اٹارنی جنرل نے 19 جبکہ اکرم شیخ نے 20 فروری کی تاریخ مقرر کرنے کی استدعاء کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ پنجاب کی جانب سے حلقہ بندیوں کے مقدمے میں اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔