قومی اسمبلی ہیلتھ ریگولیشنز کمیٹی کا اجلاس،پی ایم ڈی سی انتظامیہ کی طرف سے2ارکان قومی اسمبلی،ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ریگولیشنزاوراسسٹنٹ ڈائریکٹر پرنٹنگ کارپوریشن کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے پر افسوس اور شدید برہمی کا اظہار ،آئی جی سندھ کو مزید کارروائی روکنے کی سفارش کردی،پی ایم ڈی سی کے ایکٹ میں ترامیم،ایگزیکٹو باڈی کی موجودہ قانونی حیثیت سمیت کراچی میں ہونے والے اجلاس کی تفصیلات طلب، پی ایم ڈی سی انتظامیہ نے ڈی جی ہیلتھ کے خلاف ایف آئی آر کرکے وزارت کو متنازعہ بنا دیا،نئے میڈیکل کالجز کو بغیر تصدیق کئے نوٹیفکیشن جاری نہیں کرینگے،سائرہ افضل تارڑ

جمعہ 7 فروری 2014 08:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7فروری۔2014ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل(پی ایم ڈی سی)کی انتظامیہ کی طرف سے2ارکان قومی اسمبلی،ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ریگولیشنزاوراسسٹنٹ ڈائریکٹر پرنٹنگ کارپوریشن کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے پر افسوس اور شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ سے اس سلسلے میں مزید کارروائی روکنے کی سفارش کردی جبکہ ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر قائمہ کمیٹی نے پی ایم ڈی سی کے ایکٹ میں ترامیم،ایگزیکٹو باڈی کی موجودہ قانونی حیثیت سمیت کراچی میں ہونے والے ایگزیکٹو باڈی کے اجلاس کی تفصیلات متعلقہ وزارت سے آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کی ہدایت کردی،کمیٹی نے پی ایم ڈی کو آخری موقع فراہم کرتے ہوئے کہاکہ آنیوالے اجلاس میں ایگزیکٹو باڈی کے جعلی نوٹیفکیشن کے حوالے سے ایک ہفتے کے اندر اپنی وضاحت پیش کردیں،جبکہ وزیرمملکت نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افصل تارڑ نے کہا کہ پی ایم ڈی سی انتظامیہ نے ڈی جی ہیلتھ کے خلاف ایف آئی آر کرکے وزارت کو متنازعہ بنا دیاہے،وزارت کونسل کی جانب سے رجسٹر کئے جانے والے نئے میڈیکل کالجز کو بغیر تصدیق کئے نوٹیفکیشن جاری نہیں کرے گی۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چےئرمین خالد حسین مگسی کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اراکین کمیٹی وزیرمملکت سائرہ افضل تارڑ،سیکرٹری وزارت امتیاز عنایت الٰہی سمیت وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی،اجلاس میں وزیرمملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کی ایگزیکٹو باڈی کی جانب سے ڈی جی ہیلتھ پر مقدمہ درج کرنے سے وزارت کو متنازعہ بنا دیا ہے،پی ایم ڈی سی کے ساتھ نئے رجسٹرڈ میڈیکل کالج کو بغیر تصدیق کے نوٹیفکیشن جاری نہیں کئے جائیں گے۔

اجلاس میں سب کمیٹی کے کنونےئر ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی نے پی ایم ڈی سی ایکٹ میں ترمیم،موجودہ ایگزیکٹو باڈی کی مثبت غیر قانونی اور پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے جعلی نوٹیفکیشن کے اجراء کی تحقیقات کی سفارشات پیش کیں جس کی قائمہ کمیٹی نے توثیق کرکے وزارت سے سب کمیٹی کی سفارشات پر قانونی رائے طلب کرلی،کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایم ڈی سی انتظامیہ کی جانب سے وزارت کے ڈی جی ڈاکٹر جہانزیب اورکزئی،تحریک انصاف کے2اراکین اسمبلی ڈاکٹر اظہر جدون اور ناصر خٹک سمیت پرنٹنگ کارپوریشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے عمومی رویوں کی وجہ سے آج تمام اداروں میں من مانیاں چل رہی ہیں،کمیٹی نے فوری طور پر آئی جی سندھ کو درج ہونے والے مقدمہ پر مزید کارروائی نہ کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ رکن کمیٹی ڈاکٹر اظہر جدون نے کہا کہ میرے اوپر بے بنیاد ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا،قائمہ کمیٹی مجھے اس حوالے سے انصاف فراہم کرے،کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایم ڈی سی کی موجودہ ایگزیکٹو باڈی نے کراچی میں اجلاس منعقد کیا ہے،جس میں کونسل نے نئے میڈیکل کالجز کو رجسٹرڈ اور11کالجز کی سیٹوں میں اضافہ کیا ہے جس پر کمیٹی نے کراچی میں متعدد ہونے والے اجلاس کی کارروائی طلب کرلی،جبکہ کمیٹی نے پی ایم ڈی سی کی موجودہ باڈی کو اجلاس میں شرکت کا آخری موقع دیتے ہوئے13فروری کو طلب کرلیا،وزیرمملکت نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افصل تارڑ نے کہا کہ پی ایم ڈی سی انتظامیہ نے ڈی جی ہیلتھ کے خلاف ایف آئی آر کرکے وزارت کو متنازعہ بنا دیاہے،وزارت کونسل کی جانب سے رجسٹر کئے جانے والے نئے میڈیکل کالجز کو بغیر تصدیق کئے نوٹیفکیشن جاری نہیں کرے گی۔