نواز شریف کی ایک مرتبہ پھر بھارت کو مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کی دعوت ، جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا کشمکش اور غیر یقینی فضا برقرار رہے گی، وزیراعظم،بھارت ہماری دعوت کا مثبت جواب دے اور کشمیری عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق دے،شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے،امن کی ہرتجویز پر غورکیلئے تیار ہیں، طالبان سے مذاکرات بھی امن کی خواہش کا ثبوت ہیں ، بھارت آج کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرلے تو اچھے تعلقات قائم ہوسکتے ہیں، آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

جمعرات 6 فروری 2014 02:05

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6فروری۔2014ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر بھارت کو مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا علاقہ میں کشمکش اور غیر یقینی فضا برقرار رہے گی،بھارت ہماری دعوت کا مثبت جواب دے اور کشمیری عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق دے، کشمیری شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے ،پاکستان اور کشمیر کے درمیان اٹوٹ رشتہ ہے جو دن بدن مضبوط ہورہا ہے ، ہم کشمیریوں کے زخم پر مرہم رکھنے سے صرف نظر نہیں کرسکتے ،ہرپلیٹ فارم پر ان کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے ، علاقے میں امن کیلئے ہر تجویز زیر غور لانے پر تیار ہیں ، طالبان سے مذاکرات بھی ہماری امن کی خواہش کا ثبوت ہیں ، بھارت آج کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرلے تو اچھے تعلقات قائم ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور آزاد جموں کشمیر قانون ساز کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید ، امور کشمیر و گلگت بلتستان کے وزیر چوہدری برجیس طاہر ، آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار یعقوب ، وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور مسلم لیگ(ن) آزاد کشمیر کے صدر راجہ فاروق حیدر سمیت دیگر اہم شخصیات موجود تھیں ۔

وزیراعظم نے اس موقع پر مختلف ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جب بھی پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں سوچتے ہیں تو آزاد کشمیر بھی ہمارے زیر نظر ہوتا ہے ۔ بنیادی ترقی کے ڈھانچے کیلئے منصوبہ بندی کررہے ہیں اس میں مظفر آباد میرپور کو دوہری شاہراہ کے ذریعے جی ٹی روڈ سے ملانا ، اسلام آباد ایکسپریس وے کی مظفر آباد تک توسیع ، مظفر آباد گڑھی حبیب اللہ اور بالاکوٹ کے ذریعے شاہراہ ریشم تک سڑک کی تعمیر اور دیگر منصوبے شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایک تفصیلی اجلاس بلا کر مظفر آباد یا راولاکوٹ میں بیٹھ کر ترقیاتی منصوبے بنائینگے یہاں بھی صحت ، بجلی ، پانی اور دیگر سہولیات کی فراہمی میں کوئی کسر نہیں رہنی چاہیے ۔ نجی شعبے کو متحرک کیاجائے وہ بھی ترقیاتی منصوبوں میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔ پن بجلی کے شعبے میں بھی نجی سرمایہ کاری آگے آئیں کیونکہ حکومت تمام منصوبوں کیلئے وسائل فراہم نہیں کرسکتی اگر نجی سرمایہ کار آگے آئیں تو حکومتی وسائل سماجی شعبے کی بہتری اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ ہوسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے درمیان روحانی رشتہ روز بروز مضبوط ہوتا جارہا ہے آج کا دن ان شہداء کے لئے باعث افتخار ہے جو آزادی کیلئے جانیں دے رہے ہیں ہم ان شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے ۔ کشمیر کا مسئلہ بنیادی انسانی حقوق اور حق خودارادیت کے حصول پر عملدرآمد کا متقاضی ہے ہم کشمیریوں کے زخم پر مرہم رکھنے سے صرف نظر نہیں کرسکتے ۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے موقف پر مضبوطی سے قائم ہیں پوری قوم ان کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتی ہے ہمارا مستقبل ایک دوسرے سے وابستہ ہے ہمارے درمیان ثقافتی ، تاریخی ، مذہبی اور سماجی رشتے قائم ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کیلئے جاری غیر متزلزل جدوجہد ان پر ہونے والے مظالم اور ناانصافی کا ردعمل ہے ۔

وسیع البنیاد مقامی احتجاج اس بات کا ثبوت ہے کہ مسئلہ کشمیر کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا ۔ بین الاقوامی برادری بھی کئی عشروں سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ظلم و ستم کو نظر انداز نہیں کرسکتی اسے اپنی خاموشی توڑنا ہوگی پاکستان ہر فورم پر اپنی کوششیں اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک کشمیریوں کو ان کا جائز حق نہیں مل جاتا ۔ کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا ہے اور اسے جنوبی ایشیا میں مرکزی حیثیت حاصل ہے ۔

پاکستان بار بار اس موقف کا اظہار کررہا ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات بامعنی ، نتیجہ خیز اور بامقصد مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں ۔ کشمیریوں کی مشکلات دور کرنے کیلئے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں لائن آف کنٹرول کھولنا بھی شامل ہے تاکہ دونوں اطراف کے لوگ آپس میں مل سکیں ۔ تجارت اور آمدورفت جاری ہے اور یہ ہمارے اس عزم کی عکاس ہے کہ ہم کشمیریوں کو ہر ممکن سہولیات دینا چاہتے ہیں ہم پاکستان کے ساتھ ساتھ اس خطے میں بھی امن چاہتے ہیں اور امن کیلئے ہر تجویز زیر غور لانے کو تیار ہیں ۔

نواز شریف نے کہا کہ 1998ء میں جس خلوص کا ثبوت دیا تھا آج بھی اسی جذبے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں برصغیر کی تقسیم اس لئے ہوئی تھی کہ جھگڑے ختم کرکے ہم اچھے ہمسائیوں کی طرح رہیں اس ضمن میں قائداعظم کاموقف بھی واضح تھا اور انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کینیڈا اور امریکہ جیسے تعلقات کی بات کی تھی ۔ آنجہانی گاندھی جی بھی جانتے تھے کہ ظلم کے ذریعے خوشگوار تعلقات قائم نہیں ہوسکتے اس لئے انہوں نے بھی خوشگوار تعلقات کی آواز اٹھائی ۔

بھارت اگر آج کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ اچھے تعلقات قائم نہ ہوں ۔ ہمیں خطے کے ڈیڑھ ارب لوگوں کا مفاد عزیز ہونا چاہیے ان کا حق ہے کہ انہیں تما م ضروریات زندگی حاصل ہوں ۔ نواز شریف نے کہا کہ امن کی خواہش کے پیش نظر ہم نے طالبان سے مذاکرات شروع کئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغانستان میں بھی مقامی گروپ مسئلے کا حل نکالیں ۔

کشمیریوں کا بھی یہ حق ہے اور ہم ان کے حق کا دفاع کرتے رہیں گے ۔ بھارت کو دعوت دیتے ہیں کہ کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق مسئلے کا حل نکالا جائے جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا علاقے میں کش مکش اور غیر یقینی صورتحال برقرار رہے گی اور ترقی کا عمل متاثر ہوگا ۔ ہمیں توقع ہے کہ بھارت بھی مسئلے کے پرامن حل کیلئے ہماری دعوت کا مثبت جواب دے گا اور کشمیری عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق دیگا ۔

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر ایک وجود کے دو حصے ہیں ہماری ایک تاریخ اور ایک ہی مستقبل ہے اور یہاں کی ترقی اور عوام بھی ہمیں پاکستان کی طرح عزیز ہیں ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آزاد کشمیر میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی حکومت اپنی ساری توجہ عوام کی خوشحالی پر مرکوز کر ے ہم مکمل تعاون کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم برداشت ، ہم آہنگی اور قانون کی بالادستی کی سیاست چاہتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ رواداری کی سیاست فروغ پائے اس سے پورے ملک کو فائدہ ہوگا ۔

نواز شریف نے کہا کہ مری سے مظفر آباد ٹرین سروس ہونی چاہیے اگر سرینگر سے ٹرین سروس چل سکتی ہے تو یہاں سے کیوں نہیں ۔ دوسرے مرحلے میں یہ ٹرین سروس چکوٹھی تک بھی جاسکتی ہے اس سے آزاد کشمیر کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کوبھی فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ آج سکیورٹی اور امن وامان بڑا مسئلہ بن چکے ہیں کراچی سے بلوچستان تک معاملات کو ٹھیک کرنا ہیں فرقہ واریت پر قابو پانا ہے میں جب پہلے وزیراعظم بنا تھا تو میرا نوے فیصد وقت ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوتاتھا لیکن سارا وقت ان مسائل کی جانب نظر ہوجاتا ہے اور پیسہ بھی یہاں لگانا پڑتا ہے ۔

آزاد کشمیر کے نوجوان بھی یوتھ بزنس لون سکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ہم آزاد کشمیر کو ترقی کے حوالے سے ماڈل بنانا چاہتے ہیں یہاں سیاست کو فروغ دے کر آمدنی میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے اور دنیا بھر کے لوگ یہاں آسکتے ہیں پاکستانی عوام دنیا بھر میں کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان کی بھرپور سیاسی ، سفارتی حمایت جاری رکھیں گے ۔