امریکا کو پاکستان کے حوالے سے روش بدلنا ہو گی،حسین حقانی ، یقین نہیں کسی اعلیٰ عہدیدار نے اسامہ کو پاکستان میں چھپنے میں مدد دی، آج تک پاکستانی عوام کو درست تاریخ نہیں بتائی جاتی، حقیقت بیان کرکے پاکستان کی خدمت کر تارہوں گا،انٹرویو

بدھ 5 فروری 2014 04:59

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء) امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ امریکا امداد نہ دے پاکستان سے متعلق اپنی روش بدلے، انہیں یقین نہیں کہ کسی اعلیٰ عہدیدار نے اسامہ کو پاکستان میں چھپنے میں مدد دی، آج تک پاکستانی عوام کو درست تاریخ نہیں بتائی جاتی، حقیقت بیان کرکے پاکستان کی خدمت کرتا رہوں گا ۔

(جاری ہے)

میڈیارپورٹس کے مطابق حسین حقانی کی پاکستان اور امریکا کے تعلقات سے متعلق کتاب پر بوسٹن یونی ورسٹی کے شعبہ ابلاغ نے ان سے انٹرویو کیا، پیچیدہ تعلقات کی وجوہات کے بارے میں سوال پر حسین حقانی نے کہا یہ تعلقات ابتداء سے فریب کا شکار رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ امریکا کے غلط اندازوں کے تین نتائج نکلے، پہلا یہ کہ پاک بھارت تنازع طول پکڑ گیا، پاکستان کا امریکا پر انحصار بڑھتا گیا اور اصلاحات کا عمل جمود کا شکار ہوگیا، امریکا سمجھتا ہے کہ پاکستان کو فوجی امداد دے گا تو وہ خود کو محفوظ تصور کرکے بھارت سے مقابلہ چھوڑ دے گا، جبکہ پاکستان کی سوچ یہ ہے کہ امریکی امداد اور اسلحہ کی بدولت وہ بھارت کی فوجی طاقت کے مدمقابل آجائے گا، امریکا چالیس ارب ڈالر کی امداد کے بعد بھی پاکستان کی پالیسیوں میں تبدیلی لاسکا ہے نہ آیندہ ایسا ہوگا، کونسا امریکی صدر پاکستان کو بہتر سمجھ سکا اس سوال کے جواب میں حسین حقانی نے کہا کہ ہر ایک کو اپنا دور اقتدار ختم ہوتے وقت غلطیوں کا احساس ہوا، صدر بش نے بھی اس کا اعتراف کیا کہ انہوں نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ مشرف پر ضرورت سے زیادہ اعتبار کیا، اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی سے متعلق سوال پر حسین حقانی نے کہا کہ انہیں ذاتی طور پر یقین نہیں کہ کوئی اعلیٰ عہدیدار اسامہ کو پناہ دینے میں ملوث ہے، نچلی سطح پر کچھ لوگ ملوث ہیں تو پاکستان کو انہیں سامنے لانا ہوگا، ورنہ دنیا شبہات میں مبتلا رہے گی، قوم کو حقائق سے آگاہ کرنے کے سوال پر حسین حقانی کا کہنا تھاکہ مقبول سیاسی رہنماؤں نے سوال اٹھائے کہ بھارت کو مستقل دشمن سمجھنے کا کیا جواز ہے، فوج پر اتنی توانائی صرف ہوتو ملک معاشی ترقی کیسے کرے گا، لیکن ایسی آوازوں کو یا تو دبادیا گیا یا پھر انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا گیا ، حسین حقانی نے کہا کہ سچ کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتاہے وہ امریکا کے حامی نہیں ، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ تاریخ کو درست کرنا پاکستان کی خدمت ہے سابق سفیر نے کہا کہ وہ پاکستان آنا چاہتے ہیں لیکن سیکیورٹی مسائل رکاوٹ ہیں۔

متعلقہ عنوان :