سب کو ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا، دہشت گرد بیرونی قوتوں کے اشارے پر ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں،حکومتی و اپوزیشن اراکین سینٹ ،تحریک طالبان پاکستان شریعت کی بات کرتے ہیں یہ ملک بنا ہی اسلام کے نام پر ہے، امن کی فاختہ اڑانے سے کچھ نہیں ہوگا، سینیٹر کلثوم پروین،حکومت ایسی قانون سازی نہ کرے جس سے آئین کی بے حرمتی ہو ایسی قانون سازی نہ کریں جو کہ آپ کیلئے پھندہ بن جائے،سینیٹر بابر اعوان، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے لوگوں کے سکون غارت ہورہے ہیں معیشت زبوں حالی کا شکار ہے،رفیق رجوانہ

بدھ 5 فروری 2014 04:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء) سینٹ میں حکومتی و اپوزیشن اراکین نے کہا ہے کہ ملک میں سب کو ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ دہشت گرد بیرونی قوتوں کے اشارے پر ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں‘ منگل کو سینٹ میں ملک میں امن و امان کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر کلثوم پروین نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان شریعت کی بات کرتے ہیں یہ ملک بنا ہی اسلام کے نام پر ہے۔

امن کی فاختہ اڑانے سے کچھ نہیں ہوگا۔ امن تب ہی ممکن ہے جب تمام صوبے اس میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سینیٹر نے کہا ہے کہ بلوچستان ہمارے لئے اہم ہے کیونکہ عرب امارات میں تیل ختم ہورہا ہے جس کے بعد سندھ اور بلوچستان کی پٹی اور امریکہ میں ہی تیل رہ جائے گا حکومت اس طرف بھی توجہ دے‘ بلوچستان میں دہشت گردی ہورہی ہے وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے تعاون کرے‘ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لئے نوکریوں کے کوٹہ پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔

(جاری ہے)

ملکی مشکلات پر قابو پانے کیلئے سب کو مل کر سوچنا اور اقدامات کرنا ہوں گے۔ سینیٹر بابر اعوان نے کہاکہ حکومت ایسی قانون سازی نہ کرے جس سے آئین کی بے حرمتی ہو ایسی قانون سازی نہ کریں جو کہ آپ کیلئے پھندہ بن جائے‘ رفیق رجوانہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے لوگوں کے سکون غارت ہورہے ہیں معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کسی اکیلے ‘ جماعت یا کوئی پارٹی کا ایشو نہیں اہم سب کا مسئلہ ہے ملک کے تمام صوبوں میں فرقہ واریت کے نام پر نام نہاد شریعت کے نفاذ کے نام پر اور بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر ملک کا امن تباہ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ مذاکرات نازک مسئلہ ہے اس لئے اس پر وقت لگے گا حکومت نے تدبر سے کام لیا اگر مذاکراتی ٹیم کے ناموں پر غور کریں تو دیکھیں گے کہ وہ تمام افراد اس معاملے پر خاصا عبور رکھتے ہیں اور اندر کے حالات سے آگاہ ہیں انہوں نے کہاکہ میڈیا اس معاملے پر بحث مباحثے نہ کرائے تاکہ عوام کو مایوسی نہ ہو۔