طالبان سے مذاکرات کامیاب بنانے کیلئے پختہ عزم اور ارادے کی ضرورت ہے ، سید خورشید شاہ ،عمران خان اگر مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہوتے تو وہ آسانی سے مذاکرات کو کامیاب کراسکتے تھے ، طالبان کی مذاکراتی کمیٹی میں دی گئی فہرست سے دو ممبران کا شمولیت سے انکار شروع میں ہی سیٹ بیک ہے ، سیاسی جماعتیں سنجیدگی کا ثبوت دے رہی ہیں حکومت کو اس سے فائدہ لینا چاہیے ۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو

بدھ 5 فروری 2014 04:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کامیاب بنانے کیلئے پختہ عزم اور ارادے کی ضرورت ہے ، عمران خان اگر مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہوتے تو وہ آسانی سے مذاکرات کو کامیاب کراسکتے تھے ، طالبان کی مذاکراتی کمیٹی میں دی گئی فہرست سے دو ممبران کا شمولیت سے انکار شروع میں ہی سیٹ بیک ہے ، سیاسی جماعتیں سنجیدگی کا ثبوت دے رہی ہیں حکومت کو اس سے فائدہ لینا چاہیے ۔

منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کامیاب کرانے کیلئے پختہ ارادے کی ضرورت ہے ، حکومت اور طالبان دونوں سمجھتے ہیں کہ امن کیلئے بیٹھنے کی ضرورت ہے تو یہ اچھی بات ہے ، طالبان کی طرف سے کمیٹی کیلئے جو نام دیئے گئے ان میں سے دو لوگوں نے انکار کردیا یہ شروع میں ہی سیٹ بیک ہے ان کی ٹیم پیچھے ہٹ گئی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان طالبان کی مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہوتے تو مذاکرات آسانی سے کامیاب ہوسکتے تھے کیونکہ وہ آئین قانون کے بارے میں جانتے ہیں اور پارلیمنٹ کے ممبر بھی ہیں اور وہ کرلیتے جو قوم مانگ رہی ہے جب ٹیم بنتی ہے تو پہلے فریقوں سے بات کی جاتی ہے جب عمران خان مذاکرات کی ٹیم میں شامل ہی نہیں ہوئے تو وہ کیا بات کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دعا ہی کرسکتے ہیں کہ حکومت نے جو نام دیئے ہیں وہ مذاکرات کو کامیاب کرسکے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تین جماعتوں کو انتخابات میں روکا گیا اور وہ تینوں باہر بیٹھی ہیں مگر پھر بھی دعا کررہی ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوجائیں یہ سیاسی سنجیدگی کا ثبوت ہے کہ وہ تحفظات کے باوجود حکومت کو سپورٹ کر رہی ہیں اور حکومت کو اس سنجیدگی سے فائدہ لینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 227 کے تحت قرآن و سنت کے کیخلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا ۔