جرمنی کے پاکستان اور افغانستان کیلئے نمائندے مائیکل کور کی چوہدری نثار اور سرتاج عزیز سے ملاقات، پاکستان خطے میں سلامتی بارے افہام و تفہیم کے لئے ہر طرح کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے،چودھری نثار،ا فغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء بارے پاکستان اور عالمی برادری کے درمیان تعاون کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کی ضرورت ہے، جرمنی کے خصوصی نمائندے سے ملاقات

بدھ 5 فروری 2014 04:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء)جرمنی کے پاکستان اور افغانستان کیلئے نمائندے مائیکل کور کی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ وقومی سلامتی سرتاج عزیز سے ملاقات،افغان قیادت کی جانب سے دو طرفہ معاہدے پر تاخیر پر تشویش سے آگاہ کیا،پاکستان نے افغانستان کے معاہدے کے حوالے سے اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کردیا،ذرائع کے مطابق منگل کو جرمنی کے پاکستان اور افغانستان کیلئے نمائندے نے وزیرداخلہ چوہدری نثار اور وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں،اس موقع پر جرمنی کے نمائندے نے دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور افغان حکام کی جانب سے دوطرفہ سیکورٹی کے معاہدے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا،انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مصالحتی عمل کیلئے پہلے تعاون کر رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا،افغانستان خودمختار ملک ہے اور اپنی قسمت کا فیصلہ خود کر ے گا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے 2014میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے حوالے سے پاکستان اور عالمی برادری کے درمیان تعاون کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں سلامتی بارے افہام و تفہیم کے لئے ہر طرح کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تمام شراکت دار ممالک کو ذمہ داری، اخلاص،احساس توازن اور واضح انداز اختیار کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی شام افغانستان و پاکستان کے لئے جرمنی کے خصوصی نمائندے میکائل کاک سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر پاکستان میں جرمی کے سفیر ڈاکٹر سیرل نن بھی موجود تھے۔چودھری نثار علی خان نے کہا کہ اس حوالے سے خطے کے تمام بڑے شراکت دار ممالک کے شفافیت اور ایمانداری کے ساتھ ان کے درمیان مفاہمت کی کم از کم شراکت ضروری ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے معاملات خود حل کرنا چاہتا ہے اور خطے کی سلامتی کے لئے ہرطرح کے تعاون کا خواہش مند ہے۔انہوں نے وزیر اعظم کی طرف سے جرمن چانسلر کے لئے نیک خواہشات کا پیغام بھی خصوصی نمائندے کو دیا اور کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے لئے بہت اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔اس موقع پر جرمن نمائندے کا کہنا تھا کہ 2014افغانستان کے لئے قسمت کا سال ہے او ر یہ اس وجہ سے نہیں کہ وہاں سے غیر ملکی افواج کا انخلاء ہونے کو ہے بلکہ اسی برس اپریل کے مہینے افغانستان میں صدارتی انتخابات بھی ہونگے ۔

انہوں نے افغانستان کی جانب سے باہمی امن و سلامتی کے معاہدے کے طے پانے پر ہونے والی تاخیر بھی تحفظات کا اظہار کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی پاکستان کے ساتھ معاشی و اقتصادی تعلقات بڑھانے اور خطے کی امن و سلامتی و دہشتگردی پر قابو پانے کے لئے تعاون کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔