سابق صدر پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری اور 10جنوری 2014ء کو ضابطہ فوجداری سے متعلقہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ، سپریم کورٹ میں دائر دو مختلف آئینی درخواستوں میں وفاقی حکومت اور خصوصی عدالت کو اس کے رجسٹرار کے ذریعے فریق بن گیا

بدھ 5 فروری 2014 04:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء) سابق صدرپرویز مشرف نے خصوصی عدالت کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری اور 10جنوری 2014ء کو ضابطہ فوجداری سے متعلقہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے ۔ سپریم کورٹ میں دائر دو مختلف آئینی درخواستوں میں وفاقی حکومت اور خصوصی عدالت کو اس کے رجسٹرار کے ذریعے فریق بن گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انور منصور ، شریف الدین پیرزادہ اور ڈاکٹر خالد رانجھا ایڈووکیٹ کے دستخطوں سے دائر درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے دس جنوری 2014ء کو ضابطہ فوجداری کے اطلاق کے حوالے سے جو فیصلہ کیا تھا وہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے کیونکہ خصوصی عدالت کے پاس صرف وضع کردہ خصوصی قانون کے تحت ہی فیصلہ کا اختیار ہے اور وہ عمومی قانون کے تحت فیصلہ دینے کی مجاز نہیں ہے آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر درخواستوں میں مزید کہا گیا ہے کہ ضابطہ فوجداری کا اطلاق کرکے خصوصی عدالت نے آئین کے آرٹیکل 4,10اور 110A اور آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی کی ہے آرٹیکل 10اے میں شفاف عدالتی ٹرائل کی یقین دہانی کرائی گئی ہے مگر ایسا نہیں ہورہا ہے اور پرویز مشرف کے تمام تر حقوق کو بالائے طاق رکھ ر فیصلہ کیا گیا ہے عوامی اہمیت کے معاملے میں مشرف کا بنیادی حق متاثر ہوا ہے لہذا عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کے ضابطہ فوجداری کے اطلاق کا حکم کو کالعدم قرار دے دیا اور عدالتی فیصلے تک خصوصی عدالت کو مذکورہ مقدمہ کی مزید سماعت پر بھی روک دیا ہے ابھی تو ویسے بھی عدالت کی حیثت بارے دلائل جاری ہیں جبکہ دوسری درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے سات فروری 2014ء کو پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کرکے قانون کی خلاف ورزی کی ہے عدالت نے میڈیکل رپورٹ کو دیکھے بغیر مشرف کے ملک سے باہر جانے کی درخواست کو سنے بغیر فیصلہ دیا ہے اور اس لئے مذکورہ فیصلہ کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز مشرف کو بیرون ملک علاج کے لئے جانے کی اجازت دی جائے ۔

متعلقہ عنوان :