طالبان کا حکومت کی طرف سے مذاکراتی کمیٹی کیساتھ طالبان کی جانب سے مذاکرات کیلئے پانچ رکنی وفد کاباضابطہ اعلان ،اپنی عملداری والے علاقوں میں مذاکراتی وفود کو سکیورٹی فراہم کریں گے تحریک طالبان پاکستان کی سیاسی شوریٰ مذاکراتی کمیٹی کی مکمل رہنمائی اور نگرانی کرے گی  ترجمان شاہد اللہ شاہد ،سیاسی شوریٰ کا اعلان، طالبان کی طرف سے مذاکرات سے قبل22شرائط کی فہرست تیار ، جیلوں میں موجود تمام ملکی و غیر ملکی طالبان قیدیوں کی رہائی،قبائلی علاقوں سے فوج کی واپسی،ملک بھر میں خواتین کے جنز پہننے اور پردے کے بغیر گھر سے نکلنے پر مکمل پابندی شرائط میں شامل

پیر 3 فروری 2014 07:56

پشاور(رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3فروری۔2014ء)طالبان کی چار دن مشاورت کے بعد گروپ کمانڈروں کیطرف سے پیش کی گئی تجاویز کی روشنی میں 22شرائط کی فہرست تیار کر لی جنکی کاپی بدھ کے روز تک طالبان کی طرف سے بنائے گئے 5رکنی ثالثی کمیٹی کو حوالے کیا جائیگا۔ثالثوں کی کمیٹی کے بعد مدّعیوں کی کمیٹی کا اعلان آئندہ دو دن میں متوقع ہے جن کو سیاسی شوریٰ کا نام دیا گیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق جن میں 10افراد شامل ہونگے سیاسی شوریٰ کے سربراہ کیلئے قاری شکیل کا نام لیا جا رہا ہے جبکہ ان کیساتھ دو معاوین ہونگے۔شوریٰ میں ترجمان شاہداللہ شاہد ،جنوبی وزیرستان کے ترجمان اعظم طارق،تحریک طالبان پنجاب کے امیر عصمت اللہ معاویہ ،گروپ کمانڈرقاری بشیر،عُمرخالد خراسانی اور دیگر کئی کمانڈروں کے ناموں پر مشاورات کئے جا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

طالبان ذرائع کیمطابق سیاسی شوریٰ اپنے نامزد کردہ پانچ مشران اپنے شرائط اور تخفظات کی تیاری آخری مراحل میں ہے ۔ذرائع کے مطابق طالبان نے حکیم اللہ محسود کے دور میں تیار کی گئی شرائط کی فہرست میں 6نئے شرائط شامل کئے ہیں جبکہ باقی شرائط وہی ہیں ۔ذرائع کے مطابق طالبان کی طرف سے 22شرائط میں سر فہرست یہ ہے ۔پاکستانی جیلوں میں موجود تمام ملکی و غیر ملکی طالبان قیدیوں کی رہائی۔

آپریشن اور ڈرون حملوں سے تباہ حال مکانات اور املاق کی از سر نو تعمیر اور نقصانات کا ازالہ ۔علاقے کا کنٹرول مقامی حصہ دار فورس کے حوالے کرنا جبکہ ایف سی کو قلعوں کے اندر رہنا ۔قبائلی علاقوں سے فوج کی واپسی ۔تمام طالبان کمانڈروں کو تخفظ ۔ملک بھر میں موجود عدالتوں میں اسلامی عدالتوں کا قیام ۔نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیم۔

ملک بھر میں خواتین کے جنز پہننے اور پردے کے بغیر گھر سے نکلنے پر مکمل پابندی ۔امیر اور غریب کو یکساں حقوق دینا ۔آپریشن اور ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والے رشتہ داروں کو سرکاری نوکریاں دلوانا۔ذرائع کے مطابق یہی وہ دس شرائط ہیں جن پر طالبان کے تمام گروپس متفق ہو چکے ہیں جبکہ کچھ شرائط پر اب بھی مشاورات جاری ہیں ۔سیاسی شوریٰ کے حوالے سے تحریک طالبان کے ترجمان شاہداللہ شاہد کی طرف سے میڈیا کو جاری کردہ بینا میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی طرف سے نامزد کی گئی 5رکنی کمیٹی کو سیاسی شوریٰ کی مکمل رہنمائی اور حمایت حاصل ہوگی اور عملداری والے علاقے میں وفد کو مکمل تخفظ اور سیکیورٹی فراہم کی جائیگی ۔

بیان میں ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان مذاکرات کیلئے پوری احلاص اور سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اسی حوالے سے ہمار اموٴقف واضح ہے ۔ماضی میں حکومتوں نے مذاکرات کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جسکی وجہ سے پاکستان میں قائم نہ ہو سکاہم اُمید رکھتے ہیں کہ موجودہ حکومت وہ غلطیاں نہیں دہرائے گی جس سے مذاکرات کو نقصان پہنچے ۔قبل ازیں کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کی طرف سے مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ طالبان کی جانب سے مذاکرات کرنے کیلئے پانچ رکنی وفد کاباضابطہ اعلان کیا ہے جس میں لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان شامل ہے۔

ایک بیان میں کالعدم تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان اپنی عملداری والے علاقوں میں مذاکراتی وفود کو مکمل تحفظ اور سکیورٹی فراہم کریگی۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ہفتے کے روز شوریٰ کا اجلاس منعقدہوا جس میں حکومت کی طرف سے مذاکراتی کمیٹی کے اعلان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں طویل غور و خوض کے بعد ایسے وفد کی تشکیل پر اتفاق ہوا جو حکومتی ارکان کے ساتھ با آسانی رابطہ کر سکے اور تحریک طالبان کا موقف حکومت اور پاکستان کے مسلمانوں کو بہتر انداز میں پیش کر سکے۔بیان کے مطابق شوریٰ کے اجلاس میں جن ناموں پر اتفاق ہوا ہے ان میں لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان جمعیت علمائے اسلام کے مفتی کفایت اللہ اورجماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم شامل ہیں بیان میں کہا گیا کہ تحریک طالبان پاکستان کی سیاسی شوریٰ مذاکراتی کمیٹی کی مکمل رہنمائی اور نگرانی کرے گی۔

بیان کے مطابق ’تحریک طالبان پاکستان اپنی عملداری والے علاقوں میں مذاکراتی وفود کو مکمل تحفظ اور سکیورٹی فراہم کرے گی۔شاہد اللہ شاہد نے بیان میں کہا کہ تحریک طالبان پاکستان پوری سنجیدگی اور اخلاص کے ساتھ حکومت سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے۔ہم امید رکھتے ہیں کہ موجودہ حکومت ماضی کی حکومتوں کی طرف سے کی گئی غلطیوں کو نہیں دہرائے گی۔

ماضی کی حکومتوں نے مذاکرات کو ہمیشہ جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جس کی وجہ سے پاکستان میں امن کا قیام کبھی ممکن نہ ہوسکا۔ترجمان کے مطابق شوریٰ کے اجلاس میں طویل غور و خوض کے بعد ایسے وفد کی تشکیل پر اتفاق ہوا جو حکومتی ارکان کے ساتھ باآسانی رابطہ کر سکے اور تحریک طالبان کا موقف حکومت اور پاکستان کے مسلمانوں کو بہتر انداز میں پیش کر سکے۔

شاہد اللہ شاہد کے مطابق طالبان کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت قاری شکیل کریں گے۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہاکہ ہمیں حکومتی کمیٹی کے ارکان پر کوئی اعترا ض نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ہم پر امید ہیں کہ مذاکرات شریعت کے نفاذ کے حق میں کامیاب ہونگے شاہد اللہ شاہد نے کہاکہ مذاکرات کے حوالے سے ملاقانوں کے مقام کا تعین نہیں کیا گیا اور شمالی وزیرستان میں مذاکرات نہیں ہونگے ۔واضح رہے کہ ایک روز قبل طالبان کی کمیٹی میں نام شامل ہونے کی اطلاعات پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کیلئے بنائی گئی کمیٹی پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کو اپنے نمائندے اپنی صفوں سے چننے چاہئیں ۔