مذاکرات سے متعلق قبائلی روایات کو سمجھنا ،اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانا ہوگا،مولانافضل الرحمن،جنگ بندی سے پہلے زبان بندی ضروری ہے،مذاکراتی کمیٹی پر ہمیں تحفظات تھے مگر ملک میں امن کی خاطر ہم نے کمیٹی کو تسلیم کیا،ہمیشہ پارلیمنٹ کا وقار عزیر رہا ،فیصل آباد میں مولانا عبدالکریم شاہ کی موت پر اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو

اتوار 2 فروری 2014 08:40

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2فروری۔2014ء)جے یو آئی(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مذاکرات سے متعلق قبائلی روایات کو سمجھنا پڑے گا،مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانا ہوگا،جنگ بندی سے پہلے زبان بندی کی ضرورت ہے،فیصل آباد میں شیخ الحدیث مولانا عبدالکریم شاہ کی اچانک موت پر اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی پر ہمیں تحفظات تھے مگر ملک میں امن کی خاطر ہم نے کمیٹی کو تسلیم کیا،انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام اداروں کی ذمہ داریوں کا مکمل احساس ہے ،مذاکراتی کمیٹی پر شک شبہات نہیں ہونے چاہئیں،سب کو صرف امن کا سوچنا چاہئے،سنجیدہ عمل میں اختلاف رائے نہیں ہونا چاہئے،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ کی قراردادوں کو عملی شکل دی ہے،مذاکرات کیلئے خود کو کبھی پیش نہیں کیا ،ہمیشہ پارلیمنٹ کا وقار عزیر رہا ہے اور اس کی قراردادوں کی بات کی ،مذاکراتی کمیٹی کا اعلان عملی جامہ پہنانے کا آغاز ہے،مذاکرات کا معاملہ قومی مسئلہ بننا چاہئے،پرویز مشرف سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں اس پر کوئی رائے زنی نہیں کرنی چاہئے،میں ہمیشہ ان کے معاملات میں لاتعلق رہا ہوں،کیس عدالت میں ہے اور جو بھی فیصلہ کرے گی وہ عدالت کرے گی،الطاف حسین سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کی زندگی عزیز ہے،اللہ تعالیٰ انہیں محفوظ رکھے،وہ ملک سے باہر ہیں اور وہ برطانوی شہری ہیں،وہ اس قانون کو بھی اچھی طرح جانتے ہیں،میں ان کے معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا،اگر ایم کیو ایم نے اس حوالے سے کوئی رابطہ کیا تو پھر وہ اس بارے میں کوئی باتیں کریں گے،طالبان کی جانب سے مذاکرتی ٹیم کیلئے دئیے گئے ناموں سے متعلق مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ طالبان کی طرف سے دئے گئے ناموں سے میرا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی میرا ان سے کوئی رابطہ ہوا ہے۔