ملک کے جید اور اکابر علماء کا طالبان اور حکومت کے مابین مذاکرات کی پیش رفت کا خیر مقدم ،لڑاوٴ اور حکومت کرو کی پالیسی رکھنے والی دشمن قوتوں سے ہوشیار رہا جائے،مذاکراتی عمل کو ماضی کی طرح سبوتاژ کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا جائے ۔ ملک بھر کے 15جیداور اکابر علماء کا مطالبہ

اتوار 2 فروری 2014 08:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2فروری۔2014ء)ملک کے جید اور اکابر علماء نے طالبان اور حکومت کے مابین مذاکرات کی پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں طرف سے جنگ بندی کے اعلان کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ لڑاوٴ اور حکومت کرو کی پالیسی رکھنے والی دشمن قوتوں سے ہوشیار رہا جائے،مذاکراتی عمل کو ماضی کی طرح سبوتاژ کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا جائے ۔

ہفتہ کوملک بھر کے 15جیداور اکابر علماء کا اجلاس جامعہ دارالعلوم کراچی میں وفاق المدراس العربیہ پاکستان کے سربراہ شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی صدارت میں ہوا۔جس میں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوتﷺ کے نائب امیر اور جامعة العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاوٴن کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر ،شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی ،جامعہ دارالعلوم اکوڑہ خٹک کے شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ ،پیر طریقت مولانا مفتی مختار الدین کرغوبہ شریف ،جامعہ اشرفیہ لاہور کے نائب مہتمم مولانا فضل رحیم ،وفاقی المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ قاری محمد حنیف جالندھری ،جامعة الرشید کراچی کے صدر مولانا مفتی عبدالرحیم ،جامعہ دارالعلوم کراچی کے اساتذہ حدیث مفتی عبدالروٴف سکھروی ،مولانا عزیز الرحمن ،مولانا مفتی محمود اشرف عثمانی ،جامعة الرشید کے شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد ،جامعہ اشرفیہ لاہور کے مولانا محمد حسن اور جامعة الرشید کے استاد اور ممتاز نوجوان عالم دین سید عدنان کاکا خیل شامل تھے ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق علماء کے اجتماع نے حکومت پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان دونوں کی طرف سے مذاکرات پر آمادگی کا خیرم مقدم کرتے ہوئے اس مقصد کے لیے بنائی گئی کمیٹی کو مثبت قدم قرار دیا گیا ہے ۔علماء نے کہا ہے کہ ملک میں عرصہ دراز سے بلاجواز خونریزی جاری ہے ،جس سے ملک و ملت کے لیے تباہ کن ہے ۔اس کا فائدہ براہ راست اسلام اور ملک دشمن طاقتوں کو پہنچ رہا ہے ۔

بے گناہوں کے جانوں کے ضیاع سے کئی خاندانوں کے گھر اجڑ گئے ہیں ۔اب ہر قیمت پر اس خونریزی کو بند ہونا چاہیے ۔علماء نے کہا ہے کہ فریقین مسائل کے حل میں مخلص ہیں تو یقیناً یہ ملک و ملت کے لیے نیک عمل ہے ۔لیکن مذاکرات کے لیے ضروری ہے کہ پرامن فضاء استوار کی جائے اور دونوں طرف سے جنگ بندی کا اعلان کیا جائے ۔علماء نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر اللہ اور اس کے رسولﷺ کے نام پر جان و مال کی حرمت سے متعلق قرآن و سنت کے واضح احکام کا واسطہ دے کر یہ اپیل کرتے ہیں کہ ہر طرح کی مسلح کارروائیوں ،خونریزی اور تخریب کاری کے ہر اقدام کو فوری طور پر بند کیا جائے ۔

مذاکرات سنجیدگی ،حقیقت پسندی اور ملک و ملت کی خیرخواہی کے ساتھ کیے جائیں ۔علماء نے کہا ہے کہ جو دشمن طاقتیں لڑاوٴ اور حکومت کرو کے تحت ملک کو خانہ جنگی کا شکار دیکھنا چاہتی ہیں وہ مختلف حربوں سے ان مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کریں گی ،جیسا کہ ماضی میں کیا ہے ۔ہم فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسی ملک دشمن کوششوں کو اپنے اخلاص ،عزم محکم کے ذریعے ناکام بنائیں اور ایسے مواقع پر جذبات پر قابو رکھ کر قیام امن کی کوشش کو ہر قیمت پر جاری رکھیں ۔

متعلقہ عنوان :