چیف جسٹس نے مظفر گڑھ میں مبینہ زیادتی واقعہ ،خضدار میں اجتماعی قبر کے معاملے کا ازخود نوٹس لے لیا ،انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے رپورٹ طلب،بلوچستان حکومت نے 13 لاشوں کے واقعہ پر عدالتی کمیٹی کا اعلان کردیا،کمیٹی ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گی

اتوار 2 فروری 2014 08:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2فروری۔2014ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے مظفر گڑھ میں پنچایت کے حکم پر چالیس سالہ عورت سے مبینہ زیادتی کے واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے چار فروری تک انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور چار تاریخ کو اس کی باقاعدہ سماعت کی جائے گی ۔ سپریم کورٹ کے بیان کے مطابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ان اخباری اطلاعات کا نوٹس لیا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ ایک ہفتہ قبل بھائی کے ایک مبینہ معاشقہ کے بدلے چالیس سالہ بہن سے ایک پنچایت نے زیادتی کا حکم دیا پولیس اور گواہوں کا کہنا ہے کہ پچایت کی یہ کارروائی چند منٹ تک رہی اور پنچایت کے سربراہ نواز نے خاتون کو یہ سزا سنائی جس پر اس خاتون کو ایک کمرے میں لے جایا گیا ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب چار فروری تک طلب کرلی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی نے خضدار میں اجتماعی قبر کے معاملے پر آئی جی بلوچستان اور ڈپٹی کمشنر خضدار سے رپورٹ طلب کر لی۔بلوچستان حکومت نے خضدار میں 13 لاشیں ملنے کے واقعہ پر عدالتی انکوائری کروانے کا اعلان کردیا اور عدالتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی جس کے سربراہ بلوچستان ہائیکورٹ کے جج جسٹس نور محمد مسکان مقرر کردئیے گئے۔

ہفتہ کو بلوچستان کے محکمہ داخلہ نے بتایا ہے کہ حکومت بلوچستان نے خضدار میں 13 لاشیں ملنے کے واقعہ پر عدالتی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کردیا جس کی سربراہی کیلئے بلوچستان ہائیکورٹ کے جج نور محمد مسکان مقرر کردئیے گئے ہیں۔ صوبائی محکمہ داخلہ نے مزید بتایا کہ عدالتی کمیٹی ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔