غداری کیس، پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر اعتراض، سابق صدر 15منٹ کی مسافت پر موجود عدالت کو نہیں آسکتے لیکن اٹھارہ گھنٹے کا سفر کر کے امریکا جانے کے لئے تیار ہیں، پراسیکیوٹر، میڈیکل رپورٹ کاغذ کا ٹکڑا ،جس نے اے ایف آئی سی کی ساکھ پر کئی سوالیہ نشان اٹھانے کے علاوہ عدالت کے پوچھے گئے سوالوں کا کوئی جوب نہیں دیا ، اکرم شیخ

جمعہ 31 جنوری 2014 08:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31جنوری۔2014ء)غداری مقدمہ کی سماعت کے موقع پر سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا ہے کہ پرویز مشرف 15منٹ کی مسافت پر موجود عدالت کو نہیں آسکتے مگر اٹھارہ گھنٹے کا سفر کر کے امریکا جانے کے لئے تیار ہیں،سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ کاغذ کا ٹکڑا ہونے کے سوا کے کچھ نہیں جس نے اے ایف آئی سی کی ساکھ پر کئی سوالیہ نشان اٹھانے کے علاوہ عدالت کے پوچھے گئے سوالوں کا کوئی جوب نہیں دیا جبکہ سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے بھی وکلائے صفائی کی جانب سے خصوصی عدالت میں درخواست دائر کر دی گئی۔

عدالت نے وکلائے صفائی کو پراسیکیوٹر کے اعتراضات پر جوابی دلائل ریکارڈ کروانے کے لئے مقدمہ کی سماعت آج جمعہ تک ملتوی کر دی ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز غداری مقدمہ کی سماعت تین رکنی خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں کی۔سماعت کے موقع پر مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے میڈیکل رپورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ رپورٹ دینے والے ڈاکٹر ارجمند سابق صدر کی اہلیہ کے رشتہ دار ہیں اور عدالت کے لئے ڈاکٹروں کی رپورٹس من و عن تسلیم کرنا لازم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ جاری کرنے والے ہسپتال اے ایف آئی سی کے سربراہ سے بیان حلفی عدالت کو لینا ہوگا کیونکہ انہیں بیان حلفی سے مبرا قرار نہیں دیا جاسکتا، اس پر جسٹس فیصل عرب نے اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ کیا اے ایف آئی سی آئی ایس او سے تصدیق شدہ ( سرٹیفائیڈ ) ہے جس پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اے ایف آئی سی آئی ایس او سرٹیفائیڈ ہسپتال ہے اور عدالت شہادت کے لئے کسی بھی ڈاکٹر کو طلب کر سکتی ہے۔

اکرم شیخ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ نے اے ایف آئی سی کی ساکھ پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے ہیں اس لئے اے ایف آئی سی کے سربراہ سے پوچھنا ہوگا کہ انجیو گرافی کے دوران آج تک کتنے مریضوں کو موت واقع ہوئی ہے، کیونکہ جس خطرے کا میڈیکل رپورٹ میں تذکرہ ہے اس صورت میں مریض کا دو گھنٹوں میں انجیو گرافی ضروری ہے مگر فوجی ڈاکٹر اپنی رپورٹ کو حیرت انگیز طور پر اس کے باوجود الہامی سچ سمجھتے ہیں۔

اس پر عدالت سربراہی نے کہا کہ ملزم کو دل کا دورہ نہیں پڑا وہ اپنی شریان کا علاج کروانا چاہتے ہیں جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ بیماری کے باعث عدالتی کاروائی ملتوی نہیں کی جاسکتی۔ایک طرف تو اس ہسپتال میں اب تک 10لاکھ مریضوں کی انجیو گرافی کروائی کی گئی مگر دوسری طرف ملزم کی انجیو گرافی کے لئے بیرون ملک کسی ہسپتال کا نتخاب کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر جہاز میں کسی مسافر کو صرف سر کا درد ہو تو اسے آف لوڈ کر دیا جاتا ہے تو دل کے مریض کو کس طرح سے باہر لے جایاجا سکتا ہے بلکہ ایئر ایمبولینس کی سہولت بھی ایسے سفر کے لئے نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کی انجیو گرافی کے لئے جس جدید سامان و آلات کی ضرورت ہے وہ منگوا لیے جائیں اور یہاں پر ہی ان کے مرضی کے ڈاکٹر کو بلا کر انجیو گرافی کروائی جائے۔

مگر عسکری ادارہ برائے امراض قلب ( اے ایف آئی سی) کے سربراہ کو کو غلط بیانی کی اجازت نہیں دی جا سکتی،ہائیکورٹ قرار دے چکی ہے کہ بغیر تصدیق ڈاکٹر کی رپورٹ کو معتبر نہیں سمجھا جا سکتا، اس میڈیکل رپورٹ کے ساتھ کوئی ٹیسٹ کی رپورٹ کا دیگر دستویزات موجود نہیں۔دوسری جانب سے وکلائے صفائی کی جانب سے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے خصوصی عدالت میں درخواست دائر کر دی گئی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ قانون کے مطابق کسی بھی آزاد اور خود مختار شخص کا نام ای سی ایل میں محض الزامات کی بنیاد پر نہیں ڈالاجاسکتا ہے لہذا وزارات داخلہ کو احکامات جاری کیے جائیں کے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے مقدمہ کی سماعت آج جمعہ تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :