قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا پاک افغان سرحد پر مینجمنٹ سسٹم نہ ہونے پر تشویش کا اظہار، فوری بائیو میٹرک سسٹم کی تنصیب ، جرگہ سسٹم بحال کرنے کی سفارش،جب تک سرحد پر سرگرمیوں کو کنٹرول نہیں کیا جائے گا الزام تراشی جاری رہے گی ۔ بھارت کے افغانستان سے معاہدے اندرونی معاملہ ہے اس کا پاکستان پر اثر نہیں ہوگا ۔ اویس لغاری

جمعرات 30 جنوری 2014 08:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جنوری۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے پاک افغان سرحد پر مینجمنٹ سسٹم نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری بائیو میٹرک سسٹم کی تنصیب ، جرگہ سسٹم بحال کرنے کی سفارش کی ہے اور کہا ہے کہ جب تک سرحد پر سرگرمیوں کو کنٹرول نہیں کیا جائے گا الزام تراشی جاری رہے گی ۔ افغانستان کے ساتھ سٹرٹیجک تعلقات قائم کرنے کیلئے ہر سطح پر تعلق استوار کرنے ، مل کر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کوششیں کرنے کی سفارش بھی کی ہے ۔

کمیٹی نے کہا ہے کہ بھارت کے افغانستان سے معاہدے اندرونی معاملہ ہے اس کا پاکستان پر اثر نہیں ہوگا ۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا ان کیمرہ اجلاس چیئرمین اویس لغاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے اویس لغاری نے بتایا کہ پچھلے پانچ سال خارجہ کمیٹی سرگرم نہیں رہی صرف دو یا چار اجلاس ہوئے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو کارکردگی بہتر کرنے کیلئے تحقیق کی ضرورت ہے ہر ملک کے متعلق وزارت خارجہ سے بریفنگ لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اتفاق رائے سے افغان پالیسی کے لیے سفارشات مرتب کی ہیں ۔ ان سفارشات میں ہے کہ افغانستان میں اس سال انتخابات کو خوش آمدید کہتے ہیں اور امید ہے کہ اس کے نتیجے میں جمہوری حکومت اقتدار میں آئے گی حکومت پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کی مکمل حمایت جاری رکھے اور افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن کے لیے ہرممکن تعاون کرے ۔

حکومت اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے موقع پر باہمی تعلقات پر توجہ دے اور تمام امور کو باہمی سطح پر حل کیاجائے ۔ دہشتگردی کا دونوں ممالک سامنا کررہے ہیں دونوں مل کر اس کا سامنا کریں حکومت فوری طور پر سرحدی امور کی مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے لیے فوری طورپر افغانستان کے ساتھ مل کر کام کریں اور پاک افغان سرحد پر بائیو میٹرک سسٹم کی تنصیب کو یقینی بنایا جائے 2007ء والا جرگہ دونوں ممالک میں بحال کیا جائے جو سرحد پار سرگرمیو ں کو مانیٹر کرے ۔

سفارشات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت تمام شراکت داروں کو خطے میں امن اور استحکام کے لیے مصروف کرنے کی کوشش کرے پاک افغانستان کے درمیان اعتماد کے فقدان کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں اور اس مقصد کے لیے حکومتی ادارتی اور عوامی سطح پر رابطہ بڑھایا جائے ۔ حکومت افغانستان کے ساتھ جامع شراکتداری کا معاہدہ کرے جس میں یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ دونوں ممالک کی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہ ہو اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں کے لیے معاہدہ کیا جائے ۔

افغانستان میں ٹاسک فورس ہونی چاہیے جو کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی اور خارجہ امور کمیٹی کو رپورٹ کرے اور افغانستان اور پاکستان دونوں کمیٹیوں کے درمیان رابطہ ہونا چاہیے ۔ حکومت افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرے اور کاروباری افراد کے لیے کاروبار کے مواقع پیدا ہوں دونوں ممالک نرم ویزا انتظام متعارف کروائیں حکومت پاکستان ملکی مفاد اور زمینی سالمیت کو یقنیی بنائے حکومت فوری طورپر دونوں ممالک کے درمیان پانی کے حوالے سے سنجیدہ کوشش کرکے مانیٹرنگ کا معاہدہ کرے ۔

اویس لغاری نے کہا کہ جب تک دونوں ممالک کی سرحد پر مضبوط سرحدی نظام نہیں ہوگا الزام تراشی کا سلسلہ جاری رہے گا کمیٹی نے بارڈر مینجنٹ سسٹم نہ ہونے پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان نے بھارت سے تعلقات اور معاہدے افغانستان کا نجی معاملہ ہے اس کے پاکستان پر اثرات نہیں پڑے ۔