نیب ایگزیکٹیو بورڈ نے ساڑھے چھ ارب روپے کے مضاربہ مشارقہ سکینڈل کے مرکزی کردار مفتی احسان کے خلاف عبوری ریفرنس کی منظوری دیدی، بزنس ٹرین کے ٹھیکہ میں کروڑوں روپے کینقصان ،شعبہ مواصلات و تعمیر ات پنجاب میں جعلی ادائیگیوں اور سابقہ پرنسپل بولان میڈیکل کالج کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور خورد برد کے الزامات پر تین الگ الگ انکوائریوں کا فیصلہ

جمعرات 30 جنوری 2014 08:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جنوری۔2014ء)قومی احتساب بیورو( نیب ) کے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس نے ساڑھے چھ ارب روپے کے مضاربہ مشارقہ سکینڈل کے مرکزی کردار مفتی احسان کے خلاف عبوری ریفرنس جبکہ بزنس ٹرین کے ٹھیکہ میں قومی خزانے کو کرڑوں روپے کانقصان پہنچانے،شعبہ مواصلات و تعمیر ات پنجاب میں جعلی ادائیگیوں کی مد میں خزانے کو ایک ارب روپے کا نقصان پہنچانے والوں اور سابقہ پرنسپل بولان میڈیکل کالج کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور خورد برد کے الزامات پر تین الگ الگ انکوائریوں کی منظوری دے دی ہے۔

بورڈ نے یونیورسٹی آف پشاور کے سابقہ ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سینٹر و دیگر کے خلاف جاری انکوائر ی مرکزی ملزم کی موت اور ناکافی شواہد کے بناء پر بند کرنے کی بھی منظور ی دیدی ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز نیب کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب قمرالزمان چودھری کی سربراہی میں منعقد ہوا۔اجلاس نے مضاربہ سکینڈل کے مرکزی کردار مفتی احسان کے خلاف ضمنی ریفرنس کے حوالے سے چیئرمین نیب کو بتایا کہ اربوں روپے کے مضاربہ اور مشارقہ سکینڈل میں مفتی احسان کے خلاف عام لوگوں اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)کی طرف سے شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایم ایس فیازی گجرانوالہ انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسرمفتی احسان الحق اور اس کے دیگر ساتھیوں نے غیر قانونی مضاربہ و مشارقہ کاروبار کی آڑ نفع کا جھانسہ دیکر لوگوں کو سرمایہ کاری پر آمادہ کر کے ان سے تقریباً ساڑھے چھ ارب روپے وصول کیے ۔

اور اس ضمن میں ملزمان نے لوگوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر فراڈ و دھوکہ کرکے رقوم تو وصول کر لیں مگر نہ تو انکو کوئی منافع دیا اور نہ ان سے لی گئی مذکورہ رقوم واپس کیں۔اجلاس میں پاکستان ریلویز کے افسران و دیگر کے خلاف ایم ایس فور برادرز انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ کو غیر قانونی طور پر ٹھیکہ دلوا کرقومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں کے خلاف اور شعبہ مواصلات و تعمیرات پنجاب کے افسران کے خلاف ٹھیکیداروں کو بوگس ادائیگیاں کر کے قومی خزانے کو ایک ارب روپے سے زیادہ نقصان پہنچانے پر انکوائریوں کی منظوری دی گئی ہے۔

اجلاس نے سابقہ پرنسپل بولان میڈیکل کالج کوئٹہ کے خلاف اختیارات کا غلط استعمال کر کے اپنے بیٹے کو غیر قانونی طور پر کالج میں بھرتی کرنے اور طلبہ کی فیسوں اور کتابیں خریدنے میں فنڈز کے مبینہ غلط استعمال پر بھی ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی ہے۔ایگزیکٹیو بورڈ نے یونیورسٹی آف پشاور کے سابقہ ڈائریکٹر پاکستان سڈی سینٹر و دیگر کے خلاف جاری انکوائر ی مرکزی ملزم کی موت اور ناکافی شواہد کے بناء پر بند کر کے کی بھی منظور ی دی ہے۔سابقہ ڈائریکٹر اور ان کے دیگر ساتھیوں کو مختلف اکاوٴنٹس کے سربراہان کے اکاوٴنس میں خورد بردکرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کا سامنا تھا۔

متعلقہ عنوان :