حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری کوقدرکی نگاہ سے دیکھتی ہے ، ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کر رہی ہے، اسحاق ڈار ،روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دےئے جانے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستانی تاجروں کے بقایا جات کی ادائیگی یقینی بنائی جائے،پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کے اند ر تکنیکی تعلیم کو فروغ دیا جائے اور ہنر مند افراد پیداکئے جاسکیں،مختلف وفود سے گفتگو

جمعرات 30 جنوری 2014 08:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جنوری۔2014ء ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری کوقدرکی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کر رہی ہے، روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دےئے جانے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستانی تاجروں کے بقایا جات کی ادائیگی یقینی بنائی جائے،پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کے اند ر تکنیکی تعلیم کو فروغ دیا جائے اور ہنر مند افراد پیداکئے جاسکیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف وفود اور ایک اجلاس کی صدارت کے دوران کیا، اسلام آباد میں اوور سیز انوسٹرزچیمبرز آف کامرس کے وفد سے ملاقات کے دوران انھوں نے اوور سیز انوسٹرزچیمبرز آف کامرس کے صدر کمیہدی کا حکومتی پالیسوں پر اعتماد کا اظہار کرنے پر شکریہ اداکیا، اوور سیز انوسٹرزچیمبرز آف کامرس کے صدرنے اس موقع پر کہاکہ پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجودہیں ، انھوں نے کہاکہ مٹسی بشی کارپوریشن پاکستان میں سرمایہ کاری کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتی ہے اور اس سلسلے میں اقدامات کئے جارہے ہیں،آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے وفد سے ملاقات کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ تیل درآمدی بل میں ایک اہم جزو ہے اور ملکی درآمدات میں اہم حیثیت رکھتا ہے،موجودہ حکومت آئل کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کی جائے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجا سکے کہ انڈسٹری کوضروری اشیاء خصوصا تیل کی فراہمی بغیر تسلسل کے جاری رہے، انھوں نے کہا کہ تیل کی آمد ورسل کے باقاعدہ نظام کو یقینی بنانے اور اس سللے میں درست فیصلوں کو یقینی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں تمام پٹرولیم مصنوعات اور ان کے درآمد کے بارے میں باقاعدہ ڈیٹا موجود ہو، آئل کمپنیوں نے وزیر خزانہ کو بتایا کہ ملک میں سالانہ 15 ارب ڈالر مالیت کا آئل درآمد کیا جاتا یھے، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مطابق ملک میں آئل کے تیس روز کے ذحائر موجود ہی ، علاوہ ازیں اسحاق ڈار نے روس کے ساتھ تجا رتی تعلقات کو مستحکم بنانے کے لیے ا یک اجلاس کی صدارت کی جس میں اس بات پر زور دیاگیا کہ روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دےئے جانے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستانی تاجروں کے بقایا جات کی ادائیگی یقینی بنائی جائے، اجلا س میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ وزارت تجارت اور فارن افےئرز روسی حکام کے ساتھ ملاقات کریں گے تاکہ اس بات پر پیش رفت کی جاسکے ، برطانیہ میں تعینات کئے جانے والے پاکستانی سفیر آصف درانی کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کے اند ر تکنیکی تعلیم کو فروغ دیا جائے اور ہنر مند افراد پیداکئے جاسکیں تاکہ وہ برطانیہ میں ہنر مند افراد کے کھپت کو پورا کر سکیں ، اسحاق ڈار نے آصف درانی کو ہدایت کی کہ وہ وہاں پاکستانی اکمیونٹی کے ساتھ اچھے تعلقات استوار رکھیں اور ان کو موجودہ حکومت کی بیرون ممالک پاکستانیوں کے لئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کریں اور بیرون ممالک سے رقم کے منتقلی کے بارے میں کئے گئے اقدامات کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔