سی این جی بندش کیس،روزانہ کی بنیاد پر سماعت آج تک ملتوی ،سی این جی صنعت کے وکیل اپنے مزید دلائل جاری رکھیں گے،ایس این جی پی ایل،حکومت مشاورت سے ہفتے میں تین دن ترسیل کا فیصلہ ہواتھا،بعدازاں وزیراعظم نے صرف صنعتی شعبے کوگیس فراہمی کا اعلان کیا جسکی وجہ سے سی این جی صنعت تباہی کی طرف جارہی ہے،سی این جی سٹیشن مالکان کے وکیل قمر افضل ایڈووکیٹ کے دلائل

بدھ 29 جنوری 2014 08:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29جنوری۔2014ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی این جی سٹیشن بندش کیس کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر جاری رکھتے ہوئے سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کردی ، قمر افضل ایڈووکیٹ اپنے مزید دلائل جاری رکھیں گے۔ منگل کے روزاسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مقدمے کی روزمرہ بنیادوں پر سماعت شروع کی تو سی این جی سٹیشن مالکان کی جانب سے قمر افضل ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ایس این جی پی ایل کمیٹی اور حکومت کے درمیان مشاورت کے بعد ہفتے میں تین دن ترسیل کا فیصلہ ہوا تھا جبکہ بعد میں وزیراعظم نے میاں نواز شریف نے انڈسٹریل سیکٹر کو گیس کی فراہمی کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے سی این جی سیکٹر تباہی کی طرف جارہا ہے۔

ہمارا مقصد کسی سے زیادتی کرنا نہیں بلکہ جتنے بھی سیکٹر ہیں ان سب کو برابری کی بنیاد پر گیس کی فراہمی بلاتعطل جاری رہنی چاہئے۔

(جاری ہے)

اٹھارہویں ترمیم کے بعد پارلیمنٹ نے سنجیدگی سے قوانین بنائے تھے لیکن ان پر ابھی تک کوئی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی (ای سی سی) گیس کے متعلق کسی بھی قسم کا کوئی اختیار نہیں رکھتی بلکہ یہ کمیٹی صرف گائیڈ لائن دے سکتی ہے۔

گیس کے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنا غیرقانونی سمجھاجائے گا۔ قمر افضل نے عدالت کو بتایا کہ فہرست کے مطابق ایک سیکٹر کو زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ریگولیٹری اتھارٹی کو قانون کے مطابق چلنا چاہئے۔ سی این جی سیکٹر کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہمارے لئے گیس کا ہدف بہت ضروری ہے۔ ایس این جی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کوئی بندہ ایسا نہیں جس کی دس دس فیکٹریاں نہ ہوں جبکہ وزیراعظم نے خود کہا تھا کہ صنعتی سیکٹروں کو ترجیحی بنیادوں پر گیس کی فراہمی کی جائے گی جس کی وجہ سے سی این جی سیکٹر تباہی کی طرف گامزن ہے۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون کو 1997ء کے قوانین سے آگے آنا چاہئے جبکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کے اندر ان کی حیثیت واضح کردی ہے۔ ترجیحی فہرست میں صرف ایک سیکٹر کو نظرانداز کیا جارہا ہے جس طرح باقی سیکٹروں کیلئے کوٹہ بنایا جارہا ہے اسی طرح سی این جی سیکٹر کیلئے کوٹہ کیوں نہیں بنایا جارہا۔ دلائل سننے کے بعد جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کردی اور دوبارہ سماعت پر قمر افضل ایڈووکیٹ اپنے مزید دلائل جاری رکھیں گے۔