واشنگٹن،وزیردفاع خواجہ آصف اورسرتاج عزیزکی امریکی وزیردفاع چک ہیگل سے ملاقات،ملاقات میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء اورایساف فورسزسے تعلقات سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال کیاگیا،طالبان سے مذاکرات ہوں گے یا فوجی کارروائی‘ ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا‘ سرتاج عزیز،شمالی وزیرستان میں آپریشن کے معاملے پر امریکہ سے کوئی بات نہیں ہوئی‘ پاکستان افغانستان میں پس پردہ جنگ نہیں چاہتا‘ امریکہ ہمارے تحفظات دور کرے‘ مشیر برائے امور خارجہ کی میڈیا سے گفتگو،امریکی تھنک ٹینک سے خطاب

بدھ 29 جنوری 2014 08:06

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29جنوری۔2014ء)وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف اورمشیرخارجہ سرتاج عزیزنے امریکی وزیردفاع چک ہیگل سے ملاقات کی ۔ملاقات میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء اورایساف فورسزسے تعلقات سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال کیاگیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہاکہ افغان سرحدپرانتظامات کوبہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔

ایک دن میں ایک لاکھ افغان شہری سرحدپارکرتے ہیں افغان سرحدپر حالات کوبہترکرنے کیلئے اپناپروگرام متعارف کرارہے ہیں ۔مشیر خارجہ سرتاج کا کہنا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی سمجھتے ہیں کہ اگر افغانستان پر طالبان نے قبضہ کرلیا تو یہ پاکستانکیلئیبھی بہتر نہیں ہے واشنگٹن میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے خراب حالات خطیکیلئیخطرہ ہیں، اگر افغانستان پر طالبان نے قبضہ کرلیا تو یہ پاکستانکیلئیبھی بہتر نہیں،افغانستان میں انتخابات کے بعد طالبان سے مذاکرات متوقع ہیں،سرتاج عزیز نے کہا کہ ملک کی داخلہ پالیسی ہماری ترجیحات میں شامل ہے جلد انسداد دہشتگردی فورسز تشکیل دی جائے گی،سرتاج عزیز کا کہناتھاکہ خطے میں امنکیلئیپاک بھارت بہتر تعلقات ضروری ہیں،سرتاج عزیز نے کہا کہ روز ایک لاکھ افغان شہری سرحد پار کرتے ہیں،افغان سرحد پرانتظامات کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، افغان سرحد پر معاملات کو بہتر بنانیکیلئینیا پروگرام متعارف کرارہے ہیں۔

(جاری ہے)

۔علاوہ ازیں واشنگٹن میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی امریکی وزیر دفاع سے ملاقات ہوئی ،ملاقات میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء ،ایساف فورسز سے تعلقات سمیت دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات ہوں گے یا کارروائی کی جائے گی ابھی اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا‘ امریکہ کیساتھ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی‘ واشنگٹن میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹریٹجک مذاکرات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں پس پردہ جنگ نہیں چاہتے۔ کسی دوسرے ملک کو بھی اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ امریکہ ہمارے خدشات دور کرے۔ افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد کوئی تیسرا ملک یہ نہ کرے‘ افغان آپس میں بیٹھ کر کوئی فیصلہ کریں تو ہم اس کی تعمیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغان فورسز دہشت گردی پر قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔

افغانستان میں نیٹو افواج کی موجودگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلے ہی تیس لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں۔ افغانستان میں پیدا ہونے والا خلاء کوئی تیسرا ملک پر نہ کرے۔ ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ امریکہ کیساتھ شمالی وزیرستان آپریشن پر بات نہیں ہوئی اور نہ ہی طے ہوا کہ طالبان کیخلاف کارروائی کرنی ہے یا مذاکرات۔

انہوں نے کہا کہ امریکی کی جانب سے دی سپورٹ فنڈ 2014ء جاری رہے گی۔ دونوں ممالک کے طویل المدتی مفادات مشترکہ نہیں ہیں۔ اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کی کوششوں میں مصروف ہے اور قیام امن کیلئے ہرممکن تعاون کرے گا تاہم امریکہ پاکستان کو دہشت گردی اور افغانستان کے حوالے سے ہی نہ دیکھے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلیم کے شعبے میں تعاون بڑھانے کیلئے چھٹا ورکنگ گروپ بحال کیا جائے۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کیساتھ بھی اچھے تعلقات چاہتا ہے۔