حکومت کمزور ہے اور نہ ہی مجبور،عبدالقادر بلوچ،اپنے لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں چاہتے لیکن جو طاقت استعمال کرے گا،اس کا جواب دیں گے ،وفاقی وزیر

منگل 28 جنوری 2014 08:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جنوری۔2014ء)وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت کمزور ہے اور نہ ہی مجبور،اپنے لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں چاہتے لیکن جو طاقت استعمال کرے گا،اس کا جواب دیں گے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ قوم نے حکومت کو دہشتگردی کے خاتمے کا مینڈیٹ دیا،نواز شریف اسمبلی میں آنا گوارہ نہیں کرتے قوم کو بتائیں کہ مسئلے کے حل میں کتنی پیش رفت ہوئی۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں آل پارٹیز کانفرنس میں فیصلہ ہوا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کئے جائیں اور ہم آج بھی اس آپشن پر قائم ہیں اور پوری قوم اس فیصلے کی پشت پر ہے اور قوم نے ہمیں یہ مینڈیٹ دیا ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں مشکلات ضرور تھیں ہم بات چیت ضرور کریں گے لیکن ہم نے طاقت کے استعمال کا جواب طاقت سے دینا ہے،انہوں نے کہا کہ حکومت کمزور نہیں اور نہ ہی مجبور ہے،ہم نہیں چاہتے کہ اپنے ملک کے لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال کریں اور مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں تاہم اگر مسئلہ حل نہیں ہوتا تو آخری آپشن طاقت کا استعمال ہی ہے،انہوں نے کہا کہ انجیوگرافی پاکستان میں ہوسکتی ہے،مشرف کا عدالت میں نہ آنا بزدلی کے سوا اور کچھ نہیں ہے،مشرف اس وقت مجرم نہیں اور نہ ہی گرفتار ہیں،حکومت ان کی گرفتاری کے بعد عدالت میں لاسکتی ہے اور عدالت اگر حکم دیتی ہے تو پھر انہیں گرفتار کرکے لایا جاسکتا ہے جبکہ شازیہ مری نے کہا کہ قوم نے حکومت کو دہشتگردوں سے مذاکرات کا نہیں بلکہ دہشتگردی کے خاتمے کا مینڈیٹ دیا تھا اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ مذاکرات کے مسئلے کو حل کرتی ہے یا پھر آپریشن کے ذریعے حل نکالتی ہے،انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے لیکن پارلیمنٹ میں آنا مناسب نہیں سمجھا،قوم نے ان پر اعتماد کیا ہے تو وہ پارلیمنٹ میں آکر بتائیں کہ دہشتگردی کے مسئلے میں کیا پیش رفت ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے حملوں کے باوجود حکومت مذاکرات کی باتیں کرتی رہی ان کی پوزیشن واضح نہیں تھی اچانک 3دن میں کیسے تبدیلی آگئی،ایک سوال پر کہا کہ سیاستد ان ہمیشہ عدالتوں میں پیش ہوتے رہے،ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہم کبھی عدالتوں سے نہیں بھاگے لیکن ایسا شخص جس نے آئین کو پامال کیا اور اپنے جرم کا خود اعتراف بھی کرتا رہا وہ کبھی ملک سے بھاگتا ہے کبھی قانون سے اور کبھی اداروں کے پیچھے چھپتا ہے اسے اب سامنے آنا چاہئے۔