قومی اسمبلی میں ملک میں صحافیوں پر ہونے والے دہشت گردی کے حملوں ، آئے روز صحافیوں کی شہادت ، ایف آئی آر درج نہ ہونے پر صحافیوں کا بائیکاٹ، ایوان سے واک آؤٹ کرگئے ، وزیر اطلاعات نے منالیا ، دہشت گردی کے حوالے سے صحافت بھی اپنے اصول تبدیل کرے ،پرویز رشید، دہشت گرد پاک فوج ، صحافیوں سمیت پورے ملک کے دشمن ہیں ، دہشت گردوں کیخلاف اکٹھے ہونا ہوگا ، دہشت گردوں کی حمایت کرنے والوں کو بھی مخاطب کیا جائے ، حکومت اپوزیشن اور میڈیا کسی تنقید کا جواب خندہ پیشانی سے دے گی ،مشرف کے وکیل کیخلاف مقدمہ درج کرائیں تو تنقید کا سامنا حکومت کو کرنا پڑے گا،وزیراطلاعات کی قومی اسمبلی کی پریس گیلری میں صحافیوں سے بات چیت

منگل 28 جنوری 2014 08:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جنوری۔2014ء)قومی اسمبلی میں ملک میں صحافیوں پر ہونے والے دہشتگردی کے حملوں ، آئے روز صحافیوں کی شہادت ، ایف آئی آر درج نہ ہونے پر صحافیوں کا قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ ، ایوان سے واک آؤٹ کرگئے ، وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے منالیا جبکہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ملک کو سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے ، دہشت گرد پاک فوج ، صحافیوں سمیت پورے ملک کے دشمن ہیں ، دہشت گردوں کیخلاف اکٹھے ہونا ہوگا ، دہشت گردی کے حوالے سے صحافت بھی اپنے اصول تبدیل کرے ، دہشت گردوں کی حمایت کرنے والوں کو بھی مخاطب کیا جائے ، حکومت اپوزیشن اور میڈیا کسی تنقید کا جواب خندہ پیشانی سے دے گی ، حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لئے اقدام اٹھائے گی ، اگر پرویز مشرف کے وکیل کیخلاف مقدمہ درج کرائیں تو تنقید کا سامنا حکومت کو کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں قومی اسمبلی کی پریس گیلری میں قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے والے صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔وفاقی وزیر نیکہا کہ ملک میں امن وامان اور سکیورٹی کی صورتحال انتہائی نازک ہے اوراس صورتحال کا سامنا صرف صحافت کو نہیں بلکہ سب متاثر ہورہے ہیں۔ پاکستان کو پاک فوج ، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عبادت گاہوں تک دہشتگردی کا شکار ہوچکی ہیں جبکہ دہشتگردوں نے سکول کے کالجوں پر بھی دہشتگردانہ کارروائیاں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے پاس کوئی قانون ، اخلاقی اور شرعی جواز نہیں ہے بچیوں کو زیر تعلیم سے روکا جارہا ہے ۔ہمیں اپنے اندرونی دشمن کیخلاف اکٹھا ہونا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ان لوگوں کو بھی مخاطب کرنا چاہیے جو ان دہشتگردوں کی حمایت کے لیے جواز تلاش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر صورت جمہوریت قائم رہنی چاہیے جمہوریت کے بغیر صحافت نہیں ہوسکتی میں دہشتگردی کیخلاف ایک دوسرے کے ہاتھوں کو تھامنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی اس جنگ نے سب کو پریشان کررکھا ہے اب صحافت کو بھی اپنے اصولوں پر نظر ثانی کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا حکومت پر ضرور تنقید کرے لیکن یہ بھی فیصلہ کرے کہ وہ کس کے ساتھ ہے ۔اگر سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل کیخلاف ایف آئی آر درج کریں تو اس پر انگلیاں بھی حکومت پر اٹھیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میڈیا اور اپوزیشن کی تنقید کو خندہ پیشانی سے برداشت کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دشمن ہم سب کا دشمن ہے ۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے ملک میں امن وامان کی خاطر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور مجھ سمیت دیگر پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی مگر مصروفیات کے باعث اس کا اجلاس نہیں ہوسکا ۔ اکتیس جنوری کو اس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے ، کمیٹی اجلاس میں صحافتی نمائندگی بھی یقینی بنائے گی اور صحافیوں کے مسائل کو حل کیا جائے ۔ اس موقع پر انہوں نے حکومت کی جانب سے صحافیوں کے لیے اقدام اٹھانے پر بھی یقین دلایا جس کے بعد صحافیوں نے واک آؤٹ ختم کردیا اور دوبارہ پریس گیلری میں چلے گئے ۔