تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ،لال مسجد اور لاپتہ افراد کے وکلاء نے وفاقی حکومت ، سیکرٹری داخلہ اور صدر مملکت کے پرنسپل سیکرٹری کو فریق بنا کر مشترکہ طور پر درخواست دائر کردی ، مذکورہ بالا آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 2اے ، 4،9،10،10اے ،14،25 کی خلاف ورزی ہے، عدالت آئین کے تحت بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہے، آرڈیننس آئین سے متصادم ہے کالعدم قرار دیا جائے، درخواست میں موقف

منگل 28 جنوری 2014 08:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جنوری۔2014ء) تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، آئینی درخواست لال مسجد کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ اور لاپتہ افراد کے وکیل لیفٹیننٹ کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے پیر کے روز مشترکہ طور پر دائر کی ہے جس میں وفاقی حکومت ، سیکرٹری داخلہ اور صدر مملکت کے پرنسپل سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مذکورہ بالا آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 2اے ، 4،9،10،10اے ،14،25 کی خلاف ورزی ہے ۔

عدالت آئین کے تحت بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہے۔ آرڈیننس آئین سے متصادم ہے کالعدم قرار دیا جائے آئین میں جب شہریوں کو آزادی سے زندگی گزارنے اجازت دی گئی ہے اور شہریوں کو لاپتہ کرنا آئینی اور قانونی خلاف ورزی ہے ۔

(جاری ہے)

آرٹیکل 9،14 کے تحت شہریوں کو زندگی اور آزادی کے حقوق دیئے گئے ہیں برطانیہ نے برصغیر پر 300سال تک حکومت کی ہمارا ان سے صرف آزادی کے حوالے سے اختلاف تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ برطانیہ کو برصغیر سے نکلنا پڑا اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے بھی اس حوالے سے موجود ہیں آرٹیکل 10 اور 10 اے کے تحت منصفانہ ٹرائل کی ضمانت دی گئی یہ درخواست کے آخر میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مذکورہ بالا آرڈیننس کو خلاف آئین و قانون قرار دیا جائے ۔