الیکشن کمیشن کو مالیاتی اور انتظامی طور پر خودمختار بنانے کیلئے مختلف اصلاحات پر غور شروع،الیکشن کمیشن کے افسران اور سٹاف کی استعداد کاربڑھانے کیلئے اکیڈمی قائم کرنے کا فیصلہ،وزیراعظم کو خط میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت سے ایک ایکڑ زمین مانگ لی

پیر 27 جنوری 2014 08:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جنوری۔2014ء)الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مالیاتی اور انتظامی طور پر خودمختار بنانے کیلئے مختلف اصلاحات پر غور شروع کر دیا گیا ہے جبکہ کمیشن نے افسران اور سٹاف کے استعداد کار بڑھانے کے لئے الیکشن کمیشن اکیڈمی کے نام سے ایک تربیتی ادارہ بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا اور اور اس مقصد کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت سے ایک ایکڑ زمین مانگ لی ہے۔

اس حوالے سے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے ۔تین مہینے گزرنے کے باوجود تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کی اکیڈمی فوجی آمر پرویز مشرف کے دور میں 2002 ء میں بنی لیکن مناسب جگہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ متحرک کام نہیں کررہی ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن چاہتا ہے کہ الیکشن کمیشن کی اکیڈمی فعال ہو اور جدید تقاضوں کے عین مطابق ہو کیونکہ الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار بڑھتا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا دوسرے اداروں پر انحصار کرنے کی بجائے اپناپولیٹیکل فنانسنگ ونگ ہونا چاہیے جو اراکین پارلیمنٹ کے اثاثے چیک کریں اور لیگل ونگ ہو جو قانونی معاملات کی دیکھ بھال کرے۔ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کا تیسرا مسئلہ مالیاتی خود مختاری کا ہے کیونکہ مالی معاملات کی خاطر الیکشن کمیشن حکومت کی طرف حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتا ہے۔

اسے مالیاتی خود مختاری ملنی چاہیے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن کی لائبریری کو کورٹ روم بنایا جاتا ہے جو کہ خلاف ضابطہ ہے ۔جب الیکشن کمیشن کے پاس جگہ زیادہ ہوگی تو مزید بہتہ انداز میں کام کرے گا ۔ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن جو اصلاحات کرنا چاہتا ہے وہ ارکان پارلیمنٹ کے سے متعلق ہوتی ہیں اور یہی وجہ جو الیکشن کمیشن اصلاحات کی سفارشات کرتا ہے تو وہ پارلیمان میں رک جاتی ہیں جبکہ انڈیا میں الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ حمایت کرتی ہے مگر یہاں الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو ہائی کورٹ کالعدم کر دیتی ہے جبکہ ہائی کورٹ اور الیکشن کا چیف الیکشن کمشنر ججز کی بجائے بیورو کریٹ ہو کیونکہ بیورو کریٹ بہتر انداز میں انتظامیہ سے کام لے سکتا ہے مگر یہاں ریٹائرڈ ججز تعینات ہوئے ہیں جن کے نقصانات ہوئے ہیں جن کو انتظامیہ کا تجربہ نہیں ہوتا۔

۔