حزب اختلاف کا وزیراعظم کی ایوان سے مسلسل غیر حاضری کا معاملہ اسمبلی میں اٹھانے کا فیصلہ،آئین کے آرٹیکل 64 کے تحت کوئی بھی رکن قومی اسمبلی ایوان میں 40دن کے اندر حاضر ہونے یا رخصت لینے کا پابند ہے،رکنیت بھی داؤ پر لگ سکتی ہے،ماہرین، وزیراعظم کی تمام تر طاقت پارلیمنٹ کے دم سے ہے مگر وہ اسے اہمیت نہیں دیتے،شفقت محمود،وزیراعظم کی آرٹیکل 64کی خلاف ورزی کے معاملے پر فیصلہ کریں گے،غلام مصطفیٰ شاہ

پیر 27 جنوری 2014 08:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جنوری۔2014ء)حزب اختلاف نے وزیراعظم کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 64کے تحت ایوان سے مسلسل غیر حاضری کا معاملہ (آج)پیر سے شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اٹھانے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے،متحدہ اپوزیشن اس کا باقاعدہ اعلان پیر کے روز ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس میں کرے گی ۔اپوزیشن کے ارکان نے خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 64 کے تحت کوئی بھی رکن قومی اسمبلی ایوان میں 40دن کے اندر حاضرہونے کا پابند ہے بصورت دیگر وہ رخصت کی درخواست دے سکتا ہے لیکن وزیراعظم میاں نواز شریف ایک عرصے سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کی رخصت کی کوئی درخواست ایوان کے سامنے پڑھ کر سنائی گئی ہے اس طرح وہ ایک آئینی تقاضہ پورا نہیں کرسکے اور ایسا نہ کرنے پر ان کی رکنیت بھی داؤ پر لگ سکتی ہے،اجلاس کے آغاز میں ہر روز سپیکر سب سے پہلے ارکان کی جانب سے بھیجی گئی چھٹی کی درخواستوں کی منظوری دیتا ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود اور رائے حسن نواز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی تمام تر طاقت پارلیمنٹ کے دم سے ہے اگر وہ ایوان میں نہیں آتے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتے ۔ تحریک انصاف ہر اجلاس میں وزیراعظم کی عدم شرکت کا معاملہ اٹھاتی رہی ہے، وزیراعظم کو ایوان میں آنا چاہیے ۔ انہوں نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 64کی وزیراعظم کی جانب سے خلاف ورزی کا معاملہ پیر کے روز اپوزیشن کے مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ایجنڈے پر رکھا جائے گا تاکہ حزب اختلاف اس معاملے پر کوئی لائحہ عمل تیار کرسکے تاکہ اس معاملے کو ایوان میں بھرپور طریقے سے اٹھایا جاسکے ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ وزیراعظم کی جانب سے ایوان سے رخصت کی کوئی درخواست کبھی بھی اجلاس میں نہیں پڑھ کر سنائی گئی تاہم غالب امکان ہے کہ جس وقت حزب اختلاف یہ معاملہ ایوان میں اٹھائے گی تو پھر حکمران پارٹی ضرور کہیں نہ کہیں سے وزیراعظم کی رخصت کی درخواستیں پیش کرنے کی کوشش کرے گی۔ اسی معاملے پر خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن سید غلام مصطفی شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت وزیراعظم میاں نواز شریف کی ایوان سے مسلسل غیر حاضری اور ایوان کو اہمیت نہ دینے کے معاملے پر ہمیشہ حکومت سے مطالبہ کرتی رہی ہے کہ وزیراعظم ایوان کو زینت بخشیں اور ایوان کی کارروائی میں حصہ لیکر ارکان کے سوال اور ان کے تحفظات کا جواب دیں تاکہ حکومت کے بارے میں عوامی جذبات سے درست طور پر ان کو آگاہی ہوسکے ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 64کی خلاف ورزی کے معاملے پر حزب اختلاف کی مشترکہ حکمت عملی کے بارے میں فیصلہ پیر کے روز متحدہ اپوزیشن کے پارلیمانی اجلاس میں کیا جائے گا ۔