دہشتگردوں کیخلاف کارروائی نہ کی تو کل، آج سے بڑی قربانیاں دینا ہونگی، ناصر عباس ، وفاق کو دہشت گردی کیخلاف لیڈنگ رول ادا کرنا چاہئے،فاروق ستار ، پاکستان میں انسانیت کا خون ہورہا ہے، اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،جاوید ہاشمی کی نجی وی پروگرام میں گفتگو

جمعہ 24 جنوری 2014 07:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جنوری۔2014ء) مجلس وحدت المسلمین رہنماء علامہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ اگر دہشت گردوں کیخلاف حتمی کارروائی نہ کی گئی تو کل، آج سے بڑی قربانی دینا پڑے گی جبکہ ایم کیوایم کے رہنماء فاروق ستار کا کہنا ہے کہ وفاق کو دہشت گردی کیخلاف لیڈنگ رول ادا کرنا چاہئے۔ تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستان میں انسانیت کا خون ہورہا ہے، اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

جمعرات کو ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس نے کہا کہ حکمرانوں کو جھنجھوڑنے کیلئے ہمیں دو دو دن سرد ترین موسم میں بیٹھنا پڑتا ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر میں 1700 مقامات پر دھرنے دیئے جارہے ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری دہشت گردی سیاسی جماعتوں کی ناکامی ہے، دہشت گردوں نے پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے، سیاسی جماعتیں اور ریاستی ادارے ابھی سوچ رہے ہیں کہ دہشت گردوں کے ساتھ کیا کیا جائے، ہمارے حکمرانوں نے کبھی پاکستان اور عوام کے مفادات کا خیال نہیں رکھا۔

علامہ ناصر عباس نے مزید کہا کہ ملک میں اہلسنت، اہل تشیع اور اقلیتوں کو قتل کیا جارہا ہے، پاکستان میں آئین و قانون کی حکمرانی نہیں، فوج، پولیس اور عام شہری مر رہے ہیں، دہشت گردوں کی نرسریوں کا خاتمہ کرنا ہوگا، فوجی جوانوں کو مارنے والوں کے ساتھ ساتھ عوام کے قاتلوں کیخلاف بھی کارروائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران کنفیوژن پیدا کررہے ہیں، اگر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو کل آج سے بڑی قربانی دینا پڑے گی، دہشت گرد ملک کیخلاف اکٹھے ہوگئے، پاکستان کی تمام محب وطن قوتوں کو دہشت گردوں کیخلاف اکٹھا ہونا ہوگا، طالبان سے مذاکرات کی باتیں کرنا چھوڑ دینی چاہئیں، باغیوں، دہشت گردوں اور قاتلوں سے مذاکرات نہیں، ان کیخلاف بھرپور کارروائی ہونی چاہئے۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ الطاف حسین نے ہمیشہ کہا کہ انتہاء پسندی اور دہشت گردی قوم، ریاست اور قائد اعظم کے پاکستان کے استحکام و بقا کیلئے سب سے بڑا خطرہ اور چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کی آڑ میں دہشت گردوں نے خود کو زیادہ منظم کرلیا، ہمیں مذاکرات کا انتظار نہیں کرنا چاہئے، فوج اور عام شہریوں کے خون کا سودا کرنے کے بجائے حکومت کو حتمی فیصلہ کرنا ہوگا، پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کو دہشت گردی سے متعلق ایک ایجنڈے پر متفق ہونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اپنے اداروں کو دہشت گردی سے متعلق واضح پالیسی دینا اور قوم کو ان کی حمایت کرنی ہوگی، وفاق کو دہشت گردی کیخلاف لیڈنگ رول ادا کرنا چاہئے، صوبائی حکومتوں کو بھی حکمت عملی بنانا ہوگی۔فاروق ستار نے کہا کہ بعض سیاستدان کہتے ہیں کہ دہشت گردی میں ملوث لوگ پاکستانی اور ہمارے بھائی ہیں مگر وہ گمراہ ہوچکے ہیں، میں تو انسانوں کے قتل عام اور گلے کاٹنے والوں کو پاکستانی کیا، انسان ہی نہیں سمجھتا، تمام سیاسی جماعتوں، ریاستی اداروں اور قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا ہم دہشت گردوں کی حکمرانی قبول کرکے ان کی غلامی اختیار کرلیں یا ان سے لڑیں اور ملک و قوم کو آزاد کرائیں۔

پی ٹی آئی کے رہنماء جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان کو مشکل صورتحال سے دوچار کردیا گیا، ساری دنیا جانتی ہے پاکستان کو جنگ میں جھونکا گیا، بچے، بزرگ، خواتین، مساجد، امام بارگاہ، اسکول، مزارات سمیت کوئی محفوظ نہیں، مشکل کی اس گھڑی میں ہمیں ایک نکتے پر متفق ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے اختیار میں ہو تو دہشت گردی کرنے والوں پر گولیاں چلاوٴں گا اور بم پھینکوں گا، حکمرانوں نے مذاکرات میں تاخیر کرکے صورتحال مزید بگاڑ دی۔

ان کا کہنا ہے کہ پہلے بھی دہشت گردی کے شکار متاثرین کے ساتھ کھڑے ہوئے، آج بھی ہیں، پاکستان میں انسانیت کا خون ہورہا ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کرے، بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث لوگوں کیخلاف کارروائی نہ کرنا حکومت کی ناکامی ہے۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ جو آئین کو نہیں مانتا ہم اسے نہیں مانتے، اپنے ملک کو ٹھیک کرنا ہماری ذمہ داری ہے، گولی کسی مسئلے کا حل نہیں، جو یہ سوچتا ہے کہ گولی اور بم سے مسائل کا حل نکالے وہ خوابوں کی دنیا میں رہتا ہے، ہمیں جیو اور جینے دو کا رویہ اختیار کرنا ہوگا، اختلاف رائے رکھنے والوں کو بھی برداشت کرنا ہوگا۔