مولانا سمیع الحق کو طالبان کیساتھ مذاکرات کیلئے کوئی مخصوص مشن نہیں دیا گیا تھا، یہ تاثر درست نہیں کہ ان کی بات نہیں سنی گئی،ترجمان وزیراعظم ہاؤس، وزیراعظم سے ملاقات کے بعد ذمہ داری ملنا ریکارڈ کا حصہ ہے،مولانا سمیع الحق،ترجمان کا بیان حقائق کے منافی ،طاقت کسی مسئلہ کا حل نہیں، مذاکرات سے ہی حل نکالاجاسکتا ہے،جے یو آئی (س) کے سربراہ کا جوابی ردعمل

جمعہ 24 جنوری 2014 07:10

اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جنوری۔2014ء) وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کو طالبان کیساتھ مذاکرات کیلئے کوئی مخصوص مشن نہیں دیا گیا تھا دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے عمومی بات ہوئی تھی ان کا یہ تاثر درست نہیں کہ ان کی بات نہیں سنی گئی جبکہ جمعیت علماء اسلام(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد ذمہ داری ملنا ریکارڈ کا حصہ ہے،ترجمان کا بیان حقائق کے منافی ہے،طاقت کسی مسئلہ کا حل نہیں، مذاکرات سے ہی حل نکالاجاسکتا ہے۔

جمعرات کو جاری ہونیوالے ایک بیان میں ترجمان وزیراعظم ہاؤس نے کہا کہ حکومت نے جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو طالبان سے مذاکرات کیلئے کوئی خاص مشن نہیں سونپا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ان کیساتھ صرف دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عمومی بات چیت ہوئی تھی۔ ترجمان وزیراعظم ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا کہ مولانا سمیع الحق کا یہ تاثر درست نہیں ہے کہ حکومت کی جانب سے ان کی بات نہیں سنی گئی اور وزیراعظم سے ملاقات کے تین ہفتے گزرنے کے بعد بھی مولانا سمیع الحق نے کسی بھی پیشرفت سے حکومت کو آگاہ نہیں کیا تھا حالانکہ مولانا سمیع الحق سے طے پایا تھا کہ وہ بوقت ضرورت کسی سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز مولانا سمیع الحق نے حکومت کی جانب سے طالبان کیساتھ مذاکرات سے انکار کردیا تھا اور انہوں نے موقف ظاہر کیا تھا کہ ان کی بات سنے بغیر شمالی وزیرستان میں بمباری شروع کردی گئی ہے۔اس کے جواب میں اپنے بیان میں مولانا سمیع الحق نے کہا کہ طالبان کیخلاف آپریشن امریکی ایجنڈے کا حصہ ہے اور طالبان کو کچلنے والوں کے مقاصد ساری دنیا کے سامنے ہیں۔

جمعرات کو حکومتی بیان پر جمعیت علماء اسلام (س) کے راہنماء مولانا سمیع الحق نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان کا بیان حقائق کے منافی ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد کیا ذمہ داری ملی وہ بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین ہفتوں سے ٹیلیفون کررہا ہوں لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ طالبان کیخلاف آپریشن امریکی منشور کا حصہ ہے جوکہ سب کچھ بہاکر لے جائے گا اور اس کا ردعمل بھی سامنے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور کسی بھی مسئلے کا حل طاقت کا استعمال نہیں بلکہ مذاکرات ہوتے ہیں اور طالبان سے مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اگر مسئلے کا حل آپریشن اور طاقت ہوتی تو آج سے آٹھ سال پہلے ہی امن بحال ہوچکا ہوتا۔