وزیراعظم سے آرمی چیف کی ملاقات،دہشت گردی کی حالیہ لہر سمیت اہم امور پرتبادلہ خیال، وزیراعظم ہاوٴس میں اعلیٰ سطحی اجلاس، دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے قانون سازی کا عمل تیز اور انٹیلی جنس نظام کو مربوط بنانے کا فیصلہ ، شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ ،پاک فوج کو تیاری کا حکم دے دیا

جمعہ 24 جنوری 2014 07:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جنوری۔2014ء) وزیراعظم میاں نواز شریف سے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی ملاقات‘ دوطرفہ ملاقات میں دہشت گردی کی حالیہ لہر سمیت قومی اہمیت کے امور پر تبادلہ خیال۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو ایوان وزیراعظم میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ڈی جی ملٹری آپریشنز بھی موجود تھے۔

وزیراعظم ہاؤس میں ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں دہشت گردی کی حالیہ لہر اور قومی اہمیت کے امور سمیت ملکی مجموعی سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بعد ازاں وزیراعظم محمد نوازشریف کی صدارت میں ملکی سلامتی کی صورتحال پر ایک انتہائی اہم اعلیٰ سطحی اجلاس جمعرات کو ہوا جس میں دہشت گردی کے مکمل خاتمہ اور امن و امان کی بحالی کیلئے جامع حکمت عملی تیارکی گئی، اجلاس میں ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کو قانونی تحفظ دینے،قانون سازی کا عمل جلد مکمل کرنے اور انٹیلی جنس نظام کو مربوط بنانے کا فیصلہ کیا گیاہے جبکہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ داخلی سکیورٹی کو موثر بنانے کیلئے پولیس کو کوئیک رسپانس فورس کی طرح تربیت دی اور دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے کیلئے انٹیلی جنس نیٹ ورک کو موثر بنایا جائے اور پاک افغان سرحد پر سمگلنگ کو بھی روکا جائے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہربنوں، راولپنڈی، مستونگ اور دیگر علاقوں میں ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات اور امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے بعد وزیراعظم نے وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات کو فوری طور پر کوئٹہ جانے کی ہدایت کی جہاں سانحہ مستونگ میں جاں بحق افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی میتوں کے ہمراہ علمدار چوک پر دھرنا دیئے ہوئے ہیں اور انہوں نے قاتلوں کی گرفتاری اور اہدافی آپریشن شروع ہونے تک میتوں کو دفن نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام،ڈی جی ایم او اور دیگر افسران نے اندرونی و بیرونی سلامتی کی صورتحال، دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے کئے گئے اقدامات پر تفصیلات سے آگاہ کیا۔اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان‘ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید،وزیرخزانہ اسحاق ڈار،مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز،وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی سمیت آرمی چیف جنرل راحیل شریف،چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم،ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی میجر جنرل سرفراز ستار، ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل عامر ریاض اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے انٹیلی جنس نظام کو مربوط بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالسلام نے ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں ملک کی سرحدی صورتحال پر بات چیت ہوئی جبکہ وزیراعظم نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انٹیلی جنس تعاون کو صوبوں کیساتھ بڑھانے کی حکمت عملی اپنانے کی ہدایت کی ہے۔

اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ داخلی سکیورٹی کو موثر بنانے کیلئے پولیس کو کوئیک رسپانس فورس کی طرح تربیت دی جائے اور دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے کیلئے انٹیلی جنس نیٹ ورک کو موثر بنایا جائے اور پاک افغان سرحد پر غیرقانونی سمگلنگ کو بھی روکا جائے۔ اجلاس میں آرمی چیف‘ وزیر اطلاعات‘ وزیر داخلہ اور آرمی چیف کے علاوہ دیگر اعلی عسکری حکام بھی شریک تھے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ آئندہ کی حکمت عملی اور دہشت گردی کے واقعات کو روکنے کیلئے نیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے اور اگر دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو کس صورت میں‘ کن لوگوں کیساتھ مل کر کیسے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے۔ اطلاعات کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام صوبوں کو فوری طور پر وفاقی حکومت کی طرف سے پیغام دیا جائے گا کہ کسی بھی قسم کی انٹیلی جنس انفارمیشن شیئرنگ کا نیامیکنزم جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور اطلاعات کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایاجائے تاکہ دہشت گردی کے واقعات کو وقت سے پہلے روکا جا سکے۔

اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ عوام کے جان و مال سے کھیلنے والوں کو ہر قیمت پر کیفرکردار تک پہنچایاجائے گا اور ملک میں قانون کی عملداری کو بحال کیاجائے گا۔ادھروزیر اعظم نواز شریف نے اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت سے مشاورت کے بعد شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں پاک فوج کو تیاری کا حکم دے دیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملاقات کی جس کے بعد اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور آرمی چیف سمیت اعلیٰ ترین عسکری قیادت نے شرکت کی، اجلاس کے دوران ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کی جانب سے شرکا کو ملک کی داخلی صورت حال، ملکی سلامتی اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کے دوران دہشتگردی کے خلاف واقعات روکنے کے لئے انٹیلی جنس نظام کو مزید مربوط بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سرحدی علاقوں کی سیکیورٹی موثر بنانے کے لئے صوبوں کے ساتھ بھی انٹیلی جنس تعاون بڑھایا جائے، اس کے علاوہ داخلی سیکیورٹی کو موثر بنانے کے لئے پولیس کی کوئیک رسپانس فورس کی طرح تربیت کی جائے۔

نجی ٹی وی کے ذرائع کا کہنا ہے اجلاس کے دوران ریاست کے خلاف سرگرم تمام گروپوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا، اس سلسلے میں وزیراعظم نے عسکری قیادت کو مکمل آپریشنل پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی، ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جانب سے آپریشنل پلان پیش کئے جانے کے بعد وزیراعظم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس یا قوم سے خطاب میں آپریشن کا باضابطہ اعلان کریں گے۔