پاکستان میں طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں،امریکی سفیر ،پاکستان کے ساتھ توانائی اور معیشت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں،تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں،،پاک امریکہ سٹرٹیجک مذاکرات میں شکیل آفریدی کے معاملے پر بات ہوگی ،حکیم اللہ محسود پر ڈرون حملہ ناگزیر تھا ،2014ء میں پاک امریکہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، واہگہ پر پاک بھارت تجارت بڑھانا خوش آئند ہے ،پاک بھارت مسائل میں برائہ راست شریک نہیں ہیں،ایران سے پابندیاں بنیادی طور پر ختم نہیں ہوئی ہیں، معمولی رعایت دی گئی ہے، سرکاری ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 23 جنوری 2014 06:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء)پاکستان میں متعین امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان میں طالبان سے مذاکرات کا حامی ہے،پاک امریکہ سٹرٹیجک مذاکرات میں شکیل آفریدی کے معاملے پر بات ہوگی ،حکیم اللہ محسود امریکہ پر حملوں اور افغانستان میں کارروائیوں میں ملوث تھا ،ڈرون حملہ ناگزیر تھا ،پاکستان کے ساتھ توانائی اور معیشت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں اور تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں، 2014ء میں پاک امریکہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، واہگہ پر پاک بھارت تجارت بڑھانا خوش آئند ہے ،پاک بھارت مسائل میں برائہ راست شریک نہیں ہیں،ایران سے پابندیاں بنیادی طور پر ختم نہیں ہوئی ہیں،صرف معمولی رعایت دی گئی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سرکاری ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں کیا ۔

(جاری ہے)

رچرڈ اولسن نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے گہرے تعلقات ہیں اور یہ تعلقات کامیابی سے آگے بڑھ رہے ہیں،امریکی وزیر خارجہ کی پاکستانی حکام سے ملاقات کامیاب رہی ہے ،ہم دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات پر توجہ دے رہے ہیں،امریکہ کے پاس پاکستان کی ترقی کے لئے پروگرام موجود ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان سے آئندہ ہفتے اسٹرٹیجک مذاکرات ہوں گے اور ان مذاکرات میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے بھی بات ہوگی،پاکستان اور امریکہ اسٹرٹیجک شراکت دار ہیں اور ہم سٹرٹیجک مذاکرات میں جامع تعلقات کا جائزہ لے رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معیشت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں اور یہ تعاون جاری رہے گا،انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں طالبان سے مذاکرات کے خلاف نہیں ہم اندرونی سلامتی کیلئے طالبان سے مذاکرات کیلئے پاکستان کی حمایت کرتے ہیں،ہماری خواہش ہے کہ پاکستان جو بھی قدم اٹھائے اس کے نتائج بہتر ہوں،انہوں نے کہا کہ ہم نے سرحد پار دہشتگردی اور ایمرجنسی پر بھی بات کی ہے،حکیم اللہ محسود امریکہ پر حملوں میں ملوث تھا اور افغانستان میں بھی کارروائیاں کر رہا تھا،اس پر میزائل حملہ ناگزیر تھا،ایک سوال پر کہا کہ افغانستان میں فضل اللہ پر ڈرون حملہ نہ کرنے کا جواب آپریشنل ملٹری دے سکتی ہے،انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کئی ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں،ہم نے پاکستان سے تعلقات میں مسلسل پیش رفت کی ہے اور عوامی رابطے بڑھائے ہیں،2014ء میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی اور ہم تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں ایک سوال پر کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ مسائل میں براہ راست شریک نہیں مگر ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کو کامیابی کے برابر مواقع دئیے جائیں،پاکستان اور بھارت کے درمیان واہگہ سرحد پر تجارت بڑھانا خوش آئند ہے،ہم خطے میں طویل المدت استحکام چاہتے ہیں اور بھارت سے اسٹرٹیجک تعلقات استحکام کیلئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیاء توانائی سے معمور ہے جبکہ جنوبی ایشیاء توانائی میں کمی کا شکار ہے،ہم وسطی اور جنوبی ایشیاء کے درمیان مضبوط رابطہ قائم کرنا چاہتے ہیں،توانائی کے شعبے میں پاکستان سے تعاون کے نتیجے میں آئندہ سال تک1400میگاواٹ اضافی بجلی حاصل ہوگی،امریکہ دیامیر بھاشا ڈیمز تربیلا ڈیم کی توسیع،نیلم جہلم اور دیگر منصوبوں میں تعاون کر رہا ہے ایک سوال پر کہا کہ ایران سے پابندیاں بنیادی طور پر ختم نہیں کیں ایران کو صرف معمولی رعایت دی ہے،افغانستان سے نیٹو فوجوں کے انخلاء بارے سوال پر کہا کہ امریکہ افغانستان سے مکمل انخلاء نہیں کررہا اگر افغان صدر حامد کرزئی نے سیکورٹی سمجھوتے پر دستخط نہ کئے تو2014ء کے بعد کوئی فوجی نہیں رہے گا،افغانستان میں امن وامان کی بحالی کے لئے متبادل انتظامات کر رہے ہیں۔