سینٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس ،ایف سی ، بلوچستان پولیس کو درکار فنڈز اور آلات کی فراہمی کی سفارش، پولیس افسروں کو یو این مشنز پر بھجوانے پر عائد پابندی پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب ،سیکورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف کارروائیاں کرنے سے نہیں روکا گیا،طالبان کے حملوں پر جوابی کارروائی کی جا رہی ہے،بلیغ الرحمان ،ناراض بلوچ ناراض نہیں وہ شرپسند ہیں،جو میرے جوانوں کو ماررہاہے وہ ناراض نہیں ہوسکتا،سیاسی وابستگی رکھنے والے شخص سے ڈیڑھ ٹن دھماکہ خیزموادپکڑاگیا،عدالت نے اسے چھوڑدیا،آج بھی بلوچستان کے سکولوں میں قومی ترانہ نہیں ہوتا،اورہوتاہواابھی نظربھی نہیں آتا،ہم صرف سکولوں میں قومی جھنڈالہرانے میں کامیاب ہوسکے ہیں، آئی جی ایف سی میجرجنرل اعجازشاہدپھٹ پڑے

جمعرات 23 جنوری 2014 06:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء )سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف کارروائیاں کرنے سے نہیں روکا گیا،طالبان کے حملوں پر جوابی کارروائی کی جا رہی ہے، مذاکراتی عمل ابھی اس سٹیج پر نہیں پہنچا کہ سیز فائر ہو سکے،طالبان کے حملوں کا بھر پور جواب دیا جا ر ہا ہے۔

جبکہ بلوچستان میں آئی جی ایف سی میجرجنرل اعجازشاہدپھٹ پڑے کہا کہ بلوچستان میں تیل نہیں ملتاجب تک سمگل نہ ہو،بجلی ہمسایہ ممالک سے آتی ہے،کون سی خودمختاری کی بات ہوتی ہے،ناراض بلوچ ناراض نہیں وہ شرپسند ہیں،جو میرے جوانوں کو ماررہاہے وہ ناراض نہیں ہوسکتاسیاسی وابستگی رکھنے والے شخص سے ڈیڑھ ٹن دھماکہ خیزموادپکڑاگیا،عدالت نے اسے چھوڑدیاآج بھی بلوچستان کے سکولوں میں قومی ترانہ نہیں ہوتا،اورہوتاہواابھی نظربھی نہیں آتا،ہم صرف سکولوں میں قومی جھنڈالہرانے میں کامیاب ہوسکے ہیں ، بغاوت کو کچلنے کے لئے قانون کے دائرے سے باہر نکل کر بھی اقدامات کرنا ہوتے ہیں، اغوا ء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیوں میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے ،بلوچستان سے ہجرت کرنے والے اب واپس لوٹ رہے ہیں، ایف سی لوگوں کو لاپتہ کرنے میں ملوث نہیں ،بلوچستان کے لاپتہ افراد کی تعداد 87 ہے ، شاہ زین بگٹی اپنے ساتھیوں کی رجسٹریشن نہیں کرا رہے اس لئے انہیں صوبے میں داخلے سے روک دیا گیا ہے ،قائمہ کمیٹی نے ایف سی اور بلوچستان پولیس کو درکار فنڈز اور آلات کی فراہمی کی سفارش کر تے ہوئے پولیس افسروں کو یو این مشنز پر بھجوانے پر عائد پابندی پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی ، بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پا رلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آئی جی ایف سی اور بلوچستا ن پولیس کی طرف سے کمیٹی کو صوبے کی مجموعی امن وامان کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس کے دوران ناراض بلوچوں سے بات کرنے پر بلوچستان میں ایف سی کے آئی جی میجرجنرل اعجازشاہدپھٹ پڑے اور کہا کہ بلوچستان میں تیل نہیں ملتاجب تک سمگل نہ ہو،بجلی ہمسایہ ممالک سے آتی ہے،کون سی خودمختاری کی بات ہوتی ہے،ناراض بلوچ ناراض نہیں وہ شرپسند ہیں،جو میرے جوانوں کو ماررہاہے وہ ناراض نہیں ہوسکتاسیاسی وابستگی رکھنے والے شخص سے ڈیڑھ ٹن دھماکہ خیزموادپکڑاگیا،عدالت نے اسے چھوڑدیاآج بھی بلوچستان کے سکولوں میں قومی ترانہ نہیں ہوتا،اورہوتاہواابھی نظربھی نہیں آتا،ہم صرف سکولوں میں قومی جھنڈالہرانے میں کامیاب ہوسکے ہیں،ہمیں نفسیاتی طورپر اورجسمانی طورپر ملک میں ایک الگ فورس بنادیاگیاہے،آپ نے ناراض بلوچوں سے بات کرنی ہے تو کریں لیکن برملااس کا اظہارنہ کریں،اس سے فورس میں بددلی پھیلتی ہے کہ ہم شرپسند کیخلاف لڑرہے ہیں یاناراض کے ساتھ ،آواران میں میری پوسٹ نہ ہوتی تو ایک بھی ہیلی کاپٹر امداد کیلئے نہ اترسکتا،آواران میں ہمارے اورپر67حملے ہوئے لیکن آرمی اور ایف سی پالیسی کی وجہ سے ردعمل نہیں کرسکتی،2007سے 2014تک 360اہلکارشہید ہوئے جبکہ 928زخمی ہوئے،2013-14کیلئے 28ارب کا بجٹ مانگاتھا،15ارب کو بجٹ ملا،شہداء کے بل پڑے ہوئے ہیں،یہ بل کلئیرکروانے کیلئے بھی 30سے40ہزارروپے چاہئے ہوتے ہیں،ایسی صورتحال میں کیسے کام کرسکتے ہیں،مجھے ہیلی کاپٹراڑانے کیلئے وفاقی وزارت داخلہ سے اجازت لیناپڑتی ہے جو کہ فوری آپریشن کی راہ میں رکاوٹ بنتاہے،1983کاہیلی کاپٹرہے جوکسی بھی وقت گرسکتاہے،2012میں واقعات اپنی انتہاپر تھے اب راکٹ حملوں میں اضافہ ہواہے۔

شاہ زین بگٹی کا بڑابھائی گہرام بگٹی بلوچستان میں موجودہے،گہرام بگٹی کے پاس فراری آکر ٹھہرتے ہیں،گہرام بگٹی کے براہمداغ بگٹی کے ساتھ رابطے ہیں،شاہ زین بگٹی اور دیگر ٹینٹ لے کرجارہے ہیں جو دوسروں کی زمین پر جاکرلگائیں گے،:دوسرے لوگ ان سے لڑنے کیلئے تیاربیٹھے ہیں،یہ اتناآسان معاملہ نہیں،ہم کہتے ہیں ان کی رجسٹریشن ہونی چاہئے،انڈس ہائی وے بلاک ہے،میں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے کہاہے مذاکرات کا لیول بڑھائیں،اگران سے پرامن طورپر معاملہ حل نہیں ہوتاتو پھرہمیں بلائیں،میرانہ باپ نہ دادا عدالت میں پیش ہوا،لیکن میں عدالت کے سامنے پیش ہوا،جس ملک میں لاقانونیت ہو،بارڈرمحفوظ نہ ہو کاؤنٹرانسرجنسی قانون کے مطابق نہیں ہوسکتی،کتاب کے مطابق چلیں تو سارے گھربیٹھے رہیں گے،لوگ گھروں سے بھاگ جاتے ہیں اور انہیں لاپتہ قراردے دیاجاتاہے،انہوں نے صحافیوں سے گزارش کی کہ کاؤنٹرانسرجنسی سے متعلق میرے بیان کو مثبت اندازمیں لیاجائے،بلوچستان کے 87لاپتہ افرادمیں سے 19کا الزام ایف سی پر تھا،18کیسزحل ہوچکے ہیں،ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ محمدجعفر نے کہاکوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ بہت کم ہوگئی ہے،کوئی نوگوایریابھی نہیں ہے ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹرطلحہ محمودنے کہابلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”راء“ ملوث ہے،مکران تربت اور دیگر علاقوں میں کالعدم بی ایل اے کاکنٹرول ہے، کمیٹی نے وزارت داخلہ کو سفارش کی ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری کے لئے پولیس اور ایف سی کو فنڈز اور جدید ترین آلات کی فراہمی یقینی بنائی جائے ،پولیس افسران کے یواین مشن میں جانے پر پابندی پر چیئرمین کمیٹی نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہاایک طرف میرٹ پر منتخب لوگوں پر آپ نے پابندی لگائی دوسری طرف نہ جانے والوں کو شوکازدے رہے ہیں۔

کمیٹی نے وزارت داخلہ سے یو این مشنز پر پولیس افسروں کوبھیجنے پر پابندی عائد کرنے کا جواب بھی مانگ لیا۔اے این پی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ طالبان فوج اور پولیس کے گلے کاٹ رہے ہیں اور حکومت ان سے مذاکرات کر رہی ہے جس پروزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف کارروائیاں کرنے سے نہیں روکا گیا،طالبان کے حملوں پر جوابی کارروائی کی جا رہی ہے،غیر قانونی طور پر جاری کی جانے والی پندرہ لاکھ موبائل فون سمز بلا کر دی ہیں، وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ مذاکراتی عمل ابھی اس سٹیج پر نہیں پہنچا کہ سیز فائر ہو سکے،طالبان کے حملوں کا بھر پور جواب دیا جا ہا ہے،انہوں نے کہا کہ نئے قوانین کے تحت سیکیورٹی ادارے مصدقہ اطلاعات پر بغیر وارنٹ تلاشی اور گرفتاریاں کر سکیں گے،انہوں نے بتایاکہ کراچی میں موبائل فون سمز بائیو میٹرک نظام کے تحت جاری کی جا رہی ہیں جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی جلد اس نظام کو رائج کر دیا جائے گا،پندرہ لاکھ غیر قانونی سمز بلا کر دی گئی ہیں، افسروں کی قلت کے باعث پولیس افسروں کو یو این مشنز پر نہیں بھیجا جا رہا ہے۔