اوگرا عملدرآمد کیس،سپریم کورٹ کا نیب کی پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان، نیب کو ذمہ داروں کے تعین کیلئے ایک دن کی مہلت، عدا لت کا تحقیقات ایف آئی اے کو سونپنے کا بھی عندیہ،‘ عدالتی فیصلے کے مطابق تحقیقات 45 دن میں مکمل ہونا تھیں‘ 26 ماہ گزر گئے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی اب مزید وقت نہیں دینگے ،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس،چیئرمین نیب قمرالزمان چوہدری کی عدالت کو احکاما ت پر مکمل عملدرآ مد کر نے کی یقین دھا نی،نیب کی اوگراکرپشن کیس کی تحقیقات کیلئے 2الگ الگ ریفرنسزکی منظوری ،ملزمان میں 2سابق وزراء اعظم، توقیرصادق اوردیگرشامل ہیں ،نیب کے انتظامی بورڈنے منظوری دی

جمعرات 23 جنوری 2014 06:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء) سپریم کورٹ نے اوگرا عملدرآمد کیس میں عدالتی حکم کے حوالے سے چیئرمین نیب کو تفصیلی تحریری وضاحت کیلئے چوبیس گھنٹے کی مہلت دے دی جبکہ اس حوالے سے نیب کی پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات ایف آئی اے کو سونپنے کا بھی عندیہ دیا‘ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ نیب کی جانب سے ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ کی باتیں ہم 2012ء سے سن رہے ہیں‘ عدالتی فیصلے کے مطابق تحقیقات 45 دن میں مکمل ہونا تھیں‘ 26 ماہ گزر گئے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی‘ ذمہ دار کون ہے‘ 83 ارب کی کرپشن کا کہا جارہا ہے‘ ممکن ہے معاملہ کھربوں کا ہو‘ جتنی مہلت دے سکتے تھے دے دی جبکہ چیئرمین نیب قمرالزمان چوہدری نے عدالت میں پیش ہوکر یقین دہانی کرائی ہے کہ عدالتی احکامات پر مکمل عمل کیا جائے گا‘ صرف ایک روز کی مہلت دے دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بیان بدھ کے روز جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو دیا۔ چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ بھی طلب کی ہے۔ ایک ریفرنس دائر ہوچکا ہے باقی معاملات بھی طے کئے جاچکے ہیں صرف اس حوالے سے فیصلہ ہونا باقی ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اتنا عرصہ گزر گیا سوائے ایک ریفرنس بھجوانے کے کچھ بھی نہیں کیا گیا۔

پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ میں نے عدالت کو پہلے ہی بتادیا تھا کہ بہت حد تک معاملات مکمل ہوچکے ہیں اب صرف چیئرمین نیب کے احکامات کی ضرورت تھی اس پر عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل اس حوالے سے دلائل دیں کہ نیب حکام کو سپریم کورٹ سمیت کوئی عدالت کسی طرح کے احکامات جاری نہیں کرسکتی۔ سب اختیار صرف چیئرمین نیب کا ہی ہے۔

جسٹس جواد نے کہا کہ نیب نے آج تک کچھ نہیں کیا ہم نے ان کے پیچھے جانا ہے جنہوں نے قوم کا پیسہ لوٹا ہے۔ نیب سوتا رہے ہم پولیس یا ایف آئی اے سے تحقیقات کرالیں گے۔ نیب 26 ماہ سے سویا ہوا ہے۔ کے کے آغا نے کہا کہ یہ کیس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ چیئرمین اور پراسیکیوٹر کے موقف میں تضاد ہے۔ چیئرمین کہتے ہیں کہ سماعت کا اختیار ہے جبکہ پراسیکیوٹر ہمیں کہہ رہے ہیں کہ آپ سماعت نہیں کرسکتے۔

نیب کو جگائیں گے۔ واجبی کاغذ پر رپورٹ سے کام نہیں چلے گا۔ اگر تفتیش ناقص ہو تو کیا ہم خاموش ہوکر بیٹھ جائیں۔ جہاں دیکھیں گے کہ کوئی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہا تو حکم دیں گے۔ اگر کہیں کہ عدالت کا اختیار نہیں تو اصول وضع کردئیے ہیں۔ اگر یہ نیب کے دائرہ کار میں ہے تو پھر فائل بند کردیتے ہیں۔ نیب کا یہی رویہ رہا تو معاملہ ایف آئی اے کو سونپ سکتے ہیں۔

ہمارے ہر حکم سے انحراف کیا گیا ہے۔ آپ آرڈر پڑھیں‘ بتائیں کس پر عمل کیا گیا۔ کے کے آغا نے کہا کہ عدالت کے کسی حکم سے انحراف نہیں کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت (آج) جمعرات تک ملتوی کردی۔دوسری جانب قومی احتساب بیورونے اوگراکرپشن کیس کی تحقیقات کیلئے 2الگ الگ ریفرنسزکی منظوری دیدی ملزمان میں 2سابق وزراء اعظم ،توقیرصادق اوردیگرشامل ہیں ،قومی احتساب بیوروکااجلاس بدھ کے روزچیئرمین نیب کی زیرصدارت ہوا،جس میں نیب کے انتظامی بورڈنے اوگراسکینڈل کی تحقیقات کیلئے 2الگ الگ ریفرنسزکی منظوری دی ۔

پہلاریفرنس توقیرصادق کی بطورچیئرمین غیرقانونی تقرری کے بارے میں ہے ،جس کے ملزمان سابق وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی ،سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف ،شوکت درانی ،جاویدنذیرشامل ہیں جبکہ دوسراریفرنس اوگرامیں مالی بدعنوانی سے متعلق ہے ۔جس کے ملزمان میں توقیرصادق،منصورمظفر،میرکمال بجارانی ،جوادجمیل ،دیوان ضیاء ،رشیدلون ،زوہیہ صدیق،عظیم صدیق اورعقیل کریم ڈھیڈی شامل ہیں ۔میڈیاذرائع کے مطابق یہ ریفرنسزآج احتساب عدالت میں دائرکئے جائیں گے۔