مستونگ میں زائرین کی بس پر خودکش حملے میں ہلاکتیں28ہو گئیں‘ہزارہ کمیونٹی کا لاشیں دفنانے سے انکار ،لاشوں کیساتھ علمدار روڈ پر دھرنا جاری ‘مطالبات تسلیم ہونے تک دھرنا جاری رہے گا ‘رکن صوبائی اسمبلی، ملک بھر میں مجلس وحدت المسلمین کے دھرنے ،قیام امن یقینی بنانے کیلئے وفاق سے مکمل رابطے میں ہیں اور مشاورتی عمل جاری ہے، متاثرین احتجاج ختم کرکے میتوں کی تدفین کردیں ،وزیر اعلیٰ بلوچستان

جمعرات 23 جنوری 2014 06:43

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء) مستونگ میں زائرین کی بس پربم حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد 28ہوگئی میتیں نیچاری امام بارگاہ منتقل کردی گئیں لواحقین نے علمدار روڈ پر لاشوں کے ہمراہ دھرنا دے دیا سانحہ کیخلاف کوئٹہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال رہی ایم اے ایم ایس سی کے تمام پرچلے ملتوی کردیئے گئے ذرائع کے مطابق مستونگ کے علاقے درینگڑھ کے مقام پر ایران سے کوئٹہ آنیوالی زائرین کی بس پر گذشتہ روز ہونیوالے خود کش دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 28افراد میں سے 26کی شناخت ہوگئی ہے جبکہ دو کی شناخت نہیں ہوسکی میتیں سی ایم ایچ سے علمدار روڈ نیچاری امام بارگاہ منتقل کردی گئی ہیں سی ایم ایچ ہسپتال میں 40زخمی زیر علاج ہے گذشتہ روز زائرین کی بس پر خودکش حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے 28افراد کے جاں بحق اور 36زخمی ہونے کے خلاف شہداء چوک علمدار روڈ پر دھرنا شروع کردیا گیا مجلس وحدت مسلمین بلوچستان شیعہ کانفرنس اور شہداء کے ورثاء نے علمدار روڈ شہداء چوک پر جاں بحق ہونیوالے افراد کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا جاں بحق ہونے والوں میں 10خواتین بھی شامل ہیں دھرنے کی قیادت رکن صوبائی اسمبلی سید رضا آگا اور شیعہ تنظیموں کے دیگر قائدین کررہے تھے دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ جب تک ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی اور قاتلوں کی گرفتاری کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن شروع نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا اور شہداء کی تدفین نہیں کی جائے گی رکن صوبائی اسمبلی سید رضا آغا نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے اسمبلی اجلااس میں دہشت گردی کرنے والوں سے امن کی بھیک مانگی تھی اس طرح وزیر داخلہ بھی بے بسی کااظہار کررہے ہیں انتہائی افسوسناک صورتحال ہے آئے روز زائرین کو نشانہ بنایا جارہا ہے اہل تشیع کو تحفظ دیا جائے سانحہ مستونگ کے خلاف ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی پشتونخواملی عوامی پارٹی اور دیگر تنظیموں کے زیر اہتمام کوئٹہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال رہی جبکہ اس موقع پر کاروباری مراکز بند رہے اور ہڑتال کے دوران مشتعل افراد نے روڈوں پر ٹائر جلا کر روڈ وں کو بلاک کردیا تھا جبکہ مجلس وحدت المسلمین شیعہ کانفرنس کے زیر اہتمام تین روزہ سوگ منایاجارہا ہے علمدار روڈ فریدہ ٹاؤن طوغی روڈ اور دیگر علاقوں میں تمام کاروباری مراکز بند رہے اور سوگ منایا جارہا ہے واقعہ کے خلاف ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک عرصے سے ہزارہ قبیلے کے افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے ایسا لگتا ہے کہ تحفظ دینے والے اس کام میں سنجیدہ نہیں ہیں بے گناہوں کو ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ہزارہ قبیلے کے افراد محب وطن پاکستانی ہیں ان کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو سخت لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے مستونگ میں زائرین کی بس پر ہونے والے بم دھماکے کیخلاف نمائش چورنگی پر احتجاجی دھرنا کا آغاز ہوگیا۔ احتجاجی دھرنے کی قیادت علامہ علی انور جعفری اور علامہ مبشر حسن نے کی۔ اس موقع پرعلمائے کرام اور شرکاء کی بڑی تعداد نے شیعہ نسل کشی کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ دھرنے سے خطاب میں رہنماوٴں کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں جاری دہشت گردی اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ وطن عزیز میں نواز شریف کی نہیں بلکہ طالبان کی حکومت ہے، اگر اب بھی ان دہشت گردوں کے آگے بند نہ باندھا گیا تو ملک کی عوام از خود ان دہشت گردوں کا ملک سے صفایا کردے گی۔

رہنماوٴں نے کہا کہ سانحہ مستونگ کی ذمہ دار وہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں ہیں جو ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کے قاتل طالبان سے مذاکرات کی بات کرکے ان کی جنایت کاریوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں، یہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنی پالیسی کو واضح کریں اور ملکی سالمیت کو چیلنج کرنے والے، پاک فوج، اولیاء کے مزارات اور بے گناہوں کا خون بہانے والے طالبان سے اظہار برات کریں ورنہ پاکستان بھر کی مظلوم عوام ان جماعتوں کو اسمبلیوں میں جانے سے روکیں گی۔

رہنماوٴں کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گردوں کا راج ہے، نام نہاد آپریشن کے نام پر کئی افراد کی گرفتاریاں کرنے والے ایڈیشنل آئی جی اب تک ٹارگٹ کلنگ پر قابو پانے میں ناکام ہیں، وجاہت نقوی کی شہادت سندھ حکومت، پولیس اور رینجرز میں شامل کالی بھیڑوں کی طالبان دہشت گردوں سے ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ رہنماوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیراعظم نواز شریف ، چیف جسٹس تصدق گیلانی سے مطالبہ کیا کہ ریاست اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ملک بھر میں بالخصوص مستونگ میں دہشت گردوں کے خلاف فی الفور فوجی آپریشن کرے۔

سانحہ مستونگ کے خلاف مجلس وحدت المسلمین کا فیض آباد میں دھرنا اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان ٹریفک معطل ہائی وے بھی بند رہا گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں بدھ کی شام مجلس وحدت المسلمین نے سانحہ مستونگ کے خلاف فیض آباد پل پر دھرنا دیا اور احتجاج کیا جس کے باعث راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان ٹریفک معطل ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور دیکھتے ہی دیکھتیمری روڈ ‘ ایکسپریس وے اور ہائی وے پر گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں ٹریفک کا نظام معطل ہونے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین سے مذاکرات کئے اور روڈ کو ٹریفک کے لئے کھلوا دیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان میں غیر ملکی شدت پسندوں کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہو ئے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ کے متاثرین کے غم میں برابر شریک ہیں قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے وفاق سے مکمل رابطے میں ہیں اور مشاورتی عمل جاری ہے متاثرین احتجاج ختم کرکے میتوں کی تدفین کردیں ان خیالات کااظہار انہوں نے اسپیکر میر جان محمد جمالی کے ہمراہ ، صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد اچکزئی، مشیرخزانہ خالد خان لانگوودیگر کے ہمراہ کمبائنڈملٹری ہسپتال میں مستونگ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت اور دھرنے کے شرکاء سے اظہارہمدردی کے دوران کیا ڈاکٹر عبدلمالک بلوچ نے کہا کہ شدت پسند ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کرسکتے ہیں بلوچستان کی اتحادی حکومت ہزارہ برادری کے غم میں برابر کی شریک ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کے قیام کے بعد ہم نے امن و امان کی صورتحال کو کافی حد تک بہتر کرلیا تھالیکن ایک ایسا واقعہ ہوتا ہے جو تمام کوششوں کو ضائع کردیتا ہے انہوں نے کہا کہ زائرین کے تحفظ کیلئے وفاقی حکومت کو مختلف تجاویز دی ہیں جن میں کراچی سے چاہ بہار تک فیری سروس شروع کرنے اور کوئٹہ سے مشہد تک رعایتی نرخوں پر فضائی سروس کے آغاز کی درخواست کی ہے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اعتراف کیا کہ آج اسپینش سیاح پر خود کش حملے کی کوشش کرنے والا شخص حلیئے سے ازبک لگتا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قبائلی علاقوں کے بعد غیر ملکی شدت پسند بلوچستان میں بھی موجود ہیں انہوں نے سانحہ مستونگ کے شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ صوبے میں قیام امن کویقینی بنایاجائے اور اس کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس ضمن میں وفاق سے مکمل رابطے میں ہیں اور مشاورتی عمل جاری ہے تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہے گزشتہ روز مستونگ میں جو واقعہ رونما ہوا وہ انتہائی افسوسناک ہے انسانی جانوں کے ضیاع پر رنجیدہ ہیں دہشتگردوں کے خلاف صوبائی حکومت کی جانب سے کارروائیاں جاری ہیں اور اس میں مزید تیزی لائی جارہی ہے شیعہ رہنماء دھرنے کے شرکاء کو میراپیغام پہنچائیں کہ وہ اپنا دھرنا ختم کرکے میتوں کی تدفین کردیں صوبائی حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ کویقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھا رہی ہے اس موقع پر ہزارہ ڈیموکریٹک کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ، مجلس وحدت مسلمین کے رکن صوبائی اسمبلی سید رضا آغا ودیگرشیعہ علماء بھی موجود تھے رکن صوبائی اسمبلی سید رضا آغا نے کہا کہ مشاورت کے بعد دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیاجائے گا ۔