بلوچستان اسمبلی، وزراء اور مشیر سمیت اراکین اسمبلی کی مشترکہ قرار داد نمبر 15 منظور، بلو چستان کے عوام کی محرومیاں ختم کرنے کیلئے گیس ‘ بجلی کی فراہمی یقینی بنایا جائے ، وفاقی حکومت سے مطالبہ، بلوچستان سے نکلنے والی گیس سے صوبے کے اکثریتی علاقے آج بھی محروم ہیں کوئٹہ ‘ مستونگ ‘ قلات اور منگچر میں گیس پریشر میں کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، مسائل کو حل نہ کیا گیا تو اراکین اسمبلی عوام کے ہمراہ روڈوں پر نکلیں گے،قرارداد

بدھ 22 جنوری 2014 06:18

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جنوری۔2013ء) بلوچستان اسمبلی نے وزراء اور مشیر سمیت اراکین اسمبلی کی مشترکہ قرار داد نمبر 15 منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بلو چستان کے عوام کی محرومیاں ختم کرنے کیلئے گیس ‘ بجلی کی فراہمی یقینی بنایا جائے بلوچستان سے نکلنے والی گیس سے صوبے کے اکثریتی علاقے آج بھی محروم ہیں کوئٹہ ‘ مستونگ ‘ قلات اور منگچر میں گیس پریشر میں کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اگر مسائل کو حل نہ کیا گیا تو اراکین اسمبلی عوام کے ہمراہ روڈوں پر نکلیں گے۔

(جاری ہے)

منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سپیکر جان محمد جمالی کی صدارت میں شروع ہوا پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے مشترکہ قرار داد پیش کی قرار داد کے محرکین صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال ‘ نواب ایاز خان جوگیزئی ‘ مشیر عبیداللہ بابت ‘ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ‘ ولیم جان برکت ‘ عارفہ صدیق شامل ہیں اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی ہدایت پر یاسمین لہڑی اور سید رضا احمد کو بھی محرکین میں شامل کیا گیا قرار داد کے محرک نصراللہ زیرے نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے سوئی سے 1952ء میں گیس دریافت ہوئی اور 1980ء کوکوئٹہ کو فراہم کی گئی اس وقت تک صوبے کے کسی بھی علاقے کو گیس کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا گیا تھا اب گیس کوئٹہ ‘ قلات ‘ زیارت کے آدھے علاقے اور پشین متعدد علاقوں کو گیس فراہم کی گئی ہے بدقسمتی سے جنوری کے آغاز میں ہی سخت ترین سردی کے دوران جب درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے منفی 14سینٹی گریڈ تک جاپہنچتا ہے اس وقت گیس کا پریشر نہ ہونے اور گیس کی فراہمی معطل ہوجاتی ہے شہر میں چولہا چلانا تو دور کی بات کھانہ بنانے کیلئے بھی گیس درکار نہیں بلوچستان سمیت کوئٹہ کی گلی کوچوں میں لوگوں نے احتجاج کیا جس پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعلیٰ حکام کو کوئٹہ طلب کرنے کے باوجود گیس پریشر میں کمی کا مسئلہ جوں کا توں ہے اسی طرح بجلی کی صورتحال ہے بلوچستان میں یومیہ 16سو میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے جبکہ بلوچستان کو بجلی فراہم کرنے والی لائنوں میں 6 سو میگاواٹ کی صلاحیت موجود ہے بلوچستان گزشتہ دہائی میں شروع ہونے والی خشک سالی میں پانی کے تمام قدرتی چشمے اور کاریزات خشک ہوگئیں کیونکہ زمینداروں کو انحصارپانی کے حصول کیلئے بجلی پر ہے صوبے کے اندر بجلی کا ڈھانچہ نہ ہونے کے برابر ہے اسی طرح گیس اور بجلی کی فراہمی کے حوالے سے بلوچستان کو مکمل طورپر نظر انداز کیا گیا ہے جو عوام میں پائے جانیوالے احساس محرومی میں اضافے سبب بن رہی ہے لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کیونکہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان میں گیس اور بجلی کی کمی کا فوری نوٹس لے اور ترجیحی بنیادوں پر منصوبہ بندی کے ذریعے صوبے کو گیس اور بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے زیرتعمیر ٹرانسمیشن لائنوں خضدار ‘ لورالائی کو مکمل کریں اور چشمہ ژوب ٹرانسمیشن لائن کے منظور کردہ انفراسٹرکچر کے کام کو بلاتاخیر شروع کرے اور اس کیساتھ شدید سردی میں گیس پریشر کے مسئلے کو بھی حل کیا جائے تاکہ عوام میں پائی جانیوالی بے چینی ختم ہو سکے صو بائی وزیر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد جن مسائل کا ذکر کیا گیا ہے اس پر عملدرآمد کریں عدالت میڈیا جمہوریت کے تحفظ کیلئے اقدامات کریں تاکہ آنے والے وقت میں کوئی بھی جمہوریت پر قد غن لگانے کی جرأت نہ کرسکے انہوں نے کہا کہ جب تک جمہوریت بحال ہو اس وقت تک عوام کے مسائل حل ہوں گے صو بائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین نے قرارداد کی حمایت کر تے ہوئے کہا کہ بلو چستان اسمبلی میں گیس اور بجلی کے متعلق کئی قرارداد منظور ہو چکی ہیں لیکن وفاقی حکومت ماضی کی طرح ایک بار پھر ان پر عملد درآمد نہیں کر رہی جس سے معلو م ہو تا ہے کہ بلو چستان کے عوام کی محرومیاں ختم ہونے کی بجائے ان میں اضافہ ہو تاجارہا ہے انہوں نے کہا کہ بلو چستان کے عوام کا دار ومدار زراعت پر ہے لیکن بجلی صرف ایک گھنٹہ دی جاتی ہے جس سے ہماری فصلات اور زمینداری ختم ہو کر رہ گئی ہے انہوں نے کہا کہ اب بھی وفاقی حکومت نے ہمارے مطالبات اور قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کیا تو آنے والے دنوں میں صو بائی وزراء ‘اراکین اسمبلی اور عوام مل کر روڈوں پر نکلیں گے اور احتجاج کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت اور موجودہ وفاقی حکومت کے خلاف نہیں لیکن اپنے حقوق کے حصول کیلئے سب کچھ کریں گے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء رکن صوبائی اسمبلی وزیراعظم میلنیم گولز ٹاسک فورس کے ایڈوائزر حاجی غلام دستگیربادینی نے کہا کہ بلوچستان میں گیس ‘ بجلی کا مسئلہ گزشتہ کئی عرصے سے چلا آرہا ہے جس کی وجہ سے سردیوں میں گیس کی اور گرمیوں میں بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں اس لئے وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ ان مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار اد کرے رکن صو بائی اسمبلی سید رضا احمد نے کہا ہے کہ 1952ء میں بلو چستان سے دریافت ہونی والی گیس سے آج تک بلو چستان کی اکثر آبادی محروم ہے جن علاقوں میں گیس دی گئی ہے وہاں بھی سردیوں کے موسم میں گیس کے پریشر میں جبکہ گرمی کے موسم میں بجلی کا مسئلہ درپیش رہتا ہے جس سے عوام مشکلات سے دوچار ہو جاتے ہیں رکن صو بائی اسمبلی یاسمین لہڑی نے کہا ہے کہ بلو چستان میں ہمیشہ گیس اور بجلی کا مسئلہ درپیش رہا ہے وفاقی حکومت اس بارے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی اور ماضی کی طرح اب ایک بار پھر ہماری محرومیاں بڑھ رہی ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہمارے ان مطالبات پر عملدرآمد کریں تاکہ بلو چستان کے عوام کے دو اہم مسائل حل ہو سکیں صو بائی اسمبلی کے ارکان ڈاکٹر شمع اسحاق‘ہینڈری بلوچ‘ولیم برکت‘معصومہ حیات‘میر عاصم کرد گیلو‘حسن بانو‘سید لیاقت آغا‘ثمینہ سعید نے قرارداد کی حمایت کر تے ہوئے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ بلو چستان کے دو اہم مسائل گیس اور بجلی کی فراہمی کیلئے فوری اقدامات کریں انہوں نے کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ وفاقی حکومت ایک بار پھر بلو چستان کے مسائل پر توجہ نہیں دے رہی انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے ہمارے مسائل حل نہیں کئے تو اسلام آباد میں احتجاج کریں گے ۔