سندھ ہائی کورٹ میں سرفراز شاہ قتل کیس میں رینجرز اہلکاروں کی سزا کے خلاف اپیل مسترد ،انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا، ایک اہلکار بری ،عدالت نے فریقین کے درمیان صلح نامہ کو بھی مسترد کر دیا

بدھ 22 جنوری 2014 06:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جنوری۔2013ء)سندھ ہائی کورٹ نے سرفراز شاہ قتل کیس میں رینجرز اہلکاروں کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا جبکہ ایک اہلکار کو بری کردیا،عدالت نے فریقین کے درمیان صلح نامہ کو بھی مسترد کر دیا ۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں دو رکنی بینچ نے سرفراز شاہ قتل کیس میں رینجرز اہلکاروں کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت کی ۔

سرفراز شاہ قتل کیس میں سزا ئے موت پانے والے رینجرز اہلکار شاہد ظفر، عمر قید کی سزا پانے والے سب انسپکٹر بہاء الرحمان،ڈرائیور کانسٹیبل منٹھار علی، سپاہی لیاقت علی، سپاہی محمد طارق، محمد افضل اور شہید بے نظیر بھٹو پارک کے چوکیدار افسر خان نے درخواست دائر کی تھی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ان کو جو سزائیں سنائی ہیں اس میں قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا اور ان ہی ان کے موقف کو سنا گیا لہذا انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ۔

(جاری ہے)

منگل کو سماعت کے دوران عدالت نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا جبکہ اس میں ایک ملزم سپاہی لیاقت علی کو بری کردیا ہے عدالت نے مدعی مقدمہ سالک شاہ کی جانب سے صلح نامہ کو بھی مسترد کردیا ہے ۔یاد رہے کہ رینجرز اہلکاروں نے 8جون 2011کو کراچی کے علاقے بوٹ بیسن کے قریب واقع شہیدبے نظیر بھٹوپارک میں ڈاکو قرار دے کر17سالہ سرفراز شاہ کو مبینہ مقابلے میں قتل کر دیا تھا جس کی عکس بندی نجی ٹی وی کے کیمرہ مین نے کر دی تھی جس میں واضح طور پر رینجرز اہلکاروں نے سرافرز شاہ کو نہتے فائرنگ کر کے زخمی کرنے کے بعد چھوڑا اور طبی امداد کے لئے اسپتال بھی منتقل نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث وہ جناح اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گیا تھااس وڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے ازخود نوٹس لیا تھا اورابتدائی سماعت کے بعد کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سپرد کر دیا تھا ۔

واضح رہے کہ سرفرازشاہ کے بھائی سالک شاہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔اس دوران 12 اگست 2011 کو انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزم شاہد ظفر کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ سب انسپکٹر بہاء الرحمن، کانسٹیبل محمد طارق، کانسٹیبل منٹھار علی، محمد افضل، لیاقت علی اور چوکیدار افسر خان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی تھی۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سزا کے بعد رینجرز نے سرفراز شاہ کے اہل خانہ سے صلح نامہ کر لیا تھا اور گزشتہ سال سرفراز شاہ کے اہل خانہ نے عدالت میں صلح نامہ جمع کرایا تھا کہ ہم نے بغیر کسی دباو کے رینجرز اہلکاروں کو معاف کر دیا ہے ۔تاہم منگل کو سندھ ہائی کورٹ نے مذکورہ صلح نامہ بھی مسترد کر دیا ۔

متعلقہ عنوان :