توقع ہے پاک امریکہ اعلٰی سطحی سفارتی روابط میں امداد کی فراہمی سے متعلق معاملے پر بات چیت ہو گی،ترجمان دفتر خارجہ ، شکیل آفریدی کے معاملے سے امداد کی فراہمی کے معاملے کو جوڑنا افسوسناک ہے، امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو

بدھ 22 جنوری 2014 06:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جنوری۔2013ء)دفترخارجہ کی ترجمان نے توقع ظاہر کی ہے کہ واشنگٹن میں پاک امریکہ اعلٰی سطحی سفارتی روابط میں امداد کی فراہمی سے متعلق معاملے پر بات چیت ہو گی، امریکہ کی طرف سے تین کروڑ تیس لاکھ ڈالر امداد کی فراہمی کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی سے مشروط کر نا مایوس کن ہے، امداد کی فراہمی کو اس معاملے سے منسلک کرنا دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ کی کوششوں کے منافی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے منگل کو امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بتایا کہ ڈاکٹر آفریدی کے اقدامات سے ملک میں انسداد پولیو مہم کو بھی شدید نقصان پہنچا۔”وہ مجرم ہیں اس قوم کے، اْن کے ساتھ امداد کی فراہمی کو منسلک کرنے کو ہم (افسوسناک) سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ واشنگٹن میں اعلٰی سطحی سفارتی روابط میں امداد کی فراہمی سے متعلق معاملے پر بات چیت ہو گی۔

”دوطرفہ تعلقات (کے لیے) بننے والے (پانچ) ورکنگ گروپوں کی سطح پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے اور یہ دیکھا جائے گا کہ آگے کیا ہونا چاہیئے۔اسٹریٹیجک مذاکرات میں وزیراعظم نوازشریف کے مشیر برائے اْمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے جب کہ امریکی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ جان کیری کریں گے۔دونوں ملکوں کے درمیان وزرائے خارجہ سطح کے اسٹریٹیجک مذاکرات گزشتہ سال اگست میں بحال ہوئے جب امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پشاور جیل میں قید ہیں، اْنھیں دو مئی 2011 میں ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کے ایک خفیہ آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر آفریدی پر یہ الزام بھی تھا کہ اْنھوں نے اسامہ بن لادن کی شناخت اور ایبٹ آباد میں موجودگی کی تصدیق کے لیے امریکی انٹیلی جنس ادارے سی آئی اے کی مدد کی تھی۔

امریکی عہدیدار ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا معاملہ پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں اْٹھاتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر میں وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے موقع پر شکیل آفریدی کی رہائی پر بات کی گئی تھی۔تاہم پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے مستقبل کا فیصلہ عدالت ہی کر ے گی۔پاکستان اور امریکہ کے سفارتی تعلقات میں یہ تلخی ایسے وقت پیدا ہوئی جب کہ دونوں ملکوں کے طویل المدت شراکت داری کے اسٹریٹیجک مذاکرات کا وزراء کی سطح کا آئندہ اجلاس 27 جنوری کو واشنگٹن میں طے ہے۔