سکیو رٹی فورسزکی خیبرایجنسی،میرانشاہ میں کارروائی،43دہشت گرد ہلا ک ،میران شاہ میں گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جیٹ طیاروں سے دہشت گرد وں کے ٹھکا نو ں پر بمبا ری چوبیس دہشت گرد ہلا ک، میر علی میں میں ما رے جانے والے دہشت گرد قصہ خوانی بازار، بنوں چھاوٴنی حملہ اور چرچ حملے میں ملوث تھے‘ عسکری ذرائع، وادی تیراہ میں بھی کا روائی 14دہشت گرد ہلاک ، متعدد ٹھکا نے تبا ہ، وسطی کرم ایجنسی میں دہشت گردوں کاسکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ ایک اہل کار شہید

بدھ 22 جنوری 2014 06:28

میرا نشا ہ ‘راولپنڈی(رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جنوری۔2013ء)سکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف مختلف علاقوں میں کارروائی جاری ہیں۔ شمالی وزیرستان ایجنسی کے ہیڈکواٹرز میران شاہ اور میر علی میں گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جیٹ طیاروں کی شیلنگ میں رات سے اب تک 39 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جیٹ طیاروں کی مدد سے دہشت گردوں کی کمین گاہوں اور ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

شمالی وزیرستان ایجنسی کے علاقے میر علی میں بھی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی جانب سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ایک بار پھر شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے، جس میں پندرہ دہشت گرد مارے گئے، عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ مارے گئے دہشت گرد قصہ خوانی بازار، بنوں چھاوٴنی حملہ اور چرچ حملے میں ملوث تھے۔

(جاری ہے)

عسکری ذرائع نے مزید بتایا کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران متعدد دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔

جب کہ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق میران شاہ میں ایشا چیک پوسٹ سے کھجوری چیک پوسٹ تک غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔دوسری جانب خیبر ایجنسی کے علاقے وادی تیراہ میں بھی سکیورٹی فورسز کی ملک دشمن عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، خیبرایجنسی کی وادی تیرہ میں فورسزنے ایک تازہ کارروائی کے دوران کم ازکم 14دہشتگردوں کوہلاک کردیا،8زخمی ،4ٹھکانے بھی تباہ کردیئے گئے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق منگل کے روزسیکورٹی فورسزنے خیبرایجنسی کے علاقے وادی تیرہ میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمباری کی جس کے نتیجے میں دہشتگردوں کے چارٹھکانے تباہ اوران میں موجودنودہشتگردہلاک اورآٹھ زخمی ہوگئے ہیں۔ تاہم وسطی کرم ایجنسی کے علاقے میں دہشت گردوں نے ایک بار پھر سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا، فائرنگ کے تبادلے میں ایک سکیورٹی اہل کار شہید ہوگیا۔

عسکری ذرائع کے مطابق وسطی کرم کے علاقے کنڈاوٴ تالاب میں قائم سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے علی الصبح حملہ کردیا، دہشت گرد جدید اور بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے، حملے میں ایک سکیورٹی اہل کار دفاع وطن کی راہ میں اپنی جان قربان کرگیا۔عسکری ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حملے کے بعد دہشت گرد چیک پوسٹ کو آگ لگا کر فرار ہوگئے، واضح رہے کہ کرم ایجنسی کا سرحدی علاقہ افغان دارالحکومت سے ملحقہ ہے، جہاں سے سرحد پار دہشت گرد اپنی کارروائیاں کرتے ہیں۔

ہنگو کے علاقے تورا ڈرے میں بھی دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کرکے اہل لیوی اہل کار کو شہید کردیا۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دہشت گردوں اور کالعدم طالبان کی جانب سے سکیورٹی فورسز پر پے در پے حملوں کے بعد فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اور کارروائیاں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ کالعدم طالبان کی جانب سے بنوں چھاوٴنی حملے میں 26 اہل کار شہید، جب کہ 60 سے زائد زخمی ہوگئے، جب کہ گذشتہ روز راول پنڈی کے حساس ترین علاقے آر اے بازار میں ہونے والے خود کش حملے میں بھی 8 سکیورٹی اہل کاروں نے جام شہادت نوش کیا۔

حملے میں تین معصوم طالب علم اور خاتون بھی لقمہ اجل بنیں۔ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بھی دہشت گردوں کے حملوں اور کارروائی کے خلاف جامع، ٹھوس اور مربوط پالیسی مرتب کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں میر علی میں سکیورٹی فورسز کی بمباری میں مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے ملزم عدنان رشید کا گھر بھی بمباری کی زد میں آیا ہے۔

تاہم کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے برطانوی نشریاتی ادارے کو و فون کر کے بتایا کہ عدنان رشید سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں محفوظ رہے ہیں۔شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ عدنان رشید شمالی وزیرستان میں موجود ہی نہیں ہیں۔عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کی رات شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے جس میں 25 شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

یاد رہے کہ شمالی وزیرستان میں پاک فضائیہ کے طیاروں کی بمباری راولپنڈی اور بنوں چھاونی میں سکیورٹی فورسز پر دہشت گردی کے دو حملوں کے بعد کی گئی ہے۔پاکستانی میڈیا کے مطابق سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے مفرور ملزم عدنان رشید کے ٹھکانے پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔مقامی میڈیا میں سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ اس حملے میں مفرور عدنان رشید کی ہلاکت کا خدشہ ہے جبکہ ان کی اہلیہ اور دو بچے زخمی ہوئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ عدنان رشید کے مکان کو نشانہ بنایا گیا ہے لیکن وہ اس کارروائی میں محفوظ رہے اور ان کو میرانشاہ کے بازار میں دیکھا گیا ہے۔دوسری جانب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق عدنان رشید کی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔یاد رہے کہ 15 اپریل 2012 کو بنوں جیل پر طالبان کے حملے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر حملے کے الزام میں سزائے موت پانے والے قیدی عدنان رشید کو رہا کروایا گیا تھا جو جیل کے اندر پھانسی گھاٹ میں موجود تھے۔

عدنان رشید کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کے گاوٴں چھوٹا لاہور سے ہے۔ وہ پاک فضائیہ میں ایئر مین کے عہدے پر فائز تھے جب انہیں دو ہزار تین میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر راولپنڈی کے علاقے جھنڈا چِچی میں ہونے والے پہلے حملے میں کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔عدنان رشید کو دو ہزار پانچ میں ایک فوجی عدالت کی طرف سے موت کی سزا سنائی گئی اور وہ جیل میں پھانسی کے منتظر تھے۔ وہ پچھلے آٹھ برسوں سے ملک کی مختلف جیلوں میں قید رہے ہیں