سینیٹ، اپوزیشن کی ملک میں دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں پر حکومت پر کڑی تنقید ، راولپنڈی میں دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت ، حالیہ دنوں ملک کی جو صورتحال نظر آرہی ہے اور اس پر حکومت کی خاموشی قابل تشویش ہے، حکومت گوں مگوں کی کیفیت سے دوچار ہے ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا یا جائے، امریکہ میں بل کی منظور ی پر وزارت خارجہ اور حکومت کی خاموشی معنی خیز ہے،سینیٹر رضا ربانی کا نکتہ اعتراض پر اظہارخیال ، پاکستان میں ریاست کے اندر ریاست بنی ہوئی ،جنرل ضیاء کے بعد ریاست چھلک رہی ہے ،سینیٹرافراسیاب

منگل 21 جنوری 2014 05:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء) سینٹ میں اپوزیشن نے ملک میں امن و امان کی صورتحال اور دہشت گردی کی حالیہ خونریز وارداتوں پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے حالیہ دنوں ملک کی جو صورتحال نظر آرہی ہے اور اس پر حکومت کی خاموشی قابل تشویش ہے، بنوں اور کراچی میں صحافیوں کو شہید کیا گیا ہم تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں ،حکومت گوں مگوں کی کیفیت سے دوچار ہے ، حکومت کو سٹیٹ آف فلکس سے نکلنا ہوگا نیشنل سکیورٹی پر مشترکہ اجلاس نہیں بلایا گیا جبکہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ کہ فیصلے پارلیمنٹ میں ہوں اس سے باہر فیصلے نا منظور ہیں امریکہ میں بل پاس ہوا اور امداد پر شکیل آفریدی کو رہا کرنا ہے لیکن وزارت خارجہ اور حکومت کی جانب سے خاموشی معنی خیز ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارایوان بالا میں امن وامان کی صورت حال پر بحث کے دوران نکتہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کیا ۔ سینیٹر ایم حمز ہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ راولپنڈی کا واقع قابل تشویش ہے ، تحریک التواء کو اکاموڈیٹ کیا جائے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن سینیٹرافراسیاب خٹک نے کہا کہ بلوچستان سے آل پارٹیز کا وفد آیا نوابزادہ ظاہر کاسی اغواء ہوا لیکن حکومت اس کو بازیاب کرانے کے لیے بے بس ہے، پاکستان میں ریاست کے اندر ریاست بنی ہوئی ، انہوں نے کہا کہ غیر ملکی دہشتگرد موجود ہیں لیکن اغواء کئے گئے لوگوں کو کون بازیاب کرائے گا ۔

جنرل ضیاء کے بعد ریاست چھلک رہی ہے اسی اثناء میں ملک ٹوٹے ہیں اور پاکستان کی مثال سامنے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد ٹیکس اکٹھا کررہے ہیں دہشتگردوں کو جیلوں سے چھوڑا کر لے جارہے ہیں اس طرف توجہ دینی چاہیے ڈرون حملوں کے حوالے سے مبالغہ آرائی سے کام لیا جارہا ہے ۔ سینیٹر عبدالرؤف خان نے کہا کہ کراچی ، بنوں اور راولپنڈی کے سانحہ کی مذمت کرتے ہیں بلوچستان میں ظاہر کانسی کو اغواء کیا گیا انہوں نے کہا کہ اغواء برائے تاوان منافع بخش کاروبار بن چکا ہے ایم کیو ایم کے رکن سینیٹر کرنل ریٹائرڈ طاہر مشہدی نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ مکمل ہمدردی کرتے ہیں دشمنوں کے چالیس ہزار سویلین اور فوجی جوانوں کو شہید کیا ہمارے دشمن ہیں حکومت ان کیخلاف کارروائی کرے ۔

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ حکومت پاکستان کے مفاد پر کس سے اندرونی اور بیرونی ڈکٹیشن نہیں لیتی ۔ جمعیت علمائے اسلام کے رکن سینیٹر حمید اللہ نے کہا کہ کراچی میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں لیکن آج تک کوئی مجرم نہیں پکڑا گیا ۔ کامرہ ، جی ایچ کیو ، مہران بیس اور بنوں کے واقعات فوجی ایریا میں گاڑی جاتی ہے اور چھاؤنی میں گاڑی کیسے داخل ہوگئی ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے طور پر پاکستان کا جھنڈا نہیں لگا سکتے صوبہ پاکستان سے نکل رہا ہے ریاست کے اندر ریاست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان تو عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں اور پھانسی پر لٹک جاتے ہیں تو فوجی جرنیل کیوں نہیں عدالت میں پیش ہوتے ہیں بلوچستان میں حکومت سیاسی نہیں بلکہ ایف سی کی حکومت ہے اور ایف سی اہلکار گھروں سے سامان چوری کرنے کے لیے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ایف سی کے محاصرے میں ظاہر کانسی کو اغواء کیا گیا فوج کیخلاف نہیں جو کشمیر اور سیاچن پر ڈیوٹی دے رہے ہیں لیکن مخصوص ذہن رکھنے والے لوگوں جو عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ ملاقات کے لیے وقت مانگا پھر بھی ملاقات نہیں ہوئی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں میرے بھائیوں کی ترقی دی گئی اور وہ اس کی ترقی بنتی تھی میں نے بھائیوں کی سفارش نہیں کی حکومت نے خود کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بائیس سال پی آئی اے میں سروس کی تاحال مجھے فنڈز نہیں ملے ۔