غداری کیس کی سماعت ، مشرف کے وکیل انور منصور کے خصوصی عدالت کے قیام کے خلاف اعتراضات پر دلائل جاری، خصوصی عدالت کے قیام بارے سابق چیف جسٹس سے مشاورت نہیں ہونا چاہیئے تھی کیونکہ افتخار چودھری پرویز مشرف بارے متعصب تھے،خصوصی عدالت کے غیر جانبدار ہونے تک ملزم کو انصاف نہیں مل سکتا، انور منصور کا موقف ، سماعت آج منگل تک ملتوی

منگل 21 جنوری 2014 05:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء) سابق صدر جنرل( ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت خصوصی عدالت نے آج منگل تک ملتوی کر دی ہے جبکہ سابق صدر کے وکیل انور منصور نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کے قیام بارے سابق چیف جسٹس آف پاکستان سے مشاورت نہیں ہونا چاہیئے تھی کیونکہ افتخار محمد چودھری پرویز مشرف بارے متعصب تھے۔آئین کے آرٹیکل 9کے تحت انصاف کی رسائی کا حق مساوی طور پر ہر شہری کو فراہم کیا گیا ہے ۔

خصوصی عدالت کے غیر جانبدار ہونے تک ملزم کو انصاف نہیں مل سکتا۔پیر کے روز سابق فوجی آمر کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت تین رکنی خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں ہوئی۔اس موقع پر سابق صدر کے وکیل انور منصور نے خصوصی عدالت کے قیام کے خلاف اعتراضات پر دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری پرویزمشرف کیحوالے سے متعصب تھے،خصوصی عدالت کے قیام کے حوالے سے مشاورت ان سے نہیں بلکہ وفاقی کابینہ سے ہونا چاہیئے تھی۔

(جاری ہے)

آرٹیکل 9 کے تحت انصاف تک رسائی سب کا ،،حق ہے،،،خصوصی عدالت کی تشکیل کے بارے میں چیف جسٹس سے مشاورت نہیں ہونی چاہئے تھی،ان کا کہنا تھا کہ عدالت غیرجانبدار نہیں ہو گی تو ملزم کو انصاف نہیں مل سکے گا،خصوصی عدالت کے ججوں کی تقرری وفاقی کابینہ کو کرنی چاہیے تھی،اس پر فیصل عرب نے کہا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت چیف جسٹس آف پاکستان کے ذریعے کی گئی ہے جس پر انور منصور نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت وفاقی کابینہ کو کرنا چاہیئے تھی اور کابینہ کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ اس سلسلے میں مشاورت کر سکتی تھی۔

انہوں نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غیر آئینی اقدام میں مدد کرنے والا برابر کا قصور وار ہوتا ہے مگر یہاں معاملہ بالکل برعکس ہے اور صرف ایک شخص کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ بین الاقوامی کنونشنز کی بھی اس طرح سے خلاف ورزی ہوئی ہے اس لئے عدالت کا قیام غیر آئینی و غیر قانونی ہے،خصوصی عدالت کا قیام آئین و قانون کو بالائے طاق رکھ کر کیا گیا کیونکہ وزیر اعظم نواز شریف اور اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری براہ راست اس معاملے میں ملوث تھے۔

اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے مقدمہ کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا یہ واضح ہے کہ وفاقی کابینہ سے مشاورت نہیں کی گئی جس پر اکرم شیخ نے کہا کابینہ سے مشاورت کی ضرورت ہی نہیں تھی ، وزارت داخلہ کا یہ معاملہ تھا جسے کابینہ یا وزیر اعظم کے پاس لے جانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔انور منصور کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے مقدمہ کی سماعت آج تک ملتوی کر دی ہے ،آج مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ عدالتی قیام کے دائرہ اختیار اور عدالت کے قیام بارے اٹھائے گئے اعتراضات کے جواب میں دلائل دیں گے۔