وفاقی کابینہ نے بھارت سے بجلی درآمد کرنے اور ترکی سے مختلف شعبوں میں تعاون کے پانچ منصوبوں کی منظوری دے دی،اندرونی سکیورٹی پالیسی کی منظوری موٴخر کر دی ، داخلی سکیورٹی پالیسی کے تحت انسداددہشت گردی اتھارٹی کی زیرنگرانی انٹیلی جنس معلومات کے تبادلوں کا جدید میکانزم تیارکیاجائے گا۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جدید تقاضوں کے مطابق تربیت اور ان کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی،شدت پسند عناصر کی خفیہ نگرانی کے نظام اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ذرائع روکنے سے متعلق بھی جامع حکمت عملی تیار کریں گئے، وزیر داخلہ کی وفا قی کا بینہ کو بر یفنگ ،ملکی بقاء کے لئے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے انتہائی سخت اقدامات اٹھانے کی ضررورت ہے،ملکی دفاع اور معیشت کی مضبوطی پاکستان کی بقاء کے اہم ستون ہیں جن پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے، وزیر اعظم کا کا بینہ اجلا س سے خطا ب

منگل 21 جنوری 2014 05:25

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء) وفاقی کابینہ نے بھارت سے بجلی درآمد کرنے اور ترکی سے مختلف شعبوں میں تعاون کے پانچ منصوبوں کی بھی منظوری دے دی ہے۔بھارت سے بجلی درآمد کرنے کے منصوبے کی منظوری کے بعد پہلے مرحلے میں 200سے پانچ سو میگاواٹ تک بجلی درآمدی کی جاسکے گی جبکہ ترکی کے ساتھ توانائی و تجاروت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا۔

ترکی کے ساتھ تعاون کے پانچ منصوبے اجلا س میں پیش کیے گئے تھے جن کی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔وفاقی کابینہ نے اندرونی سکیورٹی پالیسی کی منظوری موٴخر کر دی جبکہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ دہشتگردی جیسے غیر معمولی حالات کے لئے غیر معمولی اور کڑے اقدامات اٹھائے جائیں۔ملکی بقاء کے لئے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے انتہائی سخت اقدامات اٹھانے کی ضررورت ہے،دہشتگردی و شدت پسندی کے حالیہ واقعات ناقابل برداشت ہیں،اس جنگ میں پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں ،پوری قوم اور پاک فوج کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے،پورے ملک میں انسداد دہشتگردی کے عدالتیں قائم کر کے پراسیکیوٹر ز کا تقررکیا جائے۔

(جاری ہے)

تحفظ پاکستان قانون کے اطلاق کے لئے ہنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں۔پیر کے روز کابینہ کی سلامتی کمیٹی کا اجلاس پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں وزیر اعظم کی زیر صدارت ہوا جس میں کابینہ کے اراکین نے شرکت کی۔اس موقع پر وزارت داخلہ کی جانب سے اندرونی سکیورٹی کی پالیسی پیش کی گئی۔اس موقع وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان مجوزہ پالیسی بارے کابینہ ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کے داخلی سکیورٹی پالیسی کے تحت انسداددہشت گردی اتھارٹی کی زیرنگرانی انٹیلی جنس معلومات کے تبادلوں کا جدید میکانزم تیارکیاجائے گا۔

انہوں نے اجلا س کو بتایاکہ مجوزہ پالیسی کا پہلا حصہ خفیہ رکھا گیا ہے جبکہ دوسرا حصہ سٹرٹیجک ہے جس میں مذاکرات اور ملٹری آپریشن سمیت مختلف پہلو اس پالیسی کا حصہ ہیں، پالیسی کا تیسرا حصہ ملکی دفاع کوجدیدٹیکنالوجی کی مدد سے مضبوط بنانے پر مشتمل ہے،وزیر داخلہ نے اجلا س کو مزید بتایاکہ داخلی سکیورٹی پالیسی کے تحت انسداددہشت گردی اتھارٹی کی زیرنگرانی انٹیلی جنس معلومات کے تبادلوں کا جدید میکانزم تیارکیاجائے گا اور ملک کی تمام سول و ملٹری خفیہ ایجنسیوں کے درمیان کوآرڈنیشن پیدا کرنے کے لئے جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائے گا۔

انہوں نے اجلاس اے پی سی کی سفارشات کی روشنی میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت اور حکومتی اقدامات بارے بھی آگاہ کیا اور اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس میں طے کیا گیاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جدید تقاضوں کے مطابق تربیت اور ان کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی جب کہ شدت پسند عناصر کی خفیہ نگرانی کے نظام اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ذرائع روکنے سے متعلق بھی جامع حکمت عملی تیار کی جائیگی۔

ذرائع کے مطابق کابینہ ارکان کی جانب داخلی سکیورٹی کی مجوزہ پالیسی بارے پیش کی گئی سفارشات میں سے زیادہ تر کو وزیر اعظم نے منظو رکرتے ہوئے مجوزہ پالیسی کا حصہ بنانے کی ہدایات دے دی ہیں۔اجلاس میں حالیہ راولپنڈی اور بنوں دھماکوں کی سخت مذمت کی گئی اور قیمتوں جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا گیا۔اجلاس میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فوج کردار کو سراہا گیا اور پاک فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشتگردی کے جنگ میں کردار اورقربانیوں پر زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کاکہنا تھا کہ ملک کوبہت سے خطرات کا سامنا ہے اور ان حالات میں غیرمعمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے غیرمعمولی اقدامات کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی دفاع اور معیشت کی مضبوطی کے پاکستان کی بقاء کے اہم ستون ہیں جن پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے اور جو بھی قدم اٹھایا جائے گا اس میں پاک فوج سمیت تمام شراکت داروں کو مکمل اعتماد میں لیا جائے گا۔مجوزہ داخلہ پالیسی کا از سر نو جائزہ لینے اور اس حوالے سے درکار دیگر ضروری اقدامات اٹھانے کے لئے کابینہ کا اجلاس نے پالیسی کی منظوری کو موٴخر کر دیا ہے۔