ایف بی آر کی ہدایت پر ملک کی یوٹیلٹی کمپنیوں کی رجسٹرڈ صنعتی وکاروباری یونٹس سے بجلی و گیس کے بلوں پر پانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس وصولی کاانکشاف، یوٹیلٹی کمپنیوں کو ڈیٹا درست کرنے کے احکامات وپانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس کے ساتھ وصول کردہ بل کواگلے بلوں میں ایڈجسٹ کیا جائے یا اضافی رقم ریفنڈ کی جائے؛ چیئرمین ایف بی آرکو کراچی چیمبر کاخط

پیر 20 جنوری 2014 05:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جنوری۔2014ء) ملک کی یوٹیلٹی کمپنیوں کی طرف سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی ہدایات پرسیلز ٹیکس رجسٹرڈ صنعتی وکاروباری یونٹس سے بھی بجلی و گیس کے بلوں پر پانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس وصول کیے جانیکا انکشاف ہوا ہے،یہ انکشاف کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی)کی طرف سے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)طارق باجوہ کو لکھے جانیوالے خط میں کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کے سی سی آئی کی طرف سے چیئرمین ایف بی آر کو لکھے جانے والے لیٹر میں بتایا گیا ہے کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ(کے ای ایس سی ایل)کی طرف سے تاجروں و صنعتکاروں کو بھجوائے جانیوالے بجلی کے بلوں میں پانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس عائد کیا جارہا ہے اورکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو اپنے ممبران کی طرف سے یوٹیلٹی کمپنیوں کی طرف سے بلوں پر پانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس کے نفاذ کی شکایات موصول ہوئی ہیں اور جن کاروباری و صنعتی یونٹس کو پانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس کے ساتھ بل بھجوائے گئے ہیں وہ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں اور ایکٹو ٹیکس دہندگان ہیں۔

(جاری ہے)

لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بارے میں جب کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممبران و حکام نے کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ(کے ای ایس سی ایل) سے رابطہ کیا تو کے ای ایس سی ایل حکام نے بتایا کہ اس بارے میں انہیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے ہدایات موصول ہوئی ہیں اور ایف بی آر کی ہدایات پر یہ پانچ فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے کیونکہ ایف بی آر کی طرف سے یوٹیلٹی کمپنیوں کو جو ہدایات جاری کی گئی ہیں اس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی انٹر پرائز کے نام پر میٹر نہیں ہے اور اس نے لیز پر یا کرائے پر جگہ لے رکھی ہے تو خواہ وہ سیلز ٹیکس رجسٹرڈ ہو اگر میٹر اس کے اپنے نام پر نہیں ہے تو اس کو بھجوائے جانے والے بلوں پر پانچ فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا جائے۔

اسی طرح اگر کسی وجہ سے کاروباری و صنعتی یونٹ کا کاروباری پتہ ایف بی آر اور نادرا کے ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا تو انہیں بھی پانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس کے ساتھ بل بھجوائے جائیں جو کہ زیادتی ہے کیونکہ کاروباری پتہ میں بعض اوقات ایسا معمولی فرق ہوتا ہے جسے آسانی سے دور کیا جاسکتا ہے مگر ایف بی آر حکام ایس آر او نمبری 509(I)/2013کا غلط استعمال کرکے کاروباری و صنعتی برادری میں خوف وہراس پھیلا رہے ہیں کیونکہ مذکورہ ایس آراو کے اجرا کا بنیادی مقصد ان رجسٹرڈ لوگوں کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن میں لانا تھا اور مذکورہ ایس آر او تحت جو لوگ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں تھے ان کے بجلی اور گیس کے بلوں پر پانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا نہ کہ جو لوگ پہلے سے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ ہیں ان پر ہی پانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس عائد کرنا شروع کردیا جائے۔

لیٹر میں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی طرف سے چیئرمین ایف بی آر سے درخواست کی گئی ہے کہ تاجروں و صنعتکاروں کے مسئلہ کو فوری طور پر حل کیا جائے اور یوٹیلٹی کمپنیوں کو اپنا ڈیٹا درست کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جن یوٹیلٹی کمپنیوں کی طرف سے جن رجسٹرڈ یونٹس کو پانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس کے ساتھ بل بھجوائے ہیں انہیں درست کیا جائے اور جن سے پانچ فیصد اضافی سیلز ٹیکس کے ساتھ بل وصول کیے جاچکے ہیں انہیں اگلے بلوں میں ایڈجسٹ کیا جائے یا اضافی رقم ریفنڈ کی جائے۔