نائن الیون میں کسی پاکستانی کا کوئی کردار نہیں تھا ، خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑا،جنگ سے دنیا محفوظ اور پاکستان غیر محفوظ ہو گیا، چوہدری نثار علی خان، پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے ،اندرونی سیکیورٹی کی پالیسی کل کابینہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کی جائے گی،انسداد دہشتگردی کی پالیسی کے نفاذ سے حالات بہتر ہوں گے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جائے ،حکومت امن کی بحالی کے لئے کوششیں جاری رکھے گی،ملک میں امن و امان کی ابتر صورتحال اور دہشتگردی کے چیلنجز نے سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داریاں بڑھا دی ہیں،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پولیس غیر معمولی کردار ادا کرنا ہوگا ، فوج کے شانہ بشانہ لڑ کر اس جنگ کو جیتنا ہوگا، پاسنگ آوٴٹ پریڈ سے خطاب

اتوار 19 جنوری 2014 06:32

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جنوری۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے جہاں دہشتگرد عام لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں،نائن الیون کے بعد دہشتگردی کے خلاف شروع کی گئی جنگ سے دنیا محفوظ اور پاکستان غیر محفوظ ہو گیا ،اس جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دیں مگر دنیا نے ان قربانیوں کا اعتراف نہیں کیا،نائن الیون میں کسی پاکستانی کا کوئی کردار نہیں تھا مگر خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑا۔

اندرونی سیکیورٹی کی پالیسی کل پیر کو کابینہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کی جائے جبکہ انسداد دہشتگردی کی پالیسی کے نفاذ سے حالات بہتر ہوں گے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جائے،13سال جو لوگ آپریشن اور مذاکرات کرنے میں ناکام رہے وہی آج ہم پر تنقید کر رہے ہیں مگر حکومت امن کی بحالی کے لئے کوششیں جاری رکھے گی۔

(جاری ہے)

ملک میں امن و امان کی ابتر صورتحال اور دہشتگردی کے چیلنجز نے سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داریاں بڑھا دی ہیں،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پولیس غیر معمولی کردار ادا کرنا ہوگا اور فوج کے شانہ بشانہ لڑ کر اس جنگ کو جیتنا ہوگا، پولیس حکومت کی نہیں بلکہ ریاست کی ملازم ہے اس لئے پولیس کو حکومت کی بجائے ریاست کے ساتھ وفاد دار ہونا چاہیئے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز ایچ الیون نیشنل پولیس اکیڈمی میں اے ایس پیز کی پاسنگ آوٴٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ نائن الیون واقعہ میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا مگر اس کے باوجود اس واقعہ کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا۔نائن الیون کے بعد دہشتگردی کے خلاف شروع کی گئی جنگ سے دنیا تو محفوظ ہوگئی مگر اس جنگ نے پاکستان کو غیر محفوظ کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ پاکستان اس وقت حالات جنگ اور انتہائی مشکل حالات سے گزر رہا ہے، دہشتگرد معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اس دہشتگردی خلاف جنگ میں قوم کو ہیرو کی ضرورت ہے اس لئے ہر پولیس افسر اور اہلکار ایک ہیرو کا کردار کرے تاکہ اس جنگ کو قومی جذبے سے جیتا جا سکے۔

چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات نے ملک کے سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داریاں بڑھا دی ہیں جبکہ پولیس کی ذمہ داریاں بھی کئی گنا بڑھ گئی ہیں، پاکستان کو ایک ان دیکھے دشمن کا سامنا ہے جس کا بظاہر کوئی وجود نہیں اور نہ ہی وہ یکجا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ سے دنیا محفوظ ہوگئی اور پاکستان غیر محفوظ ہو گیا جبکہ اس جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دینے کے باوجود عالمی سطح پر پاکستان کے کردا ر کو سراہا نہیں گیا ۔

ان کاکہنا تھا کہ پولیس ملازمین حکومت کے نہیں بلکہ ریاست کے ملازم ہیں اس لئے پولیس کو حکومت کی بجائے ریاست کا وفادار ہونا چاہیئے، آج پاکستان میں حلال حرام کی تمیز ختم ہو گئی ہے مگر پولیس حرام کی طرف منہ اٹھا کر نہ دیکھے اور باضمیر انداز میں اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سرانجام دے ۔پولیس کا کردار مجاہدانہ ہے اور پولیس کو اس جنگ میں فوج کے شانہ بشانہ قومی جذبے سے لڑنا ہوگا تاکہ اس جنگ کو پاکستان جیت سکے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ 13سال میں دہشتگردی کے خلاف فوجی آپریشن کیا گیا اور نہی ہی مذاکرات کیے گئے مگر آج وہی لوگ آج ہم پر تنقیدکر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم امن کے لئے کوشش جاری رکھیں گے۔داخلی سیکیورٹی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھاکہ داخلی سیکیورٹی پالیسی کامسودہ منظوری کے لئے کل پیر کو کابینہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کیا جائیگا اور اس پالیسی کی منظوری کے بعد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مزید تیزی سے آگے بڑھیں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ انسداد دہشتگردی کی پلایسی کے ذریعے سے حکومتی اداروں کو مزید مضبوط بنائیں گے،،اندرونی سیکیورٹی کے لئے بجٹ میں 28ارب روپے رکھے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے امن کے لئے جو حصہ ڈالنا تھا وہ ڈال دیا ہے تاہم امن کی کوشش جاری رہے گی۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ میں آپ کو یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ پاکستان میں امن بحال ہوگا اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔اس موقع پر آئی جی اسلام آباد، ایس ایس پیز آپریشنز و لاجسٹک اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔