لگتا ہے کہ عمران خان نے دہشتگردوں سے مک مکا کررکھا ہے،سنیٹر زاہد خان، ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے ڈی جی آئی ایس آئی ایوان کو ان کیمرہ بریفنگ دیں ،رحمان ملک

ہفتہ 18 جنوری 2014 03:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2014ء) جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر سنیٹر زاہد خان نے کہا کہ پشاور دھماکہ تبلیغی مرکز میں پہلا دھماکہ تھا، ایک ہفتے میں مسلسل تین واقعات ہوئے ہیں مرکز کا کہنا ہے کہ ہر صوبے کا معاملہ ہے جبکہ لگتا ہے کہ عمران خان نے دہشتگردوں سے مک مکا کررکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی خیبر پختونخواہ تحریک انصاف کا لگتا ہے اگر صوبے کو دہشتگردوں کے حوالے کیا جاتا ہے تو مرکز کیلئے خاموش بیٹھ سکتا ہے ۔

اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ ہم صرف دعائیں کرنے کے لیے رہ گئے ہیں اس ملک میں ٹریفک کا نظام کوئی کنٹرول نہیں کرسکتا انہوں نے کہا کہ پشاور میں روز دھماکے ہوئے ہیں اے این پی کے لوگوں کو چن چن کر شہید کیا جاتا ہے سکیورٹی کہاں ہے ۔

(جاری ہے)

پشاور میں شام کو طالبان کی حکومت ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ دن پورے کرنے کیلئے اجلاس جاری رکھا ہوا ہے ایک دن چھٹی دی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس میں طالبان سے مذاکرات کی تجویز دی تھی چار معزز لوگوں کو وزیرستان بھیجا جائے گا اگر ناکام رہے ہیں توپھر واحد راستہ بچتا ہے ہمیں امن چاہیے اگر لڑ کر امن ملتا ہے تو پھر لڑنے کے لیے تیار ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حکومت نے سوات میں چھاؤنی بنانے کا فیصلہ کیا ہے اس فیصلے سے لگتا ہے کہ حکومت نے فاٹا میں آپریشن کیا ہے اور ابھی ہولڈ ہی ہوا ہے ۔

اس فیصلے سے دیگر علاقوں سے یہاں دہشتگردی ہورہی ہے وہاں بھی تاثر جائے گا وہاں بھی فوج ان علاقوں میں منتقل ہورہی ہے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے ڈی جی آئی ایس آئی ایوان کو ان کیمرہ بریفنگ دیں صوبہ خیبر پختونخواہ اور وفاقی حکومت اکٹھے نہیں ہیں مستقبل میں جو خون کی ہولی ہونے والی ہے سینٹ اس کو دیکھے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف ناکامی کی وجوہات جاننے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ طالبان نے جن کو گارنٹر بنانے کی بات کی ہے وہ آج حکومت میں ہیں کیوں مذاکرات نہیں ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملا فضل اللہ کیخلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے تو کنہڑ کے گورنر سے کیوں بات نہیں کی جاتی انہیں کون مدد کررہا ہے ۔