پاکستان ربا سے پاک معاشی نظام کو یقینی بنانے کی آئینی ذمہ داری رکھتا ہے،گورنر اسٹیٹ بینک،اسلامی بینکاری صنعت پچھلے پانچ برسوں سے 30 فیصد سے زیادہ کی متاثر کن سالانہ شرح سے نمو پارہی ہے ،پاکستان میں بھی اسلامی بینکاری صنعت کا مستقبل روشن ہے،اسلامی مالی ادارے معیشت کے مختلف شعبوں کی بیشتر مالی ضروریات کو پورا کررہے ہیں۔اسلامی بینکاری کی صنعت کے لیے پانچ سالہ اسٹرٹیجیک منصوبہ تیار کیاہے ، یاسین انور کا اسلامی بینکاری امکانات پر گول میز کانفرنس سے خطاب

جمعہ 17 جنوری 2014 07:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جنوری۔2014ء)گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان یاسین انور نے کہا ہے کہ پاکستان میں بھی اسلامی بینکاری صنعت کا مستقبل روشن ہے، پچھلے چار عشروں میں عالمی سطح پر اسلامی مالیات میں بہت پیش رفت ہوئی ہے۔ مشرق وسطیٰ کی روایتی اسلامی مالی منڈیوں کے علاوہ مختلف مغربی ممالک کے مالی مراکز بھی اس متبادل مالی نظام کی قوت اور افادیت کو تسلیم کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج اسلامی مالی ادارے معیشت کے مختلف شعبوں کی بیشتر مالی ضروریات کو پورا کررہے ہیں۔ پاکستان کے اسلامی بینکاری امکانات پر گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسین انور کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر اسلامی مالی صنعت کی تیز نمو کو قائم رکھنے کے لیے ضوابطی، قانونی اور علمی ادارے سرگرمی سے کام کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں، جس کی 95 فیصد سے زائد آبادی مسلمان ہے اور ربا سے پاک معاشی نظام کو یقینی بنانے کی آئینی ذمہ داری رکھتا ہے، اسلامی مالیات کے حوالے سے اچھا ردعمل سامنے آیا ہے۔

پاکستان اسلامی مالیات کے بانیوں میں سے ہے۔ ہم نے 1970ء کی دہائی میں شریعت سے ہم آہنگ مالی نظام کا سلسلہ شروع کیا تھا اور پھر 1980ء کی دہائی میں پورے بینکاری اور مالی نظام کو شریعت کے اصولوں کے مطابق بنانے کی جرأت مندانہ کوشش کی۔گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق اسلامی بینکاری صنعت پچھلے پانچ برسوں سے 30 فیصد سے زیادہ کی متاثر کن سالانہ شرح سے نمو پارہی ہے اور خاصی بڑھی ہوئی اساس (base) کے باوجود نمو کی رفتار پائیدار ہے۔

اسلامی بینکاری اس وقت ملک کے 80 اضلاع میں پھیلی ہوئی ہے اور 1200 برانچوں کا نیٹ ورک شریعت سے ہم آہنگ مصنوعات اور خدمات پیش کررہا ہے۔ اسلامی بینکاری اثاثے ملک کے مجموعی بینکاری نظام کا تقریباً 10 فیصد ہیں جبکہ ڈپازٹس کے لحاظ سے ان کا حصہ 10 فیصد سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس صنعت کا مستقبل بھی روشن ہے اور امکانات موجود ہیں کہ 2020ء تک مارکیٹ میں اس کا حصہ دگنا ہو جائے گا۔

انہوں نے ملک میں ٹھوس بنیادوں پر اسلامی بینکاری کی نشوونما میں اسٹیٹ بینک کے قائدانہ کردار کو اجاگر کیا۔ جناب یاسین انور نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے شعبہ بینکاری کے ضابطہ ساز ادارے کی حیثیت سے گذشتہ برسوں کے دوران مالی استحکام کو یقینی بنانے اور صنعت کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کلیدی ضوابطی اصلاحات اور احتیاطی اقدامات متعارف کرائے ہیں اور انہیں نافذ بھی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اپنے ضوابطی فریم ورک کو بین الاقوامی ضوابطی معیارات اور عمدہ روایات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے آئی ایف ایس بی، اے اے او آئی ایف آئی، اور آئی آئی ایف ایم کے جاری کردہ معیارات کا باقاعدگی سے جائزہ لیتا اور انہیں جانچتا ہے تاکہ اپنے ملکی، ضوابطی اور معاشی ماحول کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہیں ممکنہ طور پر نافذ کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اسلامی مائکرو فنانس خدمات کے لیے کئی آپشنز پیش کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے حال ہی میں اہم متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے پاکستان میں اسلامی بینکاری کی صنعت کے لیے ایک پانچ سالہ اسٹرٹیجیک منصوبہ (2014ء تا 2018ء) تیار کیا ہے جس میں اس صنعت کو نمو اور ترقی کے اگلے مرحلے تک لے جانے کے لیے متفقہ ایجنڈا اور حکمت عملی دی گئی ہے۔

یاسین انور نے کہا کہ پاکستان ممتاز عالمی اسلامی مالی اداروں کا سرگرم رکن رہا ہے جو اس صنعت کے لیے پروڈنشیل اور شریعہ معیارات کو ترقی دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک حکومت کی جانب سے اسلامی بینکاری کو فروغ دینے کے لیے حال ہی میں تشکیل دی جانے والی اسٹیئرنگ کمیٹی کا ایک اہم رکن بھی ہے۔

متعلقہ عنوان :