کوئٹہ ،زلزلہ متاثرین کی امداد و بحالی سے متعلق حکومتی دعووٴں کی قلعی کھل گئی ،چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی تو درکنار ایک ہفتہ سے خراب ٹرانسفارمرز کی مرمت سے کیسکو نے انکار کردیا

جمعرات 16 جنوری 2014 03:48

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جنوری۔2013ء)آواران کے زلزلہ متاثرین کی امداد و بحالی سے متعلق حکومتی دعووٴں کی قلعی کھل گئی چوبیس گھنٹے آواران میں بجلی کی فراہمی تو درکنار گزشتہ ایک ہفتہ سے خراب ٹرانسفارمرز کی مرمت سے کیسکو نے انکار کردیا بلوچستان کے شورش زدہ ضلع آواران میں آنے والے زلزلے کے بعد حکومتی سطح پر آواران کا ماڈل ٹاوٴن بنانے سے متعلق بلند و بانگ دعوے کئے گئے لیکن آواران کے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ حکومتی سطح پر کئے جانے والے دعووٴں میں کوئی صداقت نہیں شہری ایکشن کمیٹی آواران کے صدر شمیم نصرت نے ”خبر رساں ادارے“ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آواران کو ماڈل ٹاوٴن بنانے کے دعوے تو اپنی جگہ متاثرین کی امداد و بحالی کے حوالے سے بھی حکومتی سطح پر سنجیدگی سے اقدامات نہیں کئے جارہے حکومتی عہدیداران محض اپنے فوٹس سیشن کیلئے آواران کا رخ کرتے ہیں فوٹو سیشن اور اخباری بیانات سے بات آگے نہیں بڑھی وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے آواران میں چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کیسکو کو ہدایت بھی کی چیف سیکرٹری بلوچستان نے آواران کے لئے دو جنریٹر خریدنے کیلئے فنڈز بھی جاری کئے اب چوبیس گھنٹے تو درکنار بارہ گھنٹے بھی بجلی نہیں مل رہی اور جنریٹر کی خریداری سے متعلق دعویٰ بھی اخباری بیانات تک محدود رہا آواران میں زلزلہ متاثرین آج بھی بے سروسامانی کے عالم میں کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں دور افتادہ علاقوں کو تو چھوڑ دیں آواران میں گزشتہ ایک ہفتہ سے بجلی کے ٹرانسفارمر خراب ہیں کیسکو نے فنڈز کی عدم دستیابی کا عذر ظاہر کرتے ہوئے ٹرانسفارمرز کی مرمت سے انکار کردیا ہے اور اب علاقہ مکینوں سے کہا گیا ہے کہ وہ خود چندہ اکٹھا کرکے ٹرانسفارمرز کی مرمت کرائیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے زلزلہ متاثرین کی امداد و بحالی سے متعلق بلند و بانگ دعوے کرتے ہوئے کہا کہ اگر کہیں کرپشن کا ایک ثبوت بھی سامنے آیا تو اس پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے ہم نے شہری ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے احتجاج بھی کیا اور متعدد بار اس جانب توجہ مبذول کرائی کہ ڈپٹی کمشنر آواران متاثرین کی امداد و بحالی کی راہ میں نہ صرف رکاوٹ ہیں ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر خرد برد میں ملوث ہیں لیکن وزیراعلیٰ بلوچستان ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہیں ۔