پاک چین دوستی ہمالیہ سے بھی بلنداورلازوال ہے، پرویزخٹک ،امید ہے چین کی حکومت اورکمپنیاں توانائی بحران پرقابوپانے میں صوبائی حکومت سے بھرپورتعاون کریں گی،چینی توانائی کمپنی سائنوٹیک کے وفدسے بات چیت ،مفاہمت کے باہمی معاہدے پردستخط

جمعرات 16 جنوری 2014 03:47

اسلام آباد،پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جنوری۔2013ء)خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے ہرآڑے وقت میں پاکستان کی مددکرنے پرچین کی حکومت اورعوام کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاہے کہ آج ہمیں درپیش توانائی کے بحران پرقابوپانے میں چینی حکومت اوراداروں کے فراخدلانہ تعاون اورپیشکشوں سے اس کاواضح اظہارہوتاہے کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بھی بلنداورلازوال ہے انہوں نے امیدظاہرکی کہ چین کی حکومت اورکمپنیاں توانائی بحران پرقابوپانے میں صوبائی حکومت سے بھرپورتعاون کریں گی جبکہ یہ بات خوش آئند ہے کہ اس سلسلے میں انہوں نے ہماری توقعات سے بھی بڑھ کردست تعاون بڑھایاہے وہ چین کی توانائی کمپنی سائنوٹیک کے وفدسے باتیں کررہے تھے جس نے چین سے آئے کمپنی کے صدرمسٹرجین کی زیرقیادت ان سے سی ایم سیکرٹریٹ پشاورمیں ملاقات کی جبکہ اس موقع پر محکمہ ہائے توانائی ،منصوبہ بندی وترقیات اوردیگرمحکموں کے انتظامی سیکرٹریوں کے علاوہ وزیراعلیٰ کے مشیرمعاشیات رفاقت اللہ بابراور سرمایہ کاری بورڈکے وائس چیئرمین محسن عزیزبھی موجودتھے اس موقع پرکمپنی کے کنٹری ڈائریکٹرمسٹرسانگ اورصوبائی سیکرٹری توانائی صاحبزادہ سعید نے مفاہمت کے باہمی معاہدے پردستخط کیے جس کے تحت چینی کمپنی دریائے سوات کے کنارے مختلف مقامات پر 25بجلی گھرقائم کرے گی جن سے 500میگاواٹ کی وافربجلی پیداہوگی اوراس کی پیداوارچارسال کے اندرصوبائی گرڈمیں شامل کردی جائے گی کمپنی ڈائریکٹرنے وزیراعلیٰ کوبتایاکہ دریائے سوات پرپہلے تین مقامات پرپن بجلی گھرکے قیام کی تیاری پہلے سے مکمل ہوچکی ہے جس کی چند ماہ میں فزیبلٹی کی منظوری ہوتے ہی تعمیراتی کام بھی شروع کردیاجائے گاان تمام منصوبوں کیلئے کمپنی چینی بینکوں سے تمام قرضے لے گی اورصوبائی حکومت کوفنڈزنہیں دیناپڑیں گے انہوں نے چینی کمپنی کی سکیورٹی سے متعلق وزیراعلیٰ کوبتایاکہ انہیں اس کی کوئی فکرنہیں کیونکہ وہ یہاں کے عوام کی خندہ پیشانی اورمہمان نوازی سے بے حد متاثرہوئے ہیں اوران کی خدمت کرکے خوشی محسوس کریں گے واضح رہے کہ یہ کمپنی پہلے سے سوات میں درال خوڑ پن بجلی گھرپرکام کررہی ہے جوزیرتکمیل ہے اورتوقع ہے کہ اگلے سال تک یہ مکمل ہوکر67میگاواٹ بجلی کی پیداواربھی شروع کردے گاوزیراعلیٰ نے کمپنی ڈائریکٹرکی طرف سے اس بات پرکہ ماضی کے تلخ تجربات کے پیش نظرانہیں ذمہ دارحکام کی نشاندہی کی جائے تاکہ مسائل کے حل میں ان سے مددلی جائے، کہاکہ یہ پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور اس میں کمپنیوں کو مسائل کے حل کیلئے ہم سے رابطے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ ہم خود ان سے قریبی رابطے میں ہوں گے اورانہیں درپیش ہرمسئلہ حکومت اورعوام کامسئلہ سمجھ کرحل کریں گے انہوں نے کہاکہ پن بجلی کی پیداوارمیں اضافے سے جہاں صوبے میں روزگاراورمعاشی مواقع میں اضافہ ہوگاوہاں پن بجلی گھروں سے پیدا سستی بجلی کوانہیں علاقوں میں صنعتوں کے قیام کیلئے مقامی لوگوں کے مفاد اورمصنوعات کی تیاری کیلئے بروئے کارلایاجائے گاسیکرٹری توانائی کوون ونڈوآپریشن کے تحت تمام سرمایہ کاروں سے قریبی رابطہ رکھنے اوران کے مسائل کے حل کے علاوہ سکیورٹی سمیت ہرقسم کی سہولیات مہیاکرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :