سپریم کورٹ، بلوچستان بدامنی کیس‘ حکومتی اور دیگر اداروں کی رپورٹس پر بلوچستان ہائیکورٹ بار کے صدر ہادی شکیل اور ڈاکٹرز تنظیم کے صدر نصراللہ بلوچ سے تحریری رائے طلب ، سماعت 30 جنوری تک ملتوی ، انسانی زندگی سب سے زیادہ قیمتی ہے‘ کسی بھی شخص کی جبری گمشدگی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے‘ صوبائی حکومت کے جواب پر دیگر فریقین کا موقف جاننا ضروری ہے‘ لاپتہ افراد کے مقدمات کا قانون کے مطابق حل چاہتے ہیں‘ قانون کی پاسداری کرکے ہی امن و امان برقرار رکھا جاسکتا ہے، ثاقب نثار کے ریمارکس

جمعرات 16 جنوری 2014 04:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جنوری۔2013ء) سپریم کورٹ نے بلوچستان بدامنی کیس‘ حکومتی اور دیگر اداروں کی رپورٹس پر بلوچستان ہائیکورٹ بار کے صدر ہادی شکیل اور ڈاکٹرز تنظیم کے صدر نصراللہ بلوچ سے تحریری رائے طلب کرتے ہوئے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی‘ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی زندگی سب سے زیادہ قیمتی ہے‘ کسی بھی شخص کی جبری گمشدگی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے‘ صوبائی حکومت کے جواب پر دیگر فریقین کا موقف جاننا ضروری ہے‘ لاپتہ افراد کے مقدمات کا قانون کے مطابق حل چاہتے ہیں‘ قانون کی پاسداری کرکے ہی امن و امان برقرار رکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دئیے جبکہ بلوچستان حکومت کے وکیل شاہد حامد نے عدالت سے استدعاء کی ہے کہ 23 لاپتہ افراد کے مقدمات کو بلوچستان ہائیکورٹ منتقل کیا جائے۔

(جاری ہے)

19 مقدمات میں مبینہ طور پر ایف سی پر الزامات ہیں اور 8 لاپتہ افراد کے مقدمات میں ملٹری انٹیلی جنس پر مبینہ طور پر الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ 23 مقدمات کے حوالے سے اصل ریکارڈ تک دستیاب نہیں ہیں۔

انہوں نے یہ رپورٹ جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو پیش کی جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے درخواست گزار کی رائے جاننا ضروری ہے۔ عدالت کو مزید بتایا گیا کہ حکومت نے صوبے بھر کے ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ڈاکٹروں کی تنظیم کی تجاویز کے مطابق سکیورٹی کے اقدامات کئے ہیں۔ بعض معاملات ابھی ہونا ہیں۔ ڈاکٹروں کو نہ صرف نجی سکیورٹی رکھنے کی اجازت دی گئی ہے بلکہ ڈاکٹروں کو اسلحہ لائسنس بھی جاری کردئیے جائیں گے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ڈاکٹروں کے تحفظ کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ میٹنگز ہوتی رہی ہیں جن میں وزیراعلی بلوچستان سمیت حکومتی اعلی حکام بھی پیش ہوتے رہے۔ ڈاکٹروں کی تنظیم کے نمائندے بھی اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ ڈی آئی جی سی آئی ڈی‘ آئی جی ایف سی اور صوبائی حکومت نے بھی اپنی اپنی رپورٹس جمع کروادی ہیں۔

صوبے بھر میں سکیورٹی کے موثر اقدامات کیلئے غور و خوض اور کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ان معاملات پر ہم چاہتے ہیں کہ پہلے درخواست گزاروں ہادی شکیل اور نصراللہ بلوچ کی رائے جان لی جائے پھر کوئی فیصلہ کیا جائے اسلئے مذکورہ بالا افراد اگلی سماعت پر پیش ہوکر اس حوالے سے اپنی تحریری رائے دیں۔ بعدازاں عدالت نے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔