سبسڈی میں کمی اور ٹیرف میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ، عابد شیر علی ، رواں مالی سال کے دوران 261ارب روپے سبسڈی کی مد میں رکھے گئے ہیں ،ملک میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی تعداد 10 جبکہ صارفین کی تعداد 2کروڑ سے زائد ہے ،موجودہ حکومت نے گردشی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے کی ادائیگیاں کی، رواں مالی سال گردشی قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے 270 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے اب تک 102 ارب روپے جاری کردیئے گئے ،مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ اے جی این قاضی فارمولے کے تحت حکومت خیبر پختونخواہ کو سالانہ چھ ارب روپے کی ادائیگیاں کررہی ہیں ، وزیر مملکت کا سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران جواب

جمعرات 16 جنوری 2014 04:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جنوری۔2013ء) سینٹ اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے صارفین کو دی جانیوالی سبسڈی میں کمی اور ٹیرف میں اضافے کی کوئی تجویز حکومت کے زیر غور نہیں ہے ، رواں مالی سال کے دورن سبسڈی کی مد میں 261 ارب روپے رکھے گئے ہیں ، ملک میں اس وقت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی تعداد دس ہے جبکہ صارفین کی تعدا د د و کروڑ سے زائد ہے ۔

بدھ کو سینٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران مختلف اراکین کے سوالوں کے جواب میں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے صارفین کو دی جانے والی سبسڈی میں کمی اور ٹیرف میں اضافے کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے ۔ عوامی پالیسی اور ملکی اقتصادی و معاشی صورتحال کو مدنظر رکھ کر نیپرا ٹیرف کم یا زیادہ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرتی ہے حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران سبسڈی کی مد میں 261ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ملک میں اس وقت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی تعداد دس ہے جبکہ صارفین کی تعداد دو کروڑ سے زائد ہے ۔ موجودہ حکومت نے گردشی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے کی ادائیگیاں کی جبکہ رواں مالی سال گردشی قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے 270 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے اب تک 102 ارب روپے جاری کردیئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں میں اضافے کی بڑی وجہ ڈیسکوز کی جانب سے کم وصولیاں ، ترسیل کے دوران بجلی کے ضیاع ، پیما کے متعین کردہ حدود سے تجاوز کی وجہ سے وصولیوں میں کمی اور حکومت کی جانب سے سبسڈی کا عدم اجراء شامل ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں اس وقت بجلی کی پیداوار 9752 میگا واٹ جبکہ طلب 10331 میگا واٹ ہے مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ اے جی این قاضی فارمولے کے تحت حکومت خیبر پختونخواہ کو سالانہ چھ ارب روپے کی ادائیگیاں کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام اداروں میں ملازمین کو فائدہ دیا جاتا ہے یہ رواج کافی عرصہ سے چلا آرہا ہے اگر یہ فائدے ختم کئے جائیں تو ملازمین ہڑتال پر چلے جاتے ہیں بجلی تقسیم کار کمپنیوں ، جینکوز اور این ٹی ڈی سی ایل کے ملازمین کو فری بجلی مہیا کی جاتی ہے ۔

وزیر مملکت برائے پٹرولیم جام کمال نے کہا ہے کہ پچھلے پانچ سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر 77 ارب 37 کروڑ سے زائد ڈالر خرچ کئے گئے ہیں ۔ جبکہ گزشتہ سال ملک میں گیس کی پیداوار 4126 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ استعمال 3735 ایم ایم سی ایف ڈی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ گیس کی پیداوار پر صوبوں کو ریالٹی کی مد میں 29 ارب 38 کروڑ سے زائد ریالٹی دی گئی جس میں پنجاب کو 2ارب 17کروڑ 90لاکھ ، سندھ کو 28ارب 61کروڑ ، بلوچستان کو 4ارب 84کروڑ 60لاکھ جبکہ خیبر پختونخواہ کو 3ارب 74کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ۔

متعلقہ عنوان :