رواں سال ملکی ترقی کیلئے مقرر ہ4.4فیصد شرح نمو کا ہدف حاصل ہونے کی توقع نہیں ،سٹیٹ بینک،وفاقی حکومت اپنی مالیات کو کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے،حکومت کرنسی نوٹ چھپائی کرکے بجٹ خسارہ پورا کر رہی ہے، وفاقی حکومت نے 648 ارب روپے کا قرض لیا ہے،حکومت معیشت کی بہتری کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانے، توانائی کی چوری کیلئے فوری اقدامات کرے،مرکزی بنک کی گزشتہ مالی سال 2012-13کی جائزہ رپورٹ

جمعرات 16 جنوری 2014 04:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جنوری۔2013ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ رواں مالی سال ملکی ترقی کیلئے مقرر کیا جانے والا شرح نمو حاصل ہونے کی توقع نہیں ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا مالی خسارہ کولیشن سپورٹ فنڈ سے زیادہ ہے۔ اس جنگ میں انسانی جانوں کے نقصان کے علاوہ امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہورہی ہے جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول بھی شدید متاثر ہوا اور بہت سارے کاروباری حضرات ملک چھوڑ کر جارہے ہیں،حکومت معیشت کی بہتری کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانے، توانائی کی چوری کیلئے فوری اقدامات کرے۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کو اسٹیٹ بینک نے گزشتہ مالی سال 2013 2012 کی جائزہ رپوٹ جاری کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ مالی سال میں بہت سارے معاشی اہداف حاصل نہیں ہوسکے تھے جب کہ رواں مالی سال کے دوران ملکی ترقی کیلئے 4.4 مقرر کیا جانے والا شرح نمو حاصل ہونے کی توقع نہیں ہے جبکہ رواں مالی سال مہنگائی بھی ہدف سے زیاہ رہے گی جس کی وجہ بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخ، روپے کی قدر میں کمی ، جی ایس ٹی میں اضافہ اور اس کے علاوہ گندم کے کم ذخائر بھی ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زراعت کے شعبے میں گنے کی فصل کے علاوہ کسی فصل کی کارکردگی قابل ذکر نہیں رہی، جبکہ توانائی بحران کا خاتمہ حکومت کی ترجیح میں شامل ہے لیکن نجی شعبے میں روزگار کے مواقع بڑھانا بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 میں نیٹو افواج کے انخلا سے کولیشن سپورٹ فنڈ بڑھ سکتا ہے لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا مالی خسارہ کولیشن سپورٹ فنڈ سے زیادہ ہے۔

اس جنگ میں انسانی جانوں کے نقصان کے علاوہ امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہورہی ہے جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول بھی شدید متاثر ہوا اور بہت سارے کاروباری حضرات ملک چھوڑ کر جارہے ہیں۔ رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ معیشت کی بہتری کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانے، توانائی کی چوری اور دستاویزی معیشت کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے ۔

اسٹیٹ بینک نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت اپنی مالیات کو کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے اور وفاقی حکومت کرنسی نوٹ چھپائی کرکے بجٹ خسارہ پورا کر رہی ہے۔اسٹیٹ بینک نے مالی سال کے آغاز سے 3 جنوری تک کے حکومتی قرض کے اعداد وشمار جاری کردیئے ہیں جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وفاقی حکومت اخراجات پورے کرنے کے لئے مرکزی بینک سے قرض پر انحصار بڑھا دیا ہے جبکہ صوبائی حکومتوں کی مالی حالت قدرے بہتر ہورہی ہے اور صوبائی حکومتوں نے نیا قرض لینے کے بجائے قرض واپس کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اسٹیٹ بینک سے وفاقی حکومت نے 648 ارب روپے کا قرض لیا ہے اسٹیٹ بینک سے لیا گیا قرض کرنسی نوٹوں کی چھپائی کر کے لیا جاتا ہے۔بلوچستان، خیبر پختون خوہ، پنجاب ، سندھ اور گلگت بلتستان حکومت نے کوئی نیا قرض نہیں لیا، دوسری طرف صوبائی حکومتوں نے مرکزی بینک سے لیا 92 ارب روپے سے زائد قرض واپس کردیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کی طرف سے نیا قرض نہ لینا اور مرکزی بینک کو قرض کی واپسی ان حکومتوں کی بہتر ہوتی مالی حالت کی عکاسی کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :