نواب شاہ ، اسکول بچوں سے بھر ی وین ڈمپر سے ٹکرا گئی،21 بچوں ، دو اساتذہ اور ڈرائیور سمیت 24افراد جاں بحق،متعدد زخمی ، زخمی پیپلز میڈیکل کالج اسپتال نواب شاہ منتقل، ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا

جمعرات 16 جنوری 2014 04:00

نواب شاہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جنوری۔2013ء)نواب شاہ کے قریب اسکول کے بچوں سے بھر ی وین ڈمپر سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں اسکول کے21 طلبا و طالبات ، دو اساتذہ اور ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے ۔ جاں بحق و و زخمی ہونے والے بچوں کو ایمبولینسوں میں پیپلز میڈیکل کالج اسپتال نواب شاہ پہنچایا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور تمام ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا ۔

اس سلسلے میں مقامی افراد کے مطابق دولت پور کے مقامی اسکول برائیٹ فیوچر پبلک اسکول کے تیس بچے ان کے تین اساتذہ نواب شاہ کے ایک مقامی اسکول میں ربیع الاول کے حوالے سے منعقدہ ایک پروگرام میں شریک ہونے کے لئے اسکول کی وین نمبر R0993 میں روانہ ہوئے اسی دوران تیز رفتاری کے دوران نواب شاہ کے قریب مگسی اسٹاپ پر اوورٹیک کرتے ہوئے وین اچانک سامنے سے آنے والے ڈمپر سے ٹکرا گئی حادثہ اس قدر ہولناک تھا کہ وین کے پرخچے اڑ گئے اور وین میں سوار معصوم بچے اور بچیاں جن کی عمریں 12 سے 18 سال کے درمیان جو تیسری سے آٹھویں کلاس تک کے طلبہ و طالبات تھے کی لاشیں دو ر دور تک بکھر گئیں حادثے کی اطلاع ملتے ہیں امدادی ٹیموں کو جائے حاد ثہ روانہ کیا گیا جنہوں نے بکھری ہوئی بچوں کی لاشیں اور زخمیوں کو لے کر پیپلز میڈیکل کالج اسپتال نواب شاہ لایا گیا جہاں شدید زخمی بچوں کی زندگیاں بچانے کی کوششیں کی گئیں تاہم اس ہولناک حادثہ متعلقہ اسکول کے 21 بچے جن میں یاسمین، لاریب، عاطف حسین، سعدیہ ، سدرہ شوکت، روحینہ،رباب کنول، ارباز ، یاسمین مفاق، اسامہ بن زاہد، معزم بن اصغر، اقراء عاشق، فریحہ اکرم ، عائشہ اسلم، انیسہ سرور، بینش اقبال، محمد اسس،ہمایوں، ثناء سحر، نعمان رفی، رباب، افنان، حمزاء، عمران، منٹھار ، منصور الحق، مقدس نور، اسرار حسین شامل ہیں۔

(جاری ہے)

حادثے میں وین میں سوار دو ٹیچر جن میں ماسٹر امین اور قاری بشیر بھی شامل تھے موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ وین کا ڈرائیور بھی حادثے میں ہلاک ہوگیا۔ حادثے میں شدید زخمی ہونے والے دیگر 6 طلبہ و طالبات کو آئی سی یو میں داخل کیا گیا ہے جہاں ڈاکٹروں کے مطابق ان کی حالت انتہائی نازک بتائی جاتی ہے۔اس سلسلے میں مقامی افراد کے مطابق حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔

دوسری جانب ہولناک ٹریفک حادثے میں ہلاک و زخمی ہونے والے بچوں کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور بڑی تعداد میں دولت پور، قاضی احمد اور نواب شاہ سے بڑی تعداد میں شہری اور والدین اسپتال پہنچ گئے اور اپنے بچوں کی لاشیں دیکھ کر ان سے لپٹ لپٹ کر روتے رہے اس موقع پر انتہائی درناک و المناک مناظر دیکھنے میں آئے والدین اپنے بچوں کی لاشیں دیکھ کر اپنے حواس کھو بیٹھے .اسپتال میں شدید رش کے باعث طبی امداد دینے میں مشکلات درپیش رہیں جس پر ڈی ایس پی نے اسپتال ایمرجنسی کو گھیرے میں لے کر غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا ۔

دوسری جانب ہولناک حادثے کے بعد ایم پی اے بھی اسپتال پہنچے اور ڈاکٹروں کو زخمیوں کے بہترین اور ہر ممکن طبی امداد دینے کے احکامات دئے ۔ دوسری جانب ایم این اے فریال تالپور نے ذاتی طور پر حادثے میں ہلاک ہونے والے طلبہ و طالبات کو فی کس پانچ پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا جبکہ زخمی ہونے والے بچوں کے لئے بہترین طبی امداد دینے کے احکامات دئے۔

اس موقع پر ایم این اے فریال تالپور کے کوآرڈینیٹر اور صوبائی مشیر اوقاف ضیاء الحسن لنجار حادثے کی اطلاع ملتے ہیں اسپتال پہنچے اور امداد ی و طبی سرگرمیوں کا مانیٹر کرتے رہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حادثے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا انہوں نے کہا کہ ہم ہلاک ہو زخمی ہونے والے طلبہ و طالبات سے افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بدھ کے روز ضلع شہید بینظیر آباد میں قاضی احمد لنک روڈ پر ڈمپر اور اسکول وین تصادم کے نتیجے میں معصوم طلبہ ، اساتذہ ایک ڈرائیور سمیت جانی نقصان پر دلی صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر حیدرآباد کو اس اندوہناک حادثے کی تمام پہلووٴں سے تحقیقات کرکے 48گھنٹے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس حادثے کی تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد حکومت سندھ متاثرہ خاندانوں کے لئے معاوضے کا اعلان بھی کریگی انہوں نے اس افسوسناک حادثے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین مفت طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے پیپلزمیڈیکل یونیورسٹی اسپتال انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنر شہید بے نظیرآباد کو احکامات دئیے ہیں۔

انہوں نے ڈی سی شہید بینظیرآباد کو زخمیوں کو علاج معالجے کی خود نگرانی کے احکامات بھی دئیے ہیں۔

متعلقہ عنوان :