بارکھان/دکی ،سردار عبدالرحمن کھیتران دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ،پولیس نے سردار عبدالرحمان کھیتران پرغلط الزامات عائد کئے ہیں ،جے یو آئی

منگل 14 جنوری 2014 07:23

بارکھان/دکی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جنوری۔ 2013ء)جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے جمعیت علماء اسلام کے رہنما و رکن بلوچستان صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران کو دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا بلوچستان کے ضلع بارکھان کی پولیس انتظامیہ نے جمعیت علماء اسلام کے رہنما رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران کو جوڈیشنل مجسٹریٹ بارکھان محمد قاسم کبزئی کی عدالت میں پیش کیا عدالت نے دو دن کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے سردار عبدالرحمن کھیتران کو پولیس کے حوالے کردیا عدالت میں سردار عبدالرحمن کھیتران کی نجی جیل سے بازیاب کرائے جانے خواتین و بچوں کو بھی پیش کیا گیا جوڈیشل مجسٹریٹ نے ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا کہ سردار عبدالرحمن کھیتران کی نجی جیل سے بازیاب کرائے جانے والے تمام افراد کو بحفاظت ان کے گھروں تک پہنچایا جائے اس سلسلے میں ڈی پی او بارکھان غفور مری نے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ شب رکن صوبائی اسمبلی سردا عبدالرحمن کھیتران کے گھر سے برآمد ہونے والے اسلحہ کا مقدمہ نمبر60/2014بجرم ایکسپلوژو ایکٹ کے تحت ان کا بیٹے میر قاسم کھیتران،بھتیجے عبدالغفور کھیتران سمیت دو افراد کے خلاف درج کرلیا گیا۔

(جاری ہے)

ادھرجمعیت علماء اسلام نے صوبائی اسمبلی کے رکن سردار عبدالرحمان کھیتران پرعائدکئے گئے الزامات مستردکر تے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے ان پر غلط الزامات عائد کئے ہیں جبکہ ایم پی اے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے چکے ہیں۔جے یو آئی کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق جے یو آئی سمجھتی ہے کہ ایم پی اے سردار عبدالرحمان کھیترا ن کے خلاف یہ الزامات بے بنیاد اور انہیں سیاسی چال میں پھنسانے کی کوشش کی گئی ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک ان پر یہ صرف الزامات عائد کئے گئے ہیں جو عدالت میں ثابت نہیں ہوئے اور جب تک عدالت میں مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا پارٹی اور ایم پی اے سردارعبدالرحمان کھیتران کے خلاف پروپیگینڈابے بنیاد ہے ۔بیان میں پارٹی پالیسی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی رکن یا کارکن کسی بھی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث پایا گیا تو پارٹی کبھی اس کی حمایت نہیں کر ے گی ،لہٰذا سردار عبدالرحمان کھیتران کو عدالت میں اپنی دفاع کا پورا موقع دیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :