طالبان مذاکرات کیلئے تیار نہیں، حکومت کو چاہئے آپریشن کرے، میاں افتخار/نبیل گبول

منگل 14 جنوری 2014 07:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جنوری۔ 2013ء) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء اور سابق صوبائی وزیر اطلاعات خیبر پختونخواہ میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ طالبان نے مذاکرات سے انکار کرکے حملے شروع کردیئے ہیں، ان حملوں میں مزید تیزی آئے گی، مذاکرات منطقی انجام تک نہ پہنچیں تو حکومت کو چاہئے کہ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کرے،جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما ء نبیل گبول کا کہنا ہے کہ طالبان مذاکرات کیلئے تیار نہیں، ہمارے پاس سوات طرز کے آپریشن کے سوا کوئی آپشن نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ میاں افتخار حسین نے کہاکہ حکومت میں ہوں یا نہ ہوں ہماری پالیسی ہے کہ دہشت گردی اور تشدد کا خاتمہ ہونا چاہئے، پشاور میں دہشت گرد کھلم کھلا گھوم رہے ہیں، انہیں روکنے والا کوئی نہیں، پورا خیبرپختونخوا طالبان کے کنٹرول میں ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے بتادیا کہ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، طالبان کی موجودہ قیادت اس پر تیار نہیں، طالبان مذاکرات اور حکومت آپریشن نہیں کرنا چاہتی تو حل کون نکالے گا،انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ معاہدہ سوات آپریشن کیلئے مددگار ثابت ہوا، طالبان کیخلاف کارروائی پر عوام نے فوج کا ساتھ دیا تھا، حکومت کو چاہئے کہ اگر مذاکرات کیلئے کوششیں ہورہی ہیں تو اس پر قوم کو اعتماد میں لے۔

ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی یہی پالیسی رہی تو خطرات بڑھیں گے اور مزید تباہی آئے گی، حیلے بہانوں اور دہشت گردوں کیلئے ہمدردی کے برے اثرات پڑیں گے۔مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کا کہنا ہے کہ شانگلہ میں دھماکوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی، دہشت گردی نے عام شہریوں اور فورسز کو نقصان پہنچایا، مالاکنڈ آپریشن میں طالبان بھی نیست و نابود ہوئے، عوام کو بھی نقصان پہنچا۔

ایم کیو ایم کے رہنما نبیل گبول نے اس موقع پر کہا کہ مذاکرات کے حق میں ہیں تاہم اب تک اس کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا، وزارت داخلہ کی جانب سے جاری سیکیورٹی الرٹ میں میرا اور فاروق ستار کا بھی نام ہے، اسلام آباد کا صرف ریڈ زون محفوظ ہے، پورا ملک سیکیورٹی خدشات کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ہیڈ کوارٹرز کراچی میں بن گئے ہیں، وہ ہر علاقے میں موجود ہیں، ڈیفنس اور کلفٹن میں رہائش اختیار کرچکے ہیں، کراچی کو 3 سے 6 ماہ کیلئے فوج کے حوالے کردینا چاہئے، صرف ٹارگٹ کلرز ہی نہیں دہشت گردوں سے بھی مقابلہ ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا تھا کہ کہ 50 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوچکے ہیں، آج تک کسی دہشت گرد اور قاتل کو سزا نہیں دی گئی، اگر طالبان مسلمان ہیں تو حکومت کی جانب سے دوستی کی پیشکش کا مثبت جواب دیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، صوبائی حکومت امن و امان کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کررہی ہے، امن مذاکرات نہ ہوئے تو عسکری کارروائی ہی مسئلے کا حل ہے۔

متعلقہ عنوان :